جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: پہلے مرحلہ میں 43 سیٹوں پر ووٹنگ ختم، 683 امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں قید
پہلے مرحلہ میں چمپئی سورین اور گیتا کوڑا جیسے بڑے لیڈران سمیت 683 امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں قید ہو گئی ہے۔ چمپئی سورین سرائے کیلا اور گیتا کوڑا جگن ناتھ پور سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔
جھارکھنڈ کی 81 اسمبلی سیٹوں میں سے 43 اسمبلی سیٹوں کے لیے آج پہلے مرحلے کی ووٹنگ ختم ہو گئی۔ خبر لکھے جانے تک ووٹنگ کا حتمی فیصد سامنے نہیں آیا تھا، لیکن شام 5 بجے تک ریاست میں تقریباً 65 فیصد ووٹنگ کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے افسران نے بتایا کہ سب سے زیادہ ووٹنگ 73.21 فیصد لوہردگا ضلع میں ہوئی اور ہزاری باغ ضلع میں سب سے کم 59.13 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔ ریاست میں پہلے مرحلہ میں ووٹنگ کی فیصد 64.86 رہی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق لوہردگا ضلع کے علاوہ سرائے کیلا-کھرساواں ضلع میں 72.19 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ اس کے علاوہ 7 اضلاع میں 65 فیصد سے زیادہ ووٹنگ ہوئی۔ گملا ضلع میں 69.01، سمڈیگا ضلع میں 68.66، کھونٹی ضلع میں 68.36، گڑھوا ضلع میں 67.35، لاتیہار ضلع میں 67.16، مغربی سنگھ بھوم ضلع میں 66.87 اور رام گڑھ ضلع میں 66.32 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔ اسی طرح مشرقی سنگھ بھوم میں 64.87، چترا میں 63.26، پلامو میں 62.62، کوڈرما میں 62، رانچی میں 60.49 اور ہزاری باغ میں 59.13 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ حالانکہ ووٹنگ فیصد میں اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ الیکشن کمیشن نے ابھی تک حتمی اعداد و شمار کا اعلان نہیں کیا ہے۔
پہلے مرحلہ میں ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ چمپئی سورین اور سابق رکن پارلیمنٹ گیتا کوڑا جیسے بڑے لیڈران سمیت مجموعی طور پر 683 امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں قید ہو گئی ہے۔ چمپئی سورین سرائے کیلا سیٹ سے بی جے پی کے ٹکٹ پر جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے گنیش مہلی کے خلاف انتخاب لڑ رہے ہیں۔ وہیں گیتا کوڑا جگن ناتھ پور سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔ ان کے سامنے کانگریس کے سونا رام سنکو ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ جھارکھنڈ میں دوسرے مرحلے کی ووٹنگ 20 نومبر کو ہوگی جبکہ ووٹوں کی گنتی 23 نومبر کو ہونی ہے۔ پانچ سال قبل 2019 کے انتخاب میں جے ایم ایم نے 30 سیٹیں جیتی تھیں جبکہ بی جے پی کو 25 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی۔ جے ایم ایم کی قیادت والی اتحاد نے 47 نشستوں کے ساتھ اکثریت حاصل کی تھی۔ جے ایم ایم کے ساتھ اتحاد میں کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔