نہیں بچ سکی صحافی وکرم کی جان، راہل گاندھی نے کہا ’وعدہ تھا رام راج کا، دے دیا غنڈہ راج‘
جب صحافی وکرم جوشی کو شرپسندوں نے گولی کا نشانہ بنایا تھا تو کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کر یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ یو پی میں جنگل راج پھیل گیا ہے۔
پیر کی شب غازی آباد کے وجئے نگر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے صحافی وکرم جوشی کی بدھ کے روز علی الصبح اسپتال میں علاج دوران موت ہوگئی۔ وکرم کو گولی مارے جانے کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے یوگی حکومت کو اس کے لیے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا اور لکھا تھا کہ "غازی آباد این سی آر میں آتا ہے۔ یہاں نظامِ قانون کا یہ عالم ہے تو آپ پورے یو پی میں نظامِ قانون کے حال کا اندازہ لگا لیجیے۔" ساتھ ہی پرینکا گاندھی نے یہ بھی لکھا ہے کہ "ایک صحافی کو صرف اس لیے گولی مار دی گئی کیونکہ انھوں نے اپنی بھانجی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تحریر پولس میں دی تھی۔ اس جنگل راج میں کوئی بھی عام آدمی خود کو کیسے محفوظ محسوس کرے گا؟"
آج جب وکرم جوشی کے انتقال کی خبر پھیلی تو کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے افسوس کا اظہار کیا۔ انھوں نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ”اپنجی بھانجی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی مخالفت کرنے پر صحافی وکرم جوشی کا قتل کر دیا گیا۔ غمزدہ اہل خانہ کو میری ہمدردی۔“ ساتھ ہی یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے یہ بھی لکھا ہے کہ ”وعدہ تھا رام راج کا، دے دیا غنڈہ راج۔“
بہر حال، خبروں کے مطابق شرپسندوں کے ذریعہ گولی مارے جانے کے بعد وکرم جوشی کو غازی آباد کے نہرو نگر واقع یشودہ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں آج ان کی موت ہوگئی۔ صحافی نے بھانجی سے بدتمیزی کرنے والے ایک نوجوان کی پولس سے شکایت کی تھی۔ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس شکایت کے خلاف پولس نے کارروائی نہیں کی جس کا نتیجہ وکرم کو بھگتنا پڑا۔ دراصل اہل خانہ کے مطابق شکایت کرنے سے ناراض بدمعاشوں نے مبینہ طور پر وکرم پر اس وقت گولی چلائی جب وہ اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ موٹر سائیکل سے کہیں جارہے تھے۔
وکرم پر فائرنگ کے بعد جب معاملہ زیادہ بڑھ گیا تو پولس نے 9 افراد کو گرفتار کیا اور اس سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ اس درمیان وکرم جوشی کی شکایت کے بعد بدمعاشوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے والے چوکی انچارج کو معطل کردیا گیا ہے ، اور پورے معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔