کانپور دیہات سانحہ: الہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت سے طلب کی پیش رفت کی رپورٹ، سکریٹری داخلہ کو بھی کیا طلب
الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ کانپور دیہات ضلع میں 13 فروری کو انسداد تجاوزات مہم کے دوران ماں بیٹی کی موت کی تحقیقات پر پیش رفت رپورٹ داخل کرے
لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ کانپور دیہات ضلع میں 13 فروری کو انسداد تجاوزات مہم کے دوران ماں بیٹی کی موت کی تحقیقات پر پیش رفت رپورٹ داخل کرے۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے پر ریاست کے داخلہ سکریٹری سے ذاتی حلف نامہ بھی طلب کیا ہے۔
جسٹس منوج کمار گپتا اور جسٹس سید قمر حسن رضوی کی ڈویژن بنچ نے سماعت کی اگلی تاریخ 16 مارچ مقرر کی ہے۔ ہائی کورٹ کی جانب سے اونیش کمار پانڈے کی دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) پر سماعت کی جا رہی تھی، جس میں اس معاملے میں عدالت سے مداخلت کی درخواست کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ 13 فروری کو ایک خاتون اور اس کی بیٹی اس وقت گھر میں آگ لگنے کے باعث زندہ جل گئی تھیں جب پولیس اور انتظامیہ کی ٹیم کانپور دیہات کے ایک گاؤں میں تجاوزات ہٹا رہی تھی۔
عدالت عالیہ میں بحث کے دوران ریاستی حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ اس معاملے میں فوری کارروائی کی گئی ہے اور معطلی کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اہلکاروں کے خلاف دفعہ 302 (قتل)، 307 (اقدام قتل) اور دیگر دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ماں اور بیٹی، جن کی عمر بالترتیب 44 اور 21 سال تھی، ان کے اہل خانہ نے 14 فروری کو سب ڈویژنل مجسٹریٹ، میتھا، گیانیشور پرساد سنگھ سمیت 42 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
اتر پردیش حکومت نے مزید کہا کہ اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) کی تحقیقات کے علاوہ مجسٹریل انکوائری کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ حکومت نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ مہلوکین کے لواحقین کو پانچ لاکھ روپے ادا کیے گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔