قلم اور کیمرے ہمارے ہتھیار ہیں، پولس نے ہاتھ کیوں لگایا: صحافی برادری

صحافیوں نے دہلی پولس کے ذریعہ صحافی برادری کے ساتھ کی گئی مار پیٹ کے خلاف پولس صدر دفتر پر مظاہرہ کیا اور اپنے کیمرے پولس افسران کے پیروں میں رکھ دیے۔

تصویر وپین
تصویر وپین
user

قومی آواز بیورو

صحافیوں کے ساتھ مار پیٹ اور کیمرہ توڑے جانے کے واقعہ کے خلاف سینکڑوں کی تعداد میں صحافی دہلی پولس صدر دفتر پر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ساتھی صحافیوں کے ساتھ دہلی پولس کے افسران کے ذریعہ کی گئی مار پیٹ سے ناراض صحافیوں نے پولس افسران کے پیروں پر اپنے کیمرے رکھ دیے ہیں۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنے کیمرے نہیں اٹھائیں گے جب تک دہلی پولس قصوروار افسران کے خلاف کارروائی نہیں کرتی ہے۔

تصویر ویپن
تصویر ویپن
دہلی پولس ہیڈکوارٹر کے سامنے مظاہرہ کرتے صحافی

مظاہرہ کر رہے صحافیوں کا کہنا ہے کہ ’’جس طرح آپ کو ہتھیار دیے جاتے ہیں، اسی طرح قلم اور کیمرے ہمارے ہتھیار ہیں۔ ہم آپ کو اپنے ہتھیار نہیں چھونے دیں گے جس طرح آپ نہیں چھونے دیتے۔‘‘ صحافیوں نے کہا کہ ’’آپ ہمارے کیمرے کیوں چھین رہے ہیں؟ کیا غلط کر رہے ہیں آپ، جس کے لیے آپ کو کیمرے چھیننے پڑ رہے ہیں؟ ہم اپنے کیمرے نہیں اٹھائیں گے۔‘‘

تصویر ویپن
تصویر ویپن
دہلی پولس ہیڈکوارٹر کے سامنے مظاہرہ کرتے صحافی

مظاہرہ کر رہے صحافیوں اور فوٹوگرافروں کا کہنا ہے کہ دہلی پولس کے لوگ ہمارے ساتھ غنڈوں کی طرح سلوک کر رہے ہیں۔ کل ان سے گزارش کی گئی پھر بھی یہ لوگ نہیں مانے۔ مظاہرہ کر رہے صحافیوں سے بات کرنے آئے ایک افسر کے پیروں پر اپنے کیمرے رکھتے ہوئے صحافیوں نے کہا ’’آج جتنا مارنا ہے مار لیجیے، کسی قیمت پر ہم اپنا کیمرہ نہیں اٹھائیں گے۔‘‘

دہلی پولس افسران سے صحافیوں نے کہا کہ اب مار کھانے کے لیے میڈیا پوری طرح تیار ہے۔ صحافیوں نے کہا کہ ’’دہلی پولس کے پروگرام میں یہی فوٹوگرافر آ کر تصویریں لیتے ہیں اور تصویروں کو پی ایم او اور وزراء کے پاس بھیج کر تقریب کو چمکاتے ہیں۔‘‘ صحافیوں نے کہا کہ چوتھے ستون کو گرانے کی جو کوشش یہ کر رہے ہیں اس میں یہ کامیاب نہیں ہوں گے۔

قلم اور کیمرے ہمارے ہتھیار ہیں، پولس نے ہاتھ کیوں لگایا: صحافی برادری
مظاہرے کے دوران جے این یوطلبہ کے کپڑے کھںچتیں دہلی پولس

واضح رہے کہ 23 مارچ کی شام کو اپنے مختلف مطالبات پر جے این یو طلبا نے جے این یو سے پارلیمنٹ تک مارچ کا انعقاد کیا تھا۔ اس دوران دہلی پولس نے طلبا کو آئی این اے کے پاس ہی بیریکیڈ لگا کر روک دیا جہاں پر دہلی پولس نے طلبا پر طاقت کا استعمال کیا اور ان کے ساتھ مار پیٹ کی۔

اس دوران طلبا کے ساتھ پولس کے کئی افسران نے واقعہ کی کوریج کر رہے صحافیوں پر بھی حملہ کر دیا۔ اس دوران اپنا تعارف پیش کیے جانے کے باوجود ایک خاتون فوٹوگرافر کا کیمرہ چھین کر توڑ دیا گیا اور ان کے ساتھ برا سلوک کیا گیا۔ ایک دیگر انگریزی اخبار کے صحافی کے ساتھ بھی اس دوران مار پیٹ کی گئی ۔ ان کے علاوہ کئی دیگر صحافیوں کے فون اور کیمرے دہلی پولس نے چھین لیے تھے۔

قلم اور کیمرے ہمارے ہتھیار ہیں، پولس نے ہاتھ کیوں لگایا: صحافی برادری

اس پورے معاملے کے خلاف آج (ہفتہ) بڑی تعداد میں صحافیوں اور فوٹوگرافروں نے دہلی پولس صدر دفتر کے سامنے مظاہرہ شروع کر دیا۔ صحافیوں کا مطالبہ ہے کہ دہلی پولس کے کمشنر امولیہ پٹنایک جب تک موقع پر آ کر ان کی بات نہیں سنیں گے اس وقت تک ان کا مظاہرہ جاری رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔