ہندوستان میں پائے گئے ’کووڈ ویرئینٹ‘ کا صرف ایک ہی اسٹرین اب باعثِ تشویش: ڈبلیو ایچ او

ڈبلیو ایچ او نے ڈیلٹا ویرئینٹ پر کہا کہ اس کا انفیکشن تیزی سے کئی ممالک میں پھیلا ہے، کئی ممالک میں وبا کو اس سے منسلک کر کے دیکھا جا رہا ہے، ایسے حالات میں اس پر نظر رکھی جا رہی ہے۔

کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس
کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

جنیوا: سائنسدانوں کو ہندوستان میں پائے گئے کووڈ ویرئینٹ کے صرف ایک ہی اسٹرین کی سب سے زیادہ فکر ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جمعرات کے روز کہا کہ ہندوستان میں سب سے پہلے پائے گئے کووڈ ویرئینٹ، جسے ڈیلٹا ویرئینٹ کا نام دیا گیا ہے اس کا محض ایک ہی اسٹرین اب فکر کا باعث ہے، بقیہ دو اسٹرینز کا خطرہ اب کم ہو گیا ہے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ ہندوستان میں کورونا کی دوسری لہر کے پیچھے وائرس بی.1.617 کے نام سے جانا جا رہا ہے، ہندوستان میں اس وائرس کا ایک ویرئینٹ ہی ذمہ دار رہا۔ یہ ٹریپل میوٹنٹ ویرئینٹ ہے کیونکہ یہ تین قسم میں بٹ جاتا ہے۔ گزشتہ مہینے ڈبلیو ایچ او نے اس ویرئینٹ کے پورے اسٹرین کو ’ویرئینٹ آف کنسرن‘ یعنی کہ تشویش کا باعث تھا لیکن منگل کے روز ادارے نے کہا کہ اس کا صرف ایک اسٹرین فکر کا باعث ہے۔


ادارے نے ہر ہفتہ جاری ہونے والے وبا سے متعلق اپ ڈیٹ میں کہا کہ ’’اب بی.1.617.2 ویرئینٹ بڑے پیمانے پرخطرہ بنا ہوا ہے، جبکہ دوسرے اسٹرین کا پھیلاؤ کم ہوا ہے۔‘‘ اس کے تین دیگر ویرئنٹ بھی خطرہ قرار دیئے جا رہے ہیں۔ یہ ویرئینٹ بنیادی وائرس سے زیادہ خطرناک مانے جا رہے ہیں کیونکہ یہ زیادہ تیزی اور زیادہ لوگوں کو اپنا شکار بنا لیتا ہے۔ کچھ لوگوں میں تو یہ ویکسین کی حفاظت کو بھی پار کر جاتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے ڈیلٹا ویرئینٹ پر کہا کہ اس کا انفیکشن تیزی سے کئی ممالک میں پھیلا ہے، کئی ممالک میں وبا کو اس سے منسلک کر کے دیکھا جا رہا ہے، ایسے حالات میں اس پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ وہیں، اس پر آگے تحقیق کرنا بھی ادارے کی ترجیحات میں شامل ہے۔


اب تک کورونا وائرس کے علیحدہ ویرئینٹ کو ان ممالک کے نام کے ساتھ ویرئینٹ لفظ لگاکر استعمال کیا جا رہا ہے، جہاں ان کی سب سے پہلے دریافت ہوئی تھی لیکن اسے لے کر منفی ماحول پیدا ہونے کے ڈر سے اب ویرئینٹ کا نام رومن حروف کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہندوستان میں پائے جانے والے ویرئینٹ کو ڈیلٹا ویرئینٹ کہا جا رہا ہے۔ اس کے دوسرے اسٹرین بی.1.617.1 کو ویرئینٹ آف انٹرسٹ کہا جا رہا ہے، کیونکہ ابھی اس پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ وہیں تیسرے اسٹرین بی.1.617.3 کو انٹرسٹ کی فہرست سے باہر کر دیا گیا ہے، کیونکہ اس کے کیسز بہت کم تعداد میں درج ہوئے ہیں۔ اس کا نام رومن حرف کی بنیاد پر نہیں رکھا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔