جے این یو:طلبہ یونین کی تمام سیٹوں پر لیفٹ کا قبضہ

طلبہ یونین کے سنٹرل پینل کے انتخاب میں صدر عہدے کے لئے گیتا کماری اور نائب صدر عہدے کے لئے سیمون خان نے کامیابی حاصل کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: جواہر لعل نہرو یونیورسٹی طلب یونین (جے این یو ایس یو ) کے سینٹرل پینل کے لئے ہوئے انتخاب میں یونائٹیڈ لیفٹ (آئسہ، ایس ایف آئی اور ڈی ایس ایف ) نے بازی مارتے ہوئے تمام چاروں نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ انتخابی پینل کے افسران نے جمعہ کو ہوئی پولنگ کے نتائج کا ہفتہ کی دیر رات اعلان کر دیا ۔ طلبہ یونین صدر کےعہدے پر گیتا کماری ، نائب صدر سیمون خان، جنرل سیکریٹری دوگیرالا سری کرشنا اور جوائنٹ سیکریٹری عہدے پر شوبھانشو سنگھ منتخب ہوئے ہیں۔ جے این یو ایس یو الیکشن کے لئے جمعہ کو 58.69 فیصد پولنگ ہوئی تھی اور کل 7904 ووٹروں میں سے 4639 ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔

ووٹ شماری کے دوران لیفٹ پینل کے امیدوار سبقت حاصل کئے رہے اور ان کے حامیوں نے قبل از وقت جشن منانا شروع بھی کر دیا تھا۔



تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

غور طلب ہے کہ اے آئی ایس ایف کی صدر عہدے کی امیدوار اپراجیتا راجا کافی پیچھے رہ گئیں، کانگریس کی طلبہ جماعت (این ایس یو آئی) کے امیدوار بھی کچھ اچھا نہ کر پائے۔ لیکن انتخاب میں آزاد امیدوار فاروق عالم نے کافی ووٹ حاصل کیے۔

صدر عہدے پر لیفٹ پینل سے منتخب ہونے والی آئسہ کی گیتا کماری نے اے بی وی پی کی ندھی ترپاٹھی کو 464 ووٹوں سے شکست دی۔ گیتا کو 1506 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ 1042 ووٹوں کے ساتھ ندھی دوسرے مقام پر رہیں اور برسا منڈا پھولے اسٹوڈنٹ ایسوسیشن (بی اے پی ایس اے ) کی شبانہ علی نے935 ووٹوں کے ساتھ تیسرا مقام حاصل کیا۔



جے این یو:طلبہ یونین کی تمام سیٹوں پر لیفٹ کا قبضہ

نائب صدر عہدے کے انتخاب میں لیفٹ پینل کی سیمون زویا خان نے 1876 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئیں۔ جبکہ اے بی وی پی کے امید وار کو 1028 ووٹ ہی مل سکے۔ وہیں بی اے پی ایس اے امید وار سبودھ کمار 910 ووٹ حاصل کر کے تیسرے مقام پر رہے۔



تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

جنرل سیکریٹری عہدے پر لیفٹ پینل کے دوگیرالہ سری کرشنا منتخب ہوئے، انہیں کل 2082 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ اے بی وی پی امید وارنیکونج مکوانا کو 975 ووٹ ہی حاصل ہوئے۔ بی اے پی ایس اے کے کرام بدیا ناتھ کھومان کو845 ووٹ ہی حاصل ہوئے۔



تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

جوائنٹ سیکریٹری عہدے پر لیفٹ پینل کی طر ف سے شبھانشو سنگھ نے 1755 ووٹ حاصل کر کے جیت حاصل کی، اے بی وی پی کے پنکج کیشری کو 930 ووٹ ملے جبکہ بی اے پی ایس اے کے ونود کمار نے بھی 860 ووٹ حاصل کئے۔



تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
  • گیتا کماری ۔ صدر


تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

پانی پت، ہریانہ کی گیتا کماری نے جے این یو سے فرانسیسی زبان میں بے اے اور جدید تاریخ میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی ہے۔ فی الحال وہ جدید تاریخ سے ایم فل کے سال دوم میں ہیں۔ گیتا کے والد آرمی کے آرڈیننس محکمہ میں جے سی او ہیں۔ گیتا کماری کا کہنا ہے کہ شروع شروع میں والدین نے سیاست میں آنے کی مخالفت کی، لیکن انہیں اب ہمارے سیاست میں آنے سے کو ئی پر ہیز نہیں اوراس جیت سے وہ خوش ہیں۔

  • سیمون زویا خان ۔ نائب صدر


تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
سیمون زویا خان ۔ نائب صدر

اتر پردیش کے باندہ ضلع سے تعلق رکھنے والی سیمون خان نے آسام کے نمالی گڑھ میں پرورش حاصل کی ہے۔ وہ جے این یو کے اسکول آف انٹرنیشنل اسٹیڈیز میں انڈو پیسفک سنٹر میں پی ایچ ڈی سال دوم کی طالبہ ہیں اور بائیں بازو کی سیاست کو پسند کرتی ہیں۔ سیمون کا کہنا ہے کہ آج وہ جو کچھ بھی ہیں وہ اپنی والدہ نشاط خان کی وجہ سے ہیں۔ ان کی ماں نے انہیں کسی کام کو کرنے سے کبھی نہیں روکا بلکہ ان کی ہر قدم پر حوصلہ افضائی کی۔ ان کی والدہ آسام میں ایک گرلز ہاسٹل کی وارڈن ہیں۔

  • دوگیرالہ سری کرشنا ۔ جنرل سیکریٹری


تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

آندھرا پردیش کے پرکاشم ضلع کے دوگیرالہ سری کرشنا کے والدین ایک چھوٹے سے کسان ہیں۔اسکول آف انٹر نیشنل اسٹیڈیز کے اینر ایشیا سنٹر میں پی ایچ ڈی سال اول کے طالب علم ہیں۔ پیسوں کی تنگی کی وجہ سے انہوں نے کئی بار پارٹ ٹائم ملازمت بھی کی ہے۔ وہ ریلوے سے لے کر فلمی دنیا تک میں چھوٹے موٹے کام کر چکے ہیں۔

  • شوبھانشو سنگھ ۔ جوائنٹ سیکریٹری


تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

اتر پردیش، آگرہ شہر سے وابستہ شوبھانشو سنگھ کے والد سرکاری ملازم ہیں۔ وہ سینٹر فار پالیٹیکل اسٹیڈیز میں پی ایچ ڈی سال دو کے طالب علم ہیں۔ لیفٹ کی ڈی ایس ایف سے وابستہ شوبھانشو کا کہنا ہے کہ ان کے والدین نے سیاست میں آنے کی کبھی مخالفت نہیں کی۔ لیکن ان کے والدین اور رشتہ دار سیاسی طور پر ان سے اتفاق رائے نہ رکھنے کے باوجود ان کی جیت پر خوش ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Sep 2017, 10:02 AM