جوشی مٹھ زمین دھنسنے کا معاملہ: احتجاج کے درمیان آج منہدم کی جائیں گی غیر محفوظ تعمیرات، کل ملتوی کی گئی تھی کارروائی
جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کے سبب شدید نقصان کا شکار ہونے والی عمارتوں کو گرانے کی کارروائی بدھ کی شام تک عمل میں لائی جا سکتی ہے۔ مقامی افراد اور ہوٹل مالکان حکومت کی اس کارروائی کی مخالفت کر رہے ہیں
جوشی مٹھ: اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں زمین کے دھنسنے کے سبب متاثر ہونے والی تعمیرات کو گرانے کی کارروائی آج کی جائے گی۔ حکومت کے احکامات کے باوجود عمارتوں کو گرانے کا عمل منگل کو شروع نہیں ہو سکا تھا۔ متاثرہ افراد نے مسماری کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہدامی کارروائی کی معاشی تشخیص نہیں کی گئی، ساتھ ہی نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔ احتجاج بڑھتے ہی انتظامیہ کو پیچھے ہٹنا پڑا تھا۔
وہیں، ملاری ہوٹل میں دراڑ پڑنے کے بعد ہوٹل کے مالک اور اس کے اہل خانہ معاوضے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہوٹل کے باہر بیٹھے ہیں۔ ہوٹل کے مالک نے کہا کہ میں یہاں اپنے لیے نہیں بیٹھا ہوں، میرا بیٹا فرانس میں رہتا ہے، میں وہاں جا سکتا ہوں لیکن میں یہاں کے لوگوں کے لیے بیٹھا ہوں۔
اب تک 700 سے زائد گھروں میں دراڑیں دیکھی جا چکی ہیں اور لگاتار زمین دھنسنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی 86 مکانات کو غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 100 سے زائد خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق گاندھی نگر میں 134 اور پالیکا مارواڑی میں 35 گھروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لوئر بازار میں 34، سنگھدھار میں 88، منوہر باغ میں 112، اپر بازار میں 40، سنیل گاؤں میں 64، پارساری میں 55 اور روی گرام میں 161 مکانات غیر محفوظ زون میں آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جوشی مٹھ میں زمین کے دھنسنے سے اب تک 723 گھروں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔
جوشی مٹھ میں زمین کے دھنساؤ کی وجہ سے مکانوں میں پڑی دراڑوں کے پیش نظر ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں چوکس ہیں۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس، ایس ڈی آر ایف، ردھیم اگروال کی ہدایت پر ایس ڈی آر ایف کی آٹھ ٹیمیں پہلے مرحلے میں جوشی مٹھ میں تعینات ہیں۔ دیگر اکائیوں کے ساتھ تال میل کرتے ہوئے ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں زمین دھنسنے کی شکار ہوئی عمارتوں کے مقامات کا معائنہ کر رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔