جوشی مٹھ بحران مزید گہرایا! ہوٹل اور مکانات کے بعد اب پوری کالونی پر خطرہ، تمام رہائشوں کو منہدم کرنے کی تیاری

اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ کے غرق ہونے کا بحران وقت کے ساتھ مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ متعدد مکانات اور دو ہوٹلوں کے بعد اب ایک پوری کالونی اس کی لپیٹ میں آ گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>جوشی مٹھ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جوشی مٹھ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

دہرادون: اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ کے غرق ہونے کا بحران وقت کے ساتھ مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ متعدد مکانات اور دو ہوٹلوں کے بعد اب ایک پوری کالونی اس کی لپیٹ میں آ گئی ہے، جس کے بعد اسے گرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جوشی مٹھ کی ’جے پی کالونی‘ کے معائنے کے بعد پتہ چلا ہے کہ یہ بری طرح خراب ہو گئی ہے اور اس کی مرمت نہیں کی جا سکتی ہے۔ کالونی میں 30 سے ​​زائد مکانات ہیں جن میں بڑی دراڑیں آ گئی ہیں اور ان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ خطرے کے پیش نظر کالونی کی تباہ شدہ عمارتوں کو گرانے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔

جے پی کالونی کے حوالے سے چمولی کے ڈی ایم ہمانشو کھرانہ کو متعلقہ فریقوں کو مطلع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ جو تعمیرات نازک حالت میں پہنچ چکی ہیں انہیں جلد از جلد ہٹایا جائے۔ اس کالونی کو بھی پہلے سے مجوزہ ماؤنٹ ویو اور ملیری ان ہوٹل کی طرح مسمار کر دیا جائے گا۔


اتراکھنڈ کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سکریٹری رنجیت کمار سنہا ٹیم کے ساتھ جوشی مٹھ کے دوسری طرف ہاتھی پروت کی طرف گئے تاکہ صورتحال کی واضح تصویر حاصل کی جا سکے۔ حال ہی میں معائنہ کے دوران، ریاست کی مختلف ایجنسیوں کی ٹیم نے پایا کہ جے پی کالونی کے ایک سرے کو زمین کے غرق ہونے کی وجہ سے کافی نقصان پہنچا ہے۔ کالونی کے نیچے سے پانی بہہ رہا ہے۔

کالونی سے کتنے گھروں کو ہٹانا ہے اس کے بارے میں سنہا نے بتایا کہ چمولی کے ڈی ایم کو ایک سروے کرنے اور ایسے ڈھانچے کی تعداد بتانے کی ہدایت دی گئی ہے، جنہیں ہٹایا جانا ہے۔ ان میں تباہ شدہ مکانات اور پلوں کو جلد از جلد سائنسی طریقے سے گرایا جائے گا۔


دریں اثنا، جوشی مٹھ میں دراڑیں پڑنے والے مکانات کی تعداد بڑھ کر 849 ہو گئی ہے، جبکہ 165 گھروں کو غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ رنجیت سنہا نے بتایا کہ نئے گھروں میں دراڑیں نہیں دیکھی گئی ہیں، تاہم پرانی شگافوں میں 1 سے 2 ملی میٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ دراڑ والے مکانات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر انہوں نے کہا کہ سروے کا کام جاری ہے۔ اس دوران جن گھروں میں دراڑیں نظر آتی ہیں ان کو درج کر لیا جاتا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ نئی دراڑیں ہیں۔

وزیر اعلیٰ پشکر دھامی نے جب 11 جنوری کو جوشی مٹھ کا دورہ کیا تھا تو انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی تھی، اس وقت انہوں نے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ جب تک ضروری نہ ہو قصبے میں مکانات نہیں گرائے جائیں گے۔ اس کے ساتھ انہوں نے عوام سے گمراہ نہ ہونے کی بھی درخواست کی تھی۔


دریں اثنا، حیدرآباد کے نیشنل جیو فزیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور سینٹرل بلڈنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، روڑکی کے ماہرین کی ایک ٹیم پیر یعنی 16 جنوری کو روڑکی پہنچی۔ ٹیم نے جوشی مٹھ کے علاقے کا گہرائی سے جیو فزیکل سروے شروع کیا ہے تاکہ گھروں میں دراڑیں پڑنے کے مسئلے کو حل کیا جا سکے اور پانی کے منبع کا پتہ لگایا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔