جھارکھنڈ: ’مڈ ڈے میل‘ میں پھر ملی چھپکلی، 47 بچے زہریلا کھانا کھا کر ہوئے بیمار، سبھی اسپتال میں داخل

اسکول کے کھانے میں چھپکلی گرنے اور بچوں کے بیمار پڑنے کی خبر ملی تو موہن پور گاؤں میں ہنگامہ مچ گیا، آناً فاناً میں بچوں کو ایمبولنس کے ذریعہ علاج کے لیے اسپتال لے جایا گیا۔

علامتی تصویر، سوشل میڈیا
علامتی تصویر، سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اسکولی طلبا و طالبات کو غذائیت سے بھرپور کھانا فراہم کرنے کے لیے ’مڈ ڈے میل‘ منصوبہ شروع کیا گیا تھا، لیکن اکثر اس کھانے میں سانپ، چھپکلی، مینڈک اور دیگر زہریلی اشیاء مردہ حالت میں برآمد ہونے کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں۔ ایک بار پھر جھارکھنڈ کے دُمکا سے ’مڈ ڈے میل‘ میں چھپکلی گرنے کی خبر سامنے آ رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دمکا ضلع کے مسلیا واقع پلس ٹو ہائی اسکول موہن پور کے تقریباً 47 بچوں کی مڈ ڈے میل کھانے سے طبیعت بگڑ گئی۔ سبھی بچوں کو آناً فاناً میں اسپتال پہنچایا گیا جہاں علاج چل رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مڈ ڈے میل تیار کرتے وقت اس میں چھپکلی گر گئی جس سے پورے کھانا زہریلا ہو گیا۔ بچوں نے وہی زہریلا کھانا کھا لیا جس سے اچانک ان کی طبیعت بگڑ گئی۔ کچھ طلبا کو الٹیاں ہونے لگیں تو کچھ کو بخار بھی ہو گیا۔ ایک ساتھ بڑی تعداد میں بچوں کے بیمار پڑنے سے شبہ پیدا ہوا کہ ضرور کھانے میں ہی کچھ گڑبڑی ہوئی ہے۔


بتایا جا رہا ہے کہ دوپہر کے کھانے کا یہ انتظام آٹھویں درجہ تک کے بچوں کے لیے ہی ہوتا ہے۔ لہٰذا بیمار پڑنے والے سبھی بچے پہلے درجہ سے آٹھویں درجہ تک کے ہی ہیں۔ کھانا بچوں کو کھلانے کے دوران جب تک اسکول انتظامیہ کو یہ پتہ چلا کہ اس میں چھپکلی گری ہوئی ہے، تب تک درجنوں بچے کھانا کھا چکے تھے۔ جو بچے بچ گئے تھے ان کا کھانا پھنکوا دیا گیا۔

جب موہن پور گاؤں والوں کو پتہ چلا کہ اسکولی طلبا مڈ ڈے میل کھانے سے بیمار ہو گئے ہیں، تو ان میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔ فوراً بچوں کو ایمبولنس کے ذریعہ بغرض علاج اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ بچوں کی حالت فی الحال قابو میں ہے۔ کچھ بچوں کو ڈاکٹروں کی دیکھ ریکھ میں رکھا گیا ہے، جبکہ کچھ بچوں کو اسپتال سے چھٹی بھی مل گئی ہے۔


اس واقعہ کے بعد بڑی تعداد میں اسکول پہنچے بچوں کے سرپرستوں نے لاپروائی کے لیے اسکول کے باورچی اور انچارج پرنسپل کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ گھر والوں نے مطالبہ کیا کہ اسکول کے اساتذہ اور باورچی بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ جب اس پورے معاملے کی خبر مقامی تھانہ انچارج انل کمار ٹوڈو، بی ڈی او افضل حسنین، سرکل افسر رنجن یادو سمیت کئی افسر کو ملی تو انھوں نے کمیونٹی ہیلتھ سنٹر، مسلیا پہنچ کر بچوں کی صحت کی جانکاری لی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔