سری نگر میں صحافیوں کا احتجاج، مواصلاتی خدمات کی فوری بحالی کا مطالبہ

جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں مقیم صحافیوں نے جمعرات کو وادی کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں مقیم صحافیوں نے جمعرات کو وادی کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ احتجاج میں حصہ لینے والے صحافیوں نے موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات کو فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان خدمات کے دو ماہ سے معطل رہنے کی وجہ سے ان کا معمول کا کام بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔

سری نگر میں صحافیوں کا احتجاج، مواصلاتی خدمات کی فوری بحالی کا مطالبہ

مقامی، قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں سے وابستہ بیسیوں صحافی جمعرات کی صبح سری نگر کے پولو ویو علاقے میں واقع ایوان صحافت (پریس کلب) میں جمع ہوئے اور خاموش احتجاج درج کرنے کے بعد ایوان صحافت سے تاریخی لال چوک میں واقع پریس کالونی تک احتجاجی ریلی نکالی۔


سری نگر میں صحافیوں کا احتجاج، مواصلاتی خدمات کی فوری بحالی کا مطالبہ

احتجاجی صحافیوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے جن پر یہ تحریریں درج تھیں 'صحافت جرم نہیں ہے'، 'مواصلاتی پابندی کو ختم کیا جائے'، 'پریس پر عائد قدغن ہٹاؤ'، '60 دن ہوگئے لیکن مواصلاتی پابندی جاری ہے'، 'ہمیں میڈیا سنٹر نامی سب جیل سے رہا کیا جائے'۔ احتجاجی ریلی میں شامل صحافیوں نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ سے جاری مواصلاتی پابندی سے ان کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے میں گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے۔


سری نگر میں صحافیوں کا احتجاج، مواصلاتی خدمات کی فوری بحالی کا مطالبہ

ایوان صحافت کشمیر کے ایک عہدیدار نے اس موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا 'ہم نے آج خاموش احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور بڑی تعداد میں صحافی یہاں جمع ہوئے۔ ہم سب کا مجموعی مطالبہ ہے کہ انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات کو بحال کیا جائے۔ ہم یہاں گزشتہ 60 دنوں سے موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات کے بغیر بہت ہی مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں'۔


احتجاج میں شامل ایک خاتون صحافی نے کہا 'پچھلے دو مہینوں سے ہمارے موبائل فون اور انٹرنیٹ کنکشن بند ہیں۔ ہمیں بہت ہی مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ ہم یہاں پرامن احتجاج کر رہے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ مواصلاتی خدمات کو بحال کیا جائے۔ ہمارے دفاتر کے برانڈ بینڈ انٹرنیٹ کنکشنز کو بحال کیا جائے۔ میں اپنے رپورٹرس سے خبر حاصل نہیں کر پا رہی ہوں۔ میں ایک اخبار کی ایڈیٹر ہوں۔ اضلاع سے میرے پاس خبریں دو دن بعد آتی ہیں'۔

قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر حکومت نے مرکزی حکومت کی طرف سے 5 اگست کو اٹھائے گئے اقدامات جن کے تحت جموں وکشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات ختم کیے گئے اور ریاست کو تقسیم کرکے دو مرکزی زیر انتظام والے علاقے بنانے کا اعلان کیا گیا، کے چند روز بعد سری نگر کے ایک نجی ہوٹل میں ایک میڈیا فیسلٹیشن سنٹر قائم کیا جہاں تب سے لے کر اب تک مقامی و غیر مقامی صحافیوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔


میڈیا سنٹر جہاں صحافیوں اور میڈیا اداروں کے لئے انٹرنیٹ کنکشن سے لیس 9 کمپیوٹرس اور کالنگ کے لئے موبائل فون دستیاب رکھا گیا ہیں، صبح سے رات دیر گئے تک صحافیوں اور مقامی اخبارات کے ملازمین کو اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جو بقول صحافیوں کے 'باعث عتاب و عذاب' ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Oct 2019, 6:40 PM