انوراگ کشیپ نے شاہین باغ کی ’بریانی‘ کا لفط اٹھایا، جامعہ کا بھی دورہ کیا
انوراگ کشیپ چونکہ بریانی تنازعہ کے بعد شاہین باغ پہنچے تھے تو انہیں سب سے پہلے یہاں بریانی پیش کی گئی، جس کا انہوں نے بھرپور لطف اٹھایا، بعد میں حکومت پر حملہ بولا
نئی دہلی: بالی ووڈ فلم ڈائریکٹر انوراگ کشیپ جمعہ کے روز شاہین باغ پہنچے اور انہوں نے وہاں پر بریانی کا لفط اٹھایا۔ انوراگ کشیپ مستقل طور پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ شاہین باغ جانے سے پہلے وہ جامعہ بھی گئے، جہاں انہوں نے طلبہ سے خطاب بھی کیا۔ انوراگ نے کچھ گھنٹے وہاں گزارے جس کے بعد وہ براہ راست شاہین باغ کے لئے روانہ ہو گئے۔
شاہین باغ میں پچھلے دو ماہ سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ یہاں کی خواتین نے احتجاج کو اپنے ہاتھ میں لے رکھا ہے اور وہ اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہیں۔ حال ہی میں دہلی انتخابات کے دوران شاہین باغ کی بریانی پر کافی تبصرے ہوئے جس کی وجہ سے یہ کافی مشہور ہو گئی ہے۔ سی اے اے مخالف مظاہرین کے مخالفین یہ الزام عائد کر رہے ہیں کہ مظاہرین یہاں پر بریانی کھانے کےلئے آتے ہیں۔ انوراگ کشیپ چونکہ یہاں بریانی تنازعہ کے بعد پہنچے ہیں تو انہیں سب سے پہلے بریانی پیش کی گئی، جس کا انہوں نے بھرپور لطف اٹھایا۔
انوراگ اس سے قبل جامعہ بھی پہنچنے جہاں انہوں نے ایک بار پھر مرکزی حکومت پر شدید حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی ابھی بھی لمبی چلے گی اور انتخابات کے ساتھ یہ ختم نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے مظاہرین سے کہا کہ آپ کی ہمت دیکھ کر میں ٹویٹر پر واپس آ گیا۔
انوراگ کشیپ جامعہ پہنچے تو طلباء نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ طلباء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’میں پہلی بار جامعہ آیا ہوں۔ پہلے تو ایسا لگتا تھا کہ ہم فوت ہوگئے ہیں لیکن یہاں آنے کے بعد لگا کہ ہم زندہ ہیں۔ ایک تحریک دیکھ کر لگتا ہے کہ ہم زندہ ہیں۔ میرے نزدیک یہ تحریک جامعہ سے شروع ہوئی۔ یہ لڑائی بہت لمبی ہے۔ کل کا پرسوں میں یا انتخابات کے ساتھ یہ ختم نہیں ہوگی۔‘‘
انہوں نے کہا، آپ اس طرح کی حکومت کے ساتھ ڈیل کر رہے ہیں جو اپنے لوگوں سے ساتھ الگ سے ڈیل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کے کاموں پر ہمیں اعتماد نہیں ہے۔ ہمیں اس پر یقین ہے کہ آپ کیا کرتے ہیں۔ انوراگ نے ’’وہ ڈرتے ہیں کہ کہ آپ غصے میں کیوں نہیں ہیں۔ وہ پیار نہیں جانتے کیونکہ وہ صرف تشدد کی زبان جانتے ہیں۔‘‘
انہوں نے میڈیا پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا ہے۔ میڈیا کبھی سماج کا آئینہ ہوا کرتی تھی لیکن اب اس نے آئینہ بننا بند کر دیا ہے۔
قبل ازیں، قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین سے اتحاد پر قائم رہنے اور انتشار سے بچنے کا مشورہ دیتے ہوئے مشہور عالم دین اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولا نا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے تحریک چلانے والی خواتین سے کہاکہ اس تحریک کو کسی طرح سے بھی کمزور نہ ہونے دیں۔
انہوں نے بعض طاقتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ کچھ طاقتیں اس تاک میں ہیں کہ کب اس تحریک کو ختم کردیا جائے اور بعض طاقتیں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کریں گی لیکن آپ کو اس کا شکار نہیں ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں شاہین باغ کے نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ کہیں کوئی رکاوٹ پید اہوجائے اور یا کسی غلط فہمی شکار ہوجائیں تو کسی بزرگ سے مشورہ کریں اور اپنے درمیان اختلافات کو ختم کریں۔
انہوں نے شاہین باغ تحریک چلانے والوں سے ہر طرح کے اختلافات سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ آپ کو اختلافات سے ہر حال میں گریز کرنا ہے کیوں کہ کچھ طاقتیں آپ کے اختلافات سے فائدہ اٹھانے کے لئے تیار بیٹھی ہیں۔ آپ کو اختلاف سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا لیکن دوسرا اس سے فائدہ اٹھاکر کو آپ کو منتشر کردے گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ آپ کی تحریک کا ہی کمال ہے کہ ملک کی کئی ریاستوں کی اسمبلیوں نے اس کالا قانون کے خلاف قرار داد پاس کردی ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس قانون کی مذمت کی جارہی ہے اور آپ کی حمایت میں مظاہرے کے جارہے ہیں۔اس لئے اس کی کامیابی کے تئیں کوئی شبہ کی ضرورت نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Feb 2020, 8:30 PM