اسمبلی انتخاب سے عین قبل جرانگے پاٹل نے پرچۂ نامزدگی واپس لینے کا کیا اعلان، کسی کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ

منوج جرانگے پاٹل نے پیر کے روز کہا کہ ’’کافی غور و خوض کے بعد میں نے ریاست میں کوئی امیدوار نہیں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے، مراٹھا طبقہ خود طے کرے گا کہ کسے شکست دینی ہے اور کسے منتخب کرنا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>منوج جرانگے پاٹل</p></div>

منوج جرانگے پاٹل

user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر میں اسمبلی انتخاب سے عین قبل مراٹھا لیڈر منوج جرانگے پاٹل نے پرچۂ نامزدگی واپس لینے کا اعلان کر ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔ 4 نومبر کو پرچۂ نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ ہے، اور انھوں نے اعلان کیا ہے کہ ان کے سبھی امیدوار انتخابی میدان سے خود کو الگ کر لیں گے۔ مراٹھا ریزرویشن کے لیے آواز بلند کرنے والے منوج جرانگے کے یو-ٹرن لینے کو سیاسی اعتبار سے بہت اہم تصور کیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل منوج جرانگے پاٹل نے کہا تھا کہ ان کے امیدوار اسمبلی انتخاب میں 25 سیٹوں پر انتخاب لڑیں گے۔ حالانکہ اتوار (3 نومبر) کی شب مراٹھا لیڈروں کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں متفقہ طور پر فیصلہ ہوا کہ ریزرویشن تحریک سے جڑے سبھی امیدوار اپنا پرچۂ نامزدگی واپس لیں گے۔ انتروالی سارتھی گاؤں میں پیر کی صبح صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جرانگے پاٹل نے کہا کہ ’’کافی غور و خوض کے بعد میں نے ریاست میں کوئی امیدوار نہ اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مراٹھا طبقہ خود طے کرے گا کہ کسے شکست دینی ہے اور کسے منتخب کرنا ہے۔ میرا کسی بھی امیدوار یا سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اور نہ ہی کسی کو میری حمایت ہے۔‘‘


اس بیان سے ظاہر ہے کہ وہ اسمبلی انتخاب میں داخل کیے گئے سبھی نامزدگی پرچوں کو واپس لے رہے ہیں۔ جرانگے کی اپیل پر کئی سیٹوں پر مراٹھا امیدواروں نے پرچۂ نامزدگی داخل کیا تھا، لیکن اب سبھی سے پیچھنے ہٹنے کی گزارش کی گئی ہے۔ پاٹل کا کہنا ہے کہ ’’ریزرویشن کے لیے ہماری لڑائی جاری رہے گی۔ جہاں تک انتخاب نہ لڑنے کا معاملہ ہے، تو یہ کل مراٹھا لیڈروں کے ساتھ میٹنگ میں طے کیا گیا ہے۔‘‘

سماجی کارکن جرانگے پاٹل نے زور دے کر کہا کہ ان پر برسراقتدار مہایوتی یا حزب اختلاف ایم وی اے کی طرف سے کوئی دباؤ نہیں ہے۔ اسمبلی انتخاب میں اپنے طبقہ کے اثرات پر بھروسہ ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے یہ ضرور کہا کہ ’’اس ریاست میں مراٹھوں کی حمایت کے بغیر کوئی بھی منتخب نہیں ہو سکتا۔‘‘ اس کے علاوہ انھوں نے مراٹھا طبقہ کے اراکین سے کسی بھی سیاسی ریلی میں حصہ نہ لینے اور کسی بھی پارٹی کے بہکاوے میں نہ آنے کی گزارش کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’جن لوگوں نے مراٹھا طبقہ کے ساتھ ناانصافی کی ہے یا انھیں پریشان کیا ہے، انھیں ووٹنگ کے ذریعہ سبق سکھایا جانا چاہیے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر کی 288 رکنی اسمبلی کے لیے تقریباً 8000 امیدواروں نے اپنا پرچۂ نامزدگی داخل کیا ہے۔ 20 نومبر کو ایک ساتھ سبھی سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے۔ 3 دنوں بعد یعنی 23 نومبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی اور نتائج برآمد ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔