جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: انڈیا اتحاد میں طئے ہوا سیٹوں کا فارمولہ، 30 سیٹوں پر لڑے گی کانگریس

انڈیا اتحاد میں سیٹوں کی تقسیم کا جو فارمولہ طئے ہوا ہے اس کے مطابق جھارکھنڈ مکتی مورچہ 40، کانگریس 30، آر جے ڈی اور لیفٹ پارٹی 11 سیٹوں پر اسمبلی انتخاب لڑے گی۔

<div class="paragraphs"><p>رانچی میں راہل گاندھی کا استقبال کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/HemantSorenJMM">@HemantSorenJMM</a></p></div>

رانچی میں راہل گاندھی کا استقبال کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین، تصویر@HemantSorenJMM

user

قومی آواز بیورو

جھارکھنڈ میں ہونے والے اسمبلی انتخاب کے لئے انڈیا اتحاد کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کا معاملہ طئے پا گیا ہے۔ انڈیا اتحاد میں شامل تمام سیاسی پارٹیوں نے سیٹوں کی تقسیم کو بلا اختلاف قبول کر لیا ہے۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ، کانگریس، آر جے ڈی اور لیفٹ پارٹیاں مل کر انتخاب لڑنے کے لیے پرعزم ہیں۔

سیٹوں کی تقسیم سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے جھارکھنڈ کے کانگریس صدر کیشو مہتو کملیش نے کہا کہ انڈیا اتحاد میں سیٹوں کی تقسیم کا لائحہ عمل تیار ہو گیا ہے۔ کانگریس جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب میں 30 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کرے گی۔ جھارکھنڈ کے موجودہ وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی پارٹی جھارکھنڈ مکتی مورچہ 40 سیٹوں پر امیدوار اتارے گی۔ اس کے علاوہ باقی بچی 11 سیٹوں پر آر جے ڈی اور لیفٹ پارٹی انتخاب لڑے گی۔ ساتھ ہی کیشو مہتو نے کہا کہ انڈیا اتحاد مل جل کر اور مضبوطی کے ساتھ مخالفین کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے۔


کانگریس ریاستی صدر کا کہنا ہے کہ پارٹی نے کئی سیٹوں پر اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے اور باقی بچے ہوئے امیدوارں کی فہرست بھی جلد ہی جاری کر دے گی۔ دراصل پیر کو دیر رات کانگریس نے جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب کے لئے اپنے 21 امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کر دی۔ بچی ہوئی 9 سیٹوں کے لئے دوسری فہرست ابھی آنی باقی ہے۔

وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے بھی پچھلے دنوں سیٹ کی تقسیم کے متعلق اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ 70 سیٹوں پر انتخاب لڑے گی، جبکہ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) اور لیفٹ پارٹی 11 سیٹوں پر امیدوار اتارے گی۔


واضح ہو کہ جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخاب کے لئے دو مرحلوں میں ووٹنگ ہوگی۔ پہلے مرحلہ کی ووٹنگ 13 نومبر اور دوسرے مرحلہ کی ووٹنگ 20 نومبر کو مقرر ہے۔ انتخاب کے نتائج 23 نومبر کو برآمد ہوں گے۔ سبھی پارٹیاں انتخاب کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور آنے والے دنوں میں سرکردہ لیڈران زور و شور سے انتخابی ریلی اور اجلاس کا انعقاد بھی کرنے والے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔