’میرے ہاتھ میں تھمایا گیا جھنجھنا‘، قافلے پر حملے کے بعد اوپیندر کشواہا نے کیا پریس سے خطاب، سی ایم نتیش کا لیا نام

اوپیندر کشواہا نے کہا کہ مجھے پارلیمانی بورڈ کا چیئرمین بنایا گیا تو ایک براہ راست جھنجھنا مجھے سونپ دیا گیا۔ میں چیئرمین تو بن گیا، لیکن ممبران بھی نامزد نہیں کر سکتا، اس کا کیا مطلب ہے؟

<div class="paragraphs"><p>اوپیندر کشواہا میڈیا سے مخاطب، تصویر یو این آئی</p></div>

اوپیندر کشواہا میڈیا سے مخاطب، تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

جے ڈی یو لیڈر اوپیندر کشواہا نے بہار کے بھوجپور میں اپنے قافلے پر ہوئے حملے کے بعد آج پٹنہ میں پریس سے بات کی۔ اس دوران انہوں نے کئی مسائل پر کھل کر بات کی۔ سی ایم نتیش کمار کا نام لیتے ہوئے انہوں نے کئی الزامات بھی لگائے۔

اوپیندر کشواہا نے پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ جب اوپیندر کشواہا پارٹی میں آئے تو ہم نے ان کا احترام کیا اور وہ مجھ سے پیار کرتے ہیں۔ مجھے پارلیمانی بورڈ کا چیئرمین ضرور بنایا گیا۔ تب بھی میں سوچتا تھا کہ مجھے ان ذمہ داریوں کو نبھانے کا موقع ملے گا۔ کارکنوں کے مفادات کا تحفظ کر سکوں گا۔ لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ جب مجھے پارلیمانی بورڈ کا چیئرمین بنایا گیا تو ایک جھنجھنا براہ راست میرے حوالے کر دیا گیا۔ میں چیئرمین تو بن گیا ہوں لیکن میں ممبران بھی نامزد نہیں کر سکتا، اس کا کیا مطلب ہے؟ مجھ سے کبھی کوئی مشورہ نہیں کیا گیا۔"


اوپیندر کشواہا نے پریس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ "مجھے ایک لالی پاپ تھمایا گیا۔ مجھے راجیہ سبھا کی رکنیت چھوڑنے پر ایک لمحے کے لیے بھی افسوس نہیں ہے، مجھے حکومت ہند میں وزیر کا عہدہ چھوڑتے ہوئے ایک لمحے کے لیے بھی افسوس نہیں ہے، تو ایم ایل سی کون بڑی چیز ہے۔ اگر چیف منسٹر یا پارٹی چاہے تو وہ مجھ سے ایم ایل ایل عہدہ کو واپس لے سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔