کفیل خان اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی لڑائی اقوام متحدہ پہنچی

کفیل خان نے اقوام متحدہ کو خط لکھ کر بین الاقوامی انسانی تحفظ پیمانوں کی خلاف ورزی اور عدم اتفاق کی آواز دبانے کے لیے این ایس اے اور یو اے پی اے جیسے سخت قوانین کے غلط استعمال کی بات کہی ہے۔

کفیل خان، تصویر گیٹی ایمج
کفیل خان، تصویر گیٹی ایمج
user

تنویر

گورکھپور کے ڈاکٹر کفیل خان نے یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے خلاف اپنی لڑائی کو بین الاقوامی سطح پر پہنچا دیا ہے۔ کفیل خان کو حال ہی میں قومی سیکورٹی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت لگے الزامات کے بعد جیل سے رہا کیا گیا ہے اور اب وہ جے پور میں رہ رہے ہیں۔ کفیل خان نے اقوام متحدہ حقوق انسانی کمیشن (یو این ایس آر سی) کو ایک خط لکھ کر ہندوستان میں بین الاقوامی انسانی تحفظ پیمانوں کی وسیع خلاف ورزی اور عدم اتفاق کی آواز کو دبانے کے لیے این ایس اور یو اے پی اے جیسے سخت قوانین کے غلط استعمال کیے جانے کی بات کہی ہے۔"

اپنے خط میں کفیل خان نے اقوام متحدہ کے اس شعبہ کو پرامن طریقے سے سی اے اے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے کارکنان کو گرفتار کیے جانے کے بعد ان کے حقوق انسانی کے تحفظ کرنے کے لیے حکومت ہند سے گزارش کرنے کے مسئلہ پر شکریہ ادا کیا اور یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان کی اپیل نہیں سنی۔ کفیل خان نے لکھا ہے کہ "حقوق انسان کے محافظوں کے خلاف پولس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گردی اور این ایس اے کے تحت الزام لگائے جا رہے ہیں۔ اس سے ہندوستان کا غریب اور حاشیے پر رہنے والا طبقہ متاثر ہوگا۔"


واضح رہے کہ 26 جون کو اقوام متحدہ کے اس شعبہ کفیل خان اور شرجیل امام سمیت دیگر لوگوں پر لگائے گئے 11 معاملوں کا تذکرہ کرتے ہوئے حکومت ہند کو لکھا تھا کہ "حقوق انسانی کی خلاف ورزی کے سنگین الزامات، جن میں سے کئی گرفتاری کے دوران ظلم اور غلط سلوک کرنے کے ہیں۔" جیل میں گزارے دنوں کے بارے میں کفیل خان نے لکھا ہے کہ "مجھے ذہنی اور جسمانی طور سے پریشان کیا گیا اور کئی دنوں تک کھانا پانی سے بھی محروم رکھا گیا اور صلاحیت سے زیادہ قیدیوں والی متھرا جیل میں 7 مہینے کی قید کے دوران مجھ سے غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ خوش قسمتی سے ہائی کورٹ نے مجھ پر لگائے گئے این ایس اے اور 3 مہینے کے ایکسٹینشن کو خارج کر دیا۔"

اس کے علاوہ کفیل خان نے اپنے خط میں 10 اگست 2017 کو گورکھپور کے بابا راگھو داس میڈیکل کالج میں آکسیجن کی کمی کے سبب کئی بچوں کی جان جانے کے معاملے کا بھی تذکرہ کیا۔ ہائی کورٹ نے 25 اپریل 2018 کے اپنے حکم میں کہا تھا کہ "اس کے خلاف ڈاکٹری لاپروائی کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور وہ آکسیجن کے ٹنڈر عمل میں بھی شامل نہیں تھا"۔ حالانکہ کفیل خان اپنی ملازمت سے اب بھی معطل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔