صحافیوں کو بھی عام لوگوں کی طرح کورونا وائرس سے خطرہ: ڈاکٹر ہرش وردھن

مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ یہ بات دھیان میں رکھنی چاہیے کہ کورونا نہ ملک میں فرق کرتا ہے اور نہ ہی پیشے میں، اس لئے صحافیوں کو بھی کورونا کا خطرے اتنا ہی ہے، جتنا ہم لوگوں کو ہے

 ڈاکٹر ہرش وردھن، تصویر یو این آئی
ڈاکٹر ہرش وردھن، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: مرکزی وزیر برائے صحت اور خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج کہا کہ کورونا وائرس کووڈ- 19 نہ ملک میں فرق سمجھتا ہے اور نہ ہی انسان کے پیشے میں اور صحافیوں کو کورونا سے اتنا ہی خطرہ لاحق ہے، جتنا ہم لوگوں کو ہے اور اور اس سے بچاؤ کے لئے انہی رہنما اصولوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے، جو ایک عام انسان کے لئے ہیں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ’سنڈے سمواد‘ کی چوتھی قسط میں آج کہا ’’ہمارے میڈیا کے ساتھی لازمی خدمات کے زمرے میں آتے ہیں اور کورونا کے خلاف لڑائی میں میڈیا کے تعاون کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ گزشتہ نو مہینوں کے دوران میں نے دیکھا ہے کہ کس طرح ہمارے صحافی بھائی بہن کورونا کے تعلق سے ملک اور معاشرے کو بیدار کرنے کا کام کرتے رہے ہیں‘‘۔


مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ ’’لیکن یہ بات دھیان میں رکھنی چاہیے کہ کورونا نہ ملک میں فرق کرتا ہے اور نہ ہی پیشے میں، اس لئے صحافی کو بھی کورونا کا خطرے اتنا ہی ہے، جتنا ہم لوگوں کو ہے۔ انہیں بھی انہی رہنما اصولوں پر عمل پیرا ہونا چاہیے، جو عام انسان کے لئے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل جب یہ خبر آئی تھی کہ بڑے پیمانے پر میڈیا والے کورونا کا شکار ہو رہے ہیں، تب حکومت نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو خط لکھ کر اس پر تشویش ظاہر کی تھی‘‘۔

خط میں کورونا سے متعلق خبروں کا احاطہ کرنے والے صحافیوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا تھا۔ اس وقت ہم نے میڈیا اداروں کو اپنے صحافیوں کے بچاؤ کے لئے ضروری قدم اٹھانے کو کہا تھا۔ انہوں نے کہا ’’خواہ وہ ممبئی کے صحافی ہوں یا دہلی کے، میری تمام میڈیا اہلکاروں سے اپیل ہے کہ کام کرتے ہوئے وہ کورونا سے بچاؤ کے لئے تمام طریقے اپنائیں۔ جب وہ کسی سیاست دان اور دیگر لوگوں کا بیان اپنے کیمرے میں ریکارڈ کرتے ہیں، تو انہیں کچھ احتیاط برتنی چاہیے۔ صحافیوں کو چاہیے کہ مل کر آپس میں یہ طے کرلیں کہ وہ کچھ فٹ کا فاصلہ بنا کر رکھیں تاکہ وہ ایک دوسر کے رابطہ میں نہ آئیں۔ سماجی فاصلے کا خیال رکھیں اور چہرے کو ڈھانپنے کے لئے ماسک کا استعمال ضرور کریں‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔