جے این یو تشدد: سی سی ٹی وی فوٹیج کی تلاش جاری، پولس کو مشکلات درپیش
نہیں مل رہے سی سی ٹی وی فوٹیج، پولس کو مشکلات درپیش
جے این یو معاملے میں دہلی پولس کو تشدد پھیلانے والے لوگوں کی شناخت کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق جے این یو کیمپس کے سَرور کو پہلے ہی خراب کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے پورے کیمپس کے سی سی ٹی وی کی فوٹیج پولس کو نہیں مل پا رہے ہیں۔ کرائم برانچ اب تمام وائرل ویڈیو کی مدد سے اور دیگر تکنیک کی مدد سے نقاب پوش غنڈوں کی پہچان کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کرائم برانچ کو محسوس ہو رہا ہے کہ اس پورے تشدد کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت انجام دیا گیا ہے۔
ہمیں فخر ہے کہ ہم آواز اٹھا رہے ہیں: دیپکا پادوکون
جے این یو میں طلبا پر حملے کے خلاف مشہور اداکارہ دیپکا پادوکون نے بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اور ملک کے موجودہ حالات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں خوش ہوں کہ نوجوان آگے آ رہے ہیں اور مجھے فخر ہے کہ ہم اپنی آواز اٹھا رہے ہیں۔‘‘ میڈیا سے بات چیت کے دوران دیپکا پادوکون نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’مجھے فخر ہے کہ ہم خود کی بات رکھنے سے نہیں ڈرتے اور ہم اس کے بارے میں سوچ رہے ہیں، اپنے مستقبل کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔‘‘ دیپکا پادوکون نے مزید کہا کہ ’’جس طرح کسی بھی ایشو کے خلاف ہم سڑکوں پر اترتے ہیں اس پر مجھے فخر ہے۔ اگر ہم سماج میں تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں یا اپنی بات منوانا چاہتے ہیں تو ہمیں یہ کرنا چاہیے۔‘‘
جانچ شروع ہو گئی ہے اور طلبا نے ہم پر بھروسہ ظاہر کیا ہے: جوائنٹ کمشنر
دہلی پولس کی جوائنٹ کمشنر شالنی سنگھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے سبھی مقامات کا دورہ کیا اور جے این یو میں طلبا کے ساتھ بات چیت بھی کی۔ جانچ اپنے شروعاتی مرحلہ میں ہے اور طلبا نے ہم میں اپنا بھروسہ ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے ہمیں کچھ ضروری جانکاریاں دی ہیں۔‘‘
ملک میں سب ٹھیک چل رہا ہے، یہ کہنا بند کیجیے: عالیہ بھٹ
جے این یو طلبا پر حملہ کے خلاف بالی ووڈ ہستیاں بھی خوب کھل کر اپنا رد عمل ظاہر کر رہے ہیں اور اس حملے کی سکت الفاظ میں تنقید بھی کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں فلم اداکارہ عالیہ بھٹ نے اپنے انسٹاگرام پر اسٹوری شیئر کی ہے۔ اس مین انھوں نے لکھا ہے کہ ’’جب طالب علم، ٹیچرس اور پرامن رہنے والے شہریوں پر روزانہ جسمانی حملے ہونے لگے تو یہ دکھانے کی کوشش بند کر دینی چاہیے کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ ہمیں سچائی سے آنکھیں ملانی چاہئیں۔‘‘ عالیہ بھٹ نے ساتھ ہی جے این یو میں طلبا پر ہوئے حملہ کی سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ آخر کیا چل رہا ہے، اس طرح کے واقعات ہر دن پریشان کرنے والے ہیں۔
تحقیقات کے لیے دہلی پولس اور فورنسک ٹیم جے این یو پہنچی
جے این یو میں ہوئے تشدد اور طلبا پر حملہ کی جانچ کرنے کے لیے فورنسک ٹیم یونیورسٹی کیمپس میں پہنچ چکی ہے۔ اس کے علاوہ دہلی پولس کی ایک ٹیم بھی وہاں تحقیقات کے لیے پہنچی ہے۔ جانچ کے لیے بنائی گئی ٹیم کی قیادت کرنے والی جوائنٹ کمشنر شالنی سنگھ بھی جے این یو میں موجود ہیں جنھیں رپورٹ مرکزی وزارت داخلہ کو پوری رپورٹ سونپنی ہے۔
اس درمیان ڈی سی پی دیویندر آریہ نے بتایا کہ جے این یو کا ماحول اس وقت پرسکون ہے اور 5 جنوری کے بعد سے تشدد سے متعلق کوئی بھی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ پولس کی سیکورٹی کیمپس کے چاروں طرف موجود ہے جو کسی بھی طرح کے واقعہ کو قابو میں کرنے کے لیے پوری طرح مستعد ہے۔
جے این یو حملہ سے ناراض پروفیسر سی پی چندرشیکھر نے مودی حکومت کی اسٹیٹسٹک کمیٹی سے دیا استعفیٰ
جے این یو میں اتوار کو طلبا پر ہوئے حملے کے بعد یونیورسٹی کے پروفیسر سی پی چندر شیکھر نے خود کو مودی حکومت کی ایک کمیٹی سے علیحدہ کر لیا ہے۔ ہندوستان کے معاشی ڈاٹا سے متعلق بنی ایک کمیٹی کی آج پہلی جائزہ میٹنگ ہونے والی تھی لیکن اس سے پہلے ہی پروفیسر سی پی چندرشیکھر نے اس سے استعفیٰ دے دیا۔ گزشتہ مہینے ہی مودی حکومت نے اکونومکس اسٹیٹسٹکس پر اسٹینڈنگ کمیٹی تشکیل دی تھی۔ چندرشیکھر نے موجودہ حالات پر فکر کا اظہار کرتے ہوئے استعفیٰ دیا اور کہا کہ مودی حکومت کے ساتھ کام کرنا مشکل ہے کیونکہ اس سے بھروسہ اٹھ چکا ہو۔
جے این یو حملہ کی جانچ کے لیے تشکیل کانگریس کمیٹی کی میٹنگ آج
جے این یو تشدد کی جانچ کے لیے کانگریس صدر سونیا گاندھی کے ذریعہ تشکیل چار رکنی کمیٹی آج میٹنگ کرنے والی ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق میٹنگ آج کانگریس ہیڈکوارٹر میں ہوگی۔ کمیٹی جے این یو تشدد معاملے میں ایک ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ سونپے گی۔
جے این یو کے صدر دروازے پر پولس کا سخت پہرہ
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے صدر دروازے پر پولس کا سخت پہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پولس اہلکار پوری طرح مستعد نظر آ رہے ہیں اور یونیورسٹی کے اندر یا باہر ہونے والے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نبرد آزما ہونے کے لیے تیار ہیں۔ اس درمیان مختلف ریاستوں میں طلبا کے ذریعہ جے این یو طلبا پر حملہ کے خلاف مظاہرہ جاری ہے۔ دوسری طرف پولس بھی اس حملہ کی تفتیش اپنے طور پر کر رہی ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ کچھ نقاب پوش حملہ آوروں کی شناخت ہو چکی ہے لیکن ابھی تک کسی کا نام سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی کسی کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔
گیٹ وے آف انڈیا پر مظاہرہ کرنے والے طلبا کو پولس نے آزاد میدان منتقل کیا
ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا پر جو طلبا جے این یو حملہ کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے انھیں پولس نے وہاں سے ہٹا کر آزاد میدان منتقل کر دیا ہے۔ اس درمیان مظاہرین طلبا نے وہاں سے ہٹنے سے منع کر دیا لیکن پولس نے انھیں وہاں سے اٹھا کر گاڑی میں بٹھا کر لے گئی۔ مظاہرین اس درمیان جے این یو طلبا پر ہوئے حملے کے خلاف نعرے بازی بھی کرتے رہے۔
’ہندو رکشا دَل‘ نے جے این یو تشدد کی ذمہ داری لی، کہا ’ضرورت پڑی تو آگے بھی ہوگا ایسا‘
جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں اتوار کے روز طلبا و طالبات پر نقاب پوش غنڈوں کے ذریعہ حملہ کا معاملہ ٹھنڈا ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ پورے ملک میں طلبا کا احتجاج جاری ہے اور سیاسی و سماجی ہستیوں کے ذریعہ لگاتار اس سلسلے میں بیانات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ اس درمیان طلبا پر ہوئے حملے کی ذمہ داری ’ہندو رَکشا دَل‘ نے لے کر ایک نیا ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ اس ہندو تنظیم نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ جے این یو میں اتوار کو ہوئی مار پیٹ انہی کے کارکنان نے کی ہے۔
ہندو رکشا دل کے قومی صدر پنکی چودھری نے اس سلسلے میں ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ طلبا کی پٹائی کرنے والے ان کے کارکنان تھے اور آگے بھی وہ جے این یو میں ملک مخالف سرگرمیوں کو برداشت نہیں کریں گے۔ پنکی چودھری نے کہا کہ اگر ملک مخالف سرگرمیاں اس یونیورسٹی میں آگے بھی دیکھنے کو ملیں تو ایک بار پھر اسی طرح کی کارروائی ہوگی۔ حالانکہ اس سلسلے میں دہلی پولس نے ابھی کچھ بھی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔