جسٹس اندرا بنرجی کا مغربی بنگال تشدد معاملے کی سماعت کرنے سے انکار
ہجوم بسواجیت سرکار کے گھر میں داخل ہوئی اوران کو ماں اور کنبہ کے دیگر افراد کے سامنے گھسیٹ کر مار ڈالا۔
سپریم کورٹ کی جج جسٹس اندرا بنرجی نے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد بی جے پی کے دوکارکنان کی موت کے معاملے کی سماعت کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ان مہلوکین کے اہل خانہ نےعدالت میں درخواست دی تھی کہ عدالت کی نگرانی میں جانچ کی جائے ۔اس کےلئے ایس آئی ٹی کی تشکیل دی جائے ۔
سپریم کورٹ میں یہ معاملہ پیش ہوتے ہی جسٹس اندرا بنرجی نے کہا کہ مجھے اس معاملے کی سماعت میں کچھ پریشانی ہےاس لئے اس معاملے کو کسی اور بنچ کے سامنے پیش کیا جائے ۔جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل تعطیلی بنچ نے یہ حکم دیا کہ اس معاملے کو کسی اور بنچ کے سامنے پیش کیا جائے اور اس بنچ کاجسٹس بنرجی حصہ نہیں ہوں گی۔
18 مئی کوبسوا جیت سرکار کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر سپریم کورٹ اس معاملے کی سماعت کےلئے رضا مند ہوگئی تھی ۔عدالت نے مرکز اور مغربی بنگال حکومت سے جوابات مانگے تھے ۔ انتخابات کے نتائج کے بعد ہوئے تشدد میں بسواجیت سرکار کے بڑے بھائی ہلاک ہوگئے تھے۔انہوں نے دعوی کیا تھا کہ یہ ایک بہت ہی سنگین معاملہ ہے اور ریاست میں بی جے پی کے دو کارکنان کے بہیمانہ قتل پر ریاست کوئی اقدام نہیں کررہی ہے۔اسمبلی انتخابات کے لئے ووٹوں کی گنتی کے دن یہ واقعہ پیش آیا تھا۔بسواجیت سرکار نے کہا کہ یہ ایسا معاملہ ہے جس میں سی بی آئی جیسی ایجنسی یا ایس آئی ٹی جیسے عدالت کی نگرانی میں تحقیقات کی ضرورت ہے ، کیوں کہ شکایت کے باوجود ریاستی پولیس کوئی کارروائی نہیں کررہی ہے۔
وکیل سرد کمار سنگھنیا کی جانب سے دائر درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ ابھیجیت سرکار کو 2 مئی کو آل انڈیا ترنمول کانگریس پارٹی کے 20 حامیوں پر مشتمل ہجوم نے قتل کیا تھا۔ ہجوم بسواجیت سرکار کے گھر میں داخل ہوئی اوران کو ماں اور کنبہ کے دیگر افراد کے سامنے گھسیٹ کر مار ڈالا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو ریاستی انتظامیہ کی ناکامی کا بھی جائزہ لینا چاہئے۔انتخابی نتائج کے بعد حکمراں جماعت سے وابستہ افراد اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کے ساتھ مارپیٹ کررہے ہیں ۔درخواست میں پولس کے کردار پر بھی انگلی اٹھائی گئی ہے ۔اس کے علاوہ نارکل ڈانگا اور سونار پور میں درج قتل کے دو مقدمات کوبھی سی بی آئی کو منتقل کرنے یا پھر ایس آئی ٹی کو منتقل کرنے کی درخواست کی گئی ہے ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔