وقف ترمیمی بل پر 5 ریاستوں میں منعقد ہوں گے جے پی سی کے اجلاس، 26 ستمبر سے سلسلہ شروع
وقف بل پر جے پی سی 26 ستمبر سے یکم اکتوبر کے درمیان پانچ ریاستوں میں غیر رسمی بحث کرے گی۔ اس دوران وقف قانون میں تجویز کردہ تبدیلیوں کو آسان بنانے کے لئے مختلف اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے گا
نئی دہلی: وقف (ترمیمی) بل 2024 پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) 26 ستمبر سے یکم اکتوبر کے درمیان پانچ ریاستوں میں منعقدہ اجلاسوں کے درمیان غیر رسمی بحث کرے گی۔ اس دوران وقف قانون میں تجویز کردہ تبدیلیوں کو آسان بنانے کے لئے مختلف اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ وقف قانون ملک بھر میں رجسٹرڈ وقف املاک کے انتظام کو کنٹرول کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پہلا اجلاس 26 ستمبر کو ممبئی میں منعقد ہوگا، جس میں مہاراشٹر حکومت، اقلیتی امور کی وزارت اور مہاراشٹر وقف بورڈ کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ ابتدائی اجلاس وقف املاک کے انتظام میں شفافیت، مؤثریت اور بااختیاری جیسے اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرے گی۔
مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اگلے دن 27 ستمبر کو احمد آباد، گجرات میں مشاورت کرے گی، جس میں گجرات حکومت، گجرات وقف بورڈ اور دیگر متعلقہ فریقوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ سرکاری اہلکاروں کے علاوہ، بار کونسل، وکلاء اور متولیوں کے قانونی پیشہ ور اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کریں گے کہ تجویز کردہ اصلاحات ریاست میں وقف املاک کے انتظام پر کس طرح اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
جے پی سی اس کے بعد 28 ستمبر کو حیدرآباد جائے گی، جہاں کئی اہم وقف املاک موجود ہیں۔ حیدرآباد میں ہونے والی گفتگو میں آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے وقف بورڈ کے نمائندے بھی شامل ہوں گے، جبکہ چھتیس گڑھ وقف بورڈ بھی ان مذاکرات میں حصہ لے گا۔ اس کے بعد، 30 ستمبر کو جے پی سی مشاورت کے لیے چنئی، تمل نادو جائے گی اور پھر یکم اکتوبر کو بنگلور، کرناٹک میں بحث کرے گی۔
ان اجلاسوں میں وقف (ترمیمی) بل 2024 کے اہم نکات کا جائزہ لیا جائے گا، جس میں ریکارڈوں کا ڈیجیٹائزیشن، سخت آڈٹنگ کے طریقے، تجاوزات سے نمٹنے کے لیے جدید قانونی اقدامات اور وقف کے انتظام کی عدم مرکزیت شامل ہیں۔
جے پی سی کا ملک بھر میں مشاورت کا مقصد سرکاری اہلکاروں، قانونی ماہرین، وقف بورڈ کے ارکان اور پانچ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے کمیونٹی نمائندوں کی رائے جمع کرنا ہے، تاکہ وقف ایکٹ میں اصلاحات کے لئے ایک جامع نقطہ نظر یقینی بنایا جا سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔