کمال حسن نے نوٹ بندی کی حمایت پر معافی مانگی

کانگریس کی طرف سے کمال حسن کی معافی کا خیر مقدم کیا گیا ہے، کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا،’’ دیر آید درست آید۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی۔ جنوبی ہندوستان کے معروف اداکار کمال حسن نے نوٹ بندی کی حمایت کرنے پر معافی مانگی ہے۔ کمال حسن نے کہا ہے کہ انہوں نے جلد بازی میں نوٹ بندی کے فیصلہ کی حمایت کر دی تھی اور اب وہ اس کے لئے معافی مانگے ہیں۔

ایک تمل میگزین میں کمال حسن کے نام سے ایک مضمون شائع ہوا ہے جس کا عنوان ہے ’اے بیگ اپولجی ‘ یعنی ’ایک بڑی معافی ‘۔ مضمون میں انہوں نے لکھا ہے کہ انہیں ان کی غلطی کا احساس ہو گیا ہے اس لئے اب وہ نوٹ بندی کی حمایت کے لئے معافی مانگتے ہیں۔

گزشتہ سال مودی حکومت نے جب اچانک سے نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا تو کمال حسن ان معروف ہستیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے اس قدم کی تعریف کی تھی۔ اس وقت کمال حسن نے لکھا تھا، ’’مسٹر مودی کو سلیوٹ ہے ، نوٹ بندی کو پارٹی لائن سے بالاتر ہو کر سپورٹ کرنا چاہئے۔ یہ ٹیکس دہندگان کے لئے بڑا قدم ہے۔‘‘



کمال حسن نے نوٹ بندی کی حمایت پر معافی مانگی

مضمون کے ذریعے کمال حسن مزید کہتے ہیں کہ ’’میرے کئی ساتھیوں نے میرے حمایت کرنے کے بعد مجھے تفصیل سے معلومات دی ۔ جس کے بعد مجھے محسوس ہوا کہ منصوبہ بھلے ہی اچھا ہے لیکن اسے صحیح طریقہ سے نافذ نہیں کیا گیا۔‘‘ کمال نے کہا کہ ’’اگر وزیر اعظم مودی بھی اس کے لئے معافی مانگیں تو میں انہیں ایک بار پھر سے سلام کروں گا۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ غلطی کا اعتراف کر لینا ایک اچھے رہنما کی پہچان ہوتی ہے اور گاندھی جی اس اصول پر عمل کرتے تھے۔

نوٹ بندی پر کمال حسن کےمعافی مانگے کا کانگریس کی طرف سے خیر مقدم کیا گیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جس وقت مودی حکومت نے نوٹ بندی کا فیصلہ کیا تھا اس وقت بھی 50 فیصد سے زائد لوگوں کا یہ ماننا تھا کہ یہ فیصلہ غلط ہے اور اس سے عوام کو نقصان ہوگا۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس فیصلے کو غلط ماننے والے 100 فیصد تک پہنچ گئے ہیں۔‘‘ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ کمال حسن کو اپنی غلطی کا احساس ہو چکا ہے۔ ’دیر آید درست آید‘۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Oct 2017, 3:33 PM