جھارکھنڈ کے گورنر رمیش بیس کے انٹرویو نے ریاست میں پھر تیز کر دی سیاسی ہلچل
گورنر نے رائے پور میں نجی چینل سے بات چیت میں کہا کہ میں ایک آئینی عہدہ پر ہوں، مجھے آئین کے مطابق چلنا ہے، گورنر کو یہ حق ہے کہ انتخابی کمیشن کے مشورہ پر وہ کب فیصلہ کریں۔
جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کے آفس آف پروفٹ سے جڑے معاملے پر گورنر رمیش بیس کے تازہ بیان نے ایک بار پھر سیاسی ہلچل پیدا کر دی ہے۔ گورنر نے رائے پور میں ایک پرائیویٹ چینل کو دیئے انٹرویو میں کہا ہے کہ اس معاملے میں انھوں نے انتخابی کمیشن سے سیکنڈ اوپینین (دوسرا مشورہ) مانگا ہے۔ کمیشن کا مشورہ آنے کے بعد وہ اپنے آئینی حقوق کے مطابق سوچیں گے کہ انھیں کیا فیصلہ لینا ہے۔ ساتھ ہی گورنر نے عجیب و غریب بیان دیتے ہوئے کہا کہ جھارکھنڈ میں ایک آدھ ایٹم بم پھٹ سکتا ہے، کیونکہ پٹاخے پر دہلی میں پابندی ہے جھارکھنڈ میں نہیں۔‘‘
الزام ہے کہ وزیر اعلیٰ سورین نے اپنے نام سے ایک پتھر کان کا پٹہ لیا تھا۔ بی جے پی نے اسے آفس آف پروفٹ اور عوامی نمائندہ قانون کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے گورنر سے تحریری شکایت کی تھی اور ان کی اسمبلی رکنیت رد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ گورنر نے اس پر انتخابی کمیشن سے مشورہ طلب کیا تھا۔ انتخابی کمیشن نے اس مسئلے پر سبھی فریقین کو بلا کر سماعت کی اور اس کے بعد گزشتہ 25 اگست کو اپنا مشورہ گورنر کو بھیج دیا تھا۔ اس پر گورنر کی طرف سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ اب انھوں نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے سیکنڈ اوپینین مانگا ہے۔
گورنر نے رائے پور میں پرائیویٹ چینل سے بات چیت میں کہا کہ میں ایک آئینی عہدہ پر ہوں۔ مجھے آئین کے مطابق چلنا ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ کوئی مجھ پر یہ الزام عائد کرے کہ میرا فیصلہ بدلے کے جذبہ سے لیا گیا ہے۔ اگر حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی منشا ہوتی تو انتخابی کمیشن کی سفارش پر فیصلہ لے سکتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ میں سیکنڈ اوپینین مانگا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب تک گورنر مطمئن نہیں ہو جائے تب تک آرڈر کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ بیس نے کہا کہ گورنر کو یہ حق ہے کہ انتخابی کمیشن کے مشورہ پر وہ کب فیصلہ کریں۔ اس کے لیے انھیں مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
گورنر رمیش بیس کا کہنا ہے کہ انتخابی کمیشن کے مشورہ کا خط میرے پاس آیا تو ریاست میں سیاسی ہلچل شروع ہو گئی۔ جے ایم ایم کے نمائندہ وفد نے آ کر مجھ سے کمیشن کے مشورہ کی کاپی مانگی۔ ایسی سہولت نہیں ہے کہ انھیں الیکشن کمیشن کے مشورہ کی کاپی دے دی جائے۔ انھوں نے انتخابی کمیشن سے بھی ایسا مطالبہ رکھا لیکن کمیشن نے بھی انکار کر دیا۔ یہ آئینی معاملہ ہے۔ آئینی اداروں پر دباؤ بنا کر انھیں مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔