ملک میں شرح بے روزگاری نے توڑا 45 سالہ ریکارڈ، اُس رپورٹ سے ہوا انکشاف جسے چھپا رہی تھی مودی حکومت

ملک میں بے روزگاری گزشتہ 45 سال میں سب سے اوپر پہنچ گئی ہے۔ نیشنل سیمپل سروے آفس یعنی این ایس ایس او کی 18-2017 کی رپورٹ کے مطابق ملک میں بے روزگاری شرح 6.1 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014 لوک سبھا انتخابات کے دوران وعدہ کیا تھا کہ اگر ان کی حکومت بنی تو ہر سال 2 کروڑ لوگوں کو روزگار دیا جائے گا۔ اب جبکہ ان کی مدت کار ختم ہو رہی ہے، تو سرکاری اعداد و شمار ظاہر کر رہے ہیں کہ ملک میں بے روزگاری 45 سال کی سب سے اونچی سطح کو چھوتی ہوئی 6.1 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

یہ اعداد و شمار نیشنل سیمپل سروے آفس کے پیریوڈک لیبر فورس سروے سے سامنے آئے ہیں۔ ’بزنس اسٹینڈرڈ‘ اخبار میں شائع رپورٹ میں اس تعلق سے کہا گیا ہے کہ یہی وہ رپورٹ ہے جس پر تنازعہ ہوا ہے اور اسی کی وجہ سے نیشنل اسٹیٹسٹکل کمیشن یعنی این ایس سی کے چیئرمین سمیت دو اراکین نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان لوگوں کا الزام تھا کہ حکومت نے اس رپورٹ کو چھپا رکھا ہے اور برسرعام کرنے میں سست روی اختیار کر رہی ہے۔

’بزنس اسٹینڈرڈ‘ کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ملک میں بے روزگاری 73-1972 کے بعد ’ہائی لیول‘ پر پہنچ چکی ہے۔ اسی سال سے این ایس ایس او نے بے روزگاری کے تعلق سے موازنہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 12-2011 میں بے روزگاری 2.2 فیصد تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این ایس ایس او نے جولائی 2017 سے جون 2018 کے درمیان ’پیریوڈک لیبر فورس سروے‘ کیا تھا۔ یہ سروے اس معنی میں بے حد اہم ہے کیونکہ نومبر 2016 میں نوٹ بندی کے اعلان کے بعد کسی سرکاری ایجنسی نے پہلی بار بے روزگاری کے اعداد و شمار جمع کرنے کا کام کیا تھا۔

سروے میں سامنے آیا کہ بے روزگاری کی شرح گاؤں کے مقابلے شہروں میں کہیں زیادہ ہے۔ شہروں میں یہ شرح 7.8 فیصد ہے جب کہ گاؤں میں بے روزگاری کی شرح 5.3 فیصد ہے۔ اتنا ہی نہیں، بڑی تعداد میں لوگ لیبر فورس سے باہر جا رہے ہیں کیونکہ لیبر فورس پارٹیسپیشن یعنی مزدوری میں شراکت داری کے تعلق سے گزشتہ سالوں کے مقابلے بے حد کمی آئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بے روزگاری کی شرح نوجوانوں میں زیادہ ہے۔ سبھی عمر کے لوگوں میں سے 18-2017 کے درمیان نوجوانوں میں شرح بے روزگاری میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 18-2017 میں گاؤں کے 29-15 سال عمر کے مردوں میں بے روزگاری کی شرح 17.4 فیصد ہے جب کہ 12-2011 میں یہ شرح 4.8 فیصد تھی۔

انگریزی اخبار ’بزنس اسٹینڈرڈ‘ نے این ایس ایس او کی جس رپورٹ کو دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے اس کے مطابق ’’نوجوان اب زراعتی سیکٹر میں کام سے باہر جا رہے ہیں کیونکہ اس سے انھیں واجب محنتانہ نہیں مل پا رہا ہے۔ یہ نوجوان اب شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔‘‘ اخبار نے اس سلسلے میں کچھ ماہرین معیشت سے بھی بات چیت کی ہے۔ کیئر ریٹنگ ایجنسی کے چیف اکونومسٹ مدن سبنویس کے مطابق شہری علاقوں میں پہلے شعبۂ تعمیرات میں روزگار کے مواقع تھے، لیکن 18-2017 میں اس شعبہ میں زبردست اتھل پتھل دیکھنے کو ملی جس کے سبب روزگار میں کمی آئی۔ انھوں نے بتایا کہ 12-2011 میں اس شعبہ میں مزدوروں کی شراکت داری 39.5 فیصد تھی جو 18-2017 میں گھٹ کر 36.9 فیصد ہو گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تعلیم یافتہ لوگوں میں بے روزگاری کی شرح بھی تیزی کے ساتھ زوال پذیر ہوئی ہے۔ 05-2004 میں تعلیم یافتہ خواتین میں بے روزگاری کی شرح 15.2 فیصد تھی جو 18-2017 میں بڑھ کر 17.3 فیصد پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح شہروں میں تعلیم یافتہ مردوں میں بھی بے روزگاری کی شرح 12-2011 کے 4.4-3.5 فیصد سے بڑھ کر 18-2017 میں 10.5 فیصد پہنچ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Jan 2019, 2:09 PM