دہلی پولیس کا اعتراف: ’شاہین باغ میں سڑکیں مظاہرین نے نہیں پولیس نے بند کیں‘

سماجی کارکن ساکیت گوکھلے کی طرف سے حق اطلاعات کی عرضی دائر کر کے مانگی گئی اطلاع کے جواب میں دہلی پولیس نے اعتراف کیا ہے کہ سڑکیں شاہین باغ خاتون مظاہرین نے نہیں بلکہ خود دہلی پولیس نے بند کی ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: شاہین باغ مظاہرین پر لگاتار یہ الزام عائد ہوتا رہا ہے کہ انہوں نے سڑک کو بند کر رکھا جس کی وجہ سے لوگوں کا نوئیڈا سے دہلی اور گڑگاؤں جانا مشکل ہو گیا ہے۔ شاہین باغ کی خاتون مظاہرین روز اول سے یہ کہتی رہی ہیں کہ سڑک انہوں نے نہیں بلکہ دہلی پولیس نے بند کی ہے اور اب دہلی پولیس نے خود بھی اس کا اعتراف کر لیا ہے۔

سماجی کارکن ساکیت گوکھلے کی طرف سے آر ٹی آئی (حق اطلاعات قانون) کے تحت دہلی پولیس سے یہ معلومات طلب کی گئی تھی کہ سڑک کس نے بند کی ہے۔ گوکھلے کے مطابق پولیس نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ نوئیڈا-کالندی کنج روڈ کو مظاہرین نے نہیں بلکہ دہلی پولیس نے بند کیا ہے۔ ساکیت گوکھلے نے ٹوئٹ کر کے اس کی اطلاع دی ہے۔


ساکیت گوکھلے نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا، ’’نوئیڈا-دہلی روڈ بند ہونے کے حوالہ سے میری آر ٹی آئی کی درخواست کے جواب میں دہلی پولیس نے اعتراف کیا ہے کہ شاہین باغ کے مظاہرین نے جو کچھ کہا وہ مبنی بر حقیقت تھا۔ نوئیڈا سے کلندی کنج آنے والی متبادل سڑک کو دہلی پولیس نے بند کیا ہے مظاہرین نے نہیں۔‘‘

گوکھلے نے مزید کہا، ’’اہم بات یہ ہے کہ میں نے سڑک کو بند کرنے کے اس فیصلے کے بارے میں تحریری حکم طلب کیا تھا لیکن دہلی پولیس کے پاس ایسا کوئی حکم موجود نہیں ہے لہذا مجھے جواب دیا گیا ہے کہ کہ متبادل سڑکوں کو بند کرنے کا فیصلہ ’مقامی پولیس‘ کی جانب سے لیا گیا ہے۔‘‘

گوکھلے نے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ بغیر سینئر افسران سے مشورہ کیے اتنا بڑا فیصلہ کس طرح لے لیا گیا؟


گوکھلے مزید کہتے ہیں، ’’انہوں نے (دہلی پولیس) نے اعتراف کیا ہے کہ یہ نوئیڈا سے آنے اور جانے والی سڑکوں پر ٹریفک کو بند کرنے اور کالندی کنج بارڈر سے ٹریفک کو موڑنے کا فیصلہ مقامی پولیس کا ہے۔‘‘ گوکھلے کہتے ہیں کہ متبادل سڑک پر ٹریفک کو بند کرنا پوری طرح سے غیر ضروری تھا کیونکہ یہ رکاوٹیں اصل احتجاج کے مقام سے کافی دور تھیں۔

اپنے آخری ٹوئٹ میں کہا، ’’پولیس نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ شاہین باغ کے مظاہرین نے پتھروں اور لوہے کی ریلنگوں کا استعمال کر کے سڑک کے دوسرے حصہ کو بلاک کر دیا جو کہ صریح طور پر غلط ہے کیونکہ کوئی بھی شخص موقع پر جا کر اپنی آنکھوں سے حقیقت کو جان سکتا ہے۔ گوکھلنے نے کہا کہ دہلی پولیس نے مظاہرین کے خلاف ’لوگوں میں‘ ناراضگی پیدا کرنے کے لئے ان سڑکوں کو بلاک کیا ہے۔


واضح رہے کہ شاہین باغ کی خاتون مظاہرین کو جائے احتجاج سے ہٹانے کے لئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے جس پر 23 مارچ کو اگلی سماعت ہونے جا رہی ہے۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے سینئر وکلا سادھرا رام چندرن، سنجے ہیگڑے اور سابق افسر شاہ وجاہت حبیب اللہ کو مذاکرات کار مقرر کر کے شاہین باغ مظاہرین سے بات چیت کے لئے بھیجا تھا اور وجاہت حبیب اللہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ پیش کی جا چکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Mar 2020, 5:45 PM