جے این یو کی وی سی کا ہندو دیوی دیوتاؤں پر بیان 'کوئی دیوتا برہمن نہیں، شیو یقینی طور پر دلت ہیں!،

جے این یو کی وی سی نے کہا ہے کہ منو اسمرتی کے مطابق تمام خواتین شودر ہیں، اس لیے کوئی بھی عورت یہ دعویٰ نہیں کر سکتی کہ وہ برہمن ہے یا کچھ اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی دیوتا برہمن نہیں ہے۔

تصویر سوشل میدیا
تصویر سوشل میدیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کی وائس چانسلر شانتی شری دھولیپوڈی کا کہنا ہے کہ ہندو دیوی دیوتاؤں کا تعلق اعلیٰ ذات سے نہیں ہے اور بھگوان شیو کا تعلق شودر طبقہ (ایس سی / ایس ٹی) سے بھی ہو سکتا ہے۔ ملک میں ذات پات کے نام پر ہو رہے تشدد کے درمیان وائس چانسلر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی علوم کے مطابق دیوتا کسی اعلیٰ ذات سے تعلق نہیں رکھتے۔

جے این یو کی وائس چانسلر شانتی شری نے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر لیکچر سیریز میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے صنفی انصاف کے بارے میں خیالات: ڈیکوڈنگ دی یونفارم سول کوڈ کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منو اسمرتی میں عورتوں کو شودر کا درجہ دیا گیا ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ مجھے تمام خواتین کو بتانا چاہیے کہ "منو اسمرتی کے مطابق تمام خواتین شودر ہیں، اس لیے کوئی بھی عورت یہ دعویٰ نہیں کر سکتی کہ وہ برہمن ہے یا کچھ اور ہے۔‘‘ عورت کو ذات اپنے باپ یا شوہر سے ملتی ہے۔ میرے خیال میں یہ ایسی چیز ہے جو غیر معمولی طور پر رجعت پسندانہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ میں سے اکثر کو علم انسانی کے مطابق ہمارے دیوتاؤں کی اصلیت کا علم ہونا چاہیے۔ کوئی دیوتا برہمن نہیں ہے اور سب سے اعلیٰ چھتری ہیں۔ بھگوان شیو کا تعلق شیڈول کاسٹ یا شیڈول ٹرائب (قبائل) سے ہونا چاہیے، کیونکہ وہ شمشان گھاٹ میں بیٹھتے ہیں اور سانپ ان کے ساتھ رہتے ہیں۔ وہ بہت کم کپڑے پہنتے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ برہمن شمشان گھاٹ میں بیٹھ سکتے ہیں۔


وائس چانسلر نے کہا کہ ماتا لکشمی، شکتی یہاں تک کہ بھگوان جگن ناتھ بھی انسانی علوم کے مطابق اعلیٰ ذات سے نہیں آتے ہیں۔ بھگوان جگن ناتھ اصل میں قبائلی ہیں۔ تو پھر ہم یہ امتیازی سلوک کیوں جاری رکھے ہوئے ہیں جو کہ انتہائی غیر انسانی ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم باباصاحب کے خیالات پر نظر ثانی کریں۔ ہمارے پاس جدید ہندوستان کا کوئی ایسا لیڈر نہیں ہے جو اتنا بڑا مفکر ہو۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہندو مذہب کوئی مذہب نہیں ہے، یہ ایک طرز زندگی ہے، اور اگر یہ طرز زندگی ہے تو ہم تنقید سے کیوں ڈرتے ہیں؟‘‘ گوتم بدھ ہمارے معاشرے میں شامل ہیں، جوکہ بھیدبھاؤ سے بیدار کرنے والے سب سے پہلے لوگوں میں سے ایک تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔