جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: بی جے پی پر کنبہ پروری کا الزام عائد کر سابق آئی پی ایس راجیو رنجن سنگھ نے دیا استعفیٰ
راجیو رنجن نے کہا کہ ’’میں آئی پی ایس رہا ہوں، 23 سالوں تک غیر جانبدار اور بے خوف ہو کر اپنے فرائض انجام دیئے، اس سے اُس وقت کے اعلیٰ کمان خوش نہیں رہے ہوں گے، پھر بھی میں نے وہی کیا جو درست تھا۔‘‘
سابق آئی پی ایس آفیسر راجیو رنجن سنگھ نے بی جے پی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی پر یہ الزام لگایا ہے کہ جھارکھنڈ میں ٹکٹ تقسیم کے دوران پارٹی پر کنبہ پروری حاوی رہا۔ انھوں نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اپنی پالیسیوں اور ںظریات کے برخلاف کام کر رہی ہے۔
راجیو رنجن نے جھارکھنڈ بی جے پی صدر بابو لال مرانڈی کو لکھے خط میں کہا کہ ’’استعفیٰ کی وجہ یہ نہیں ہے کہ بی جے پی نے اسمبلی کا ٹکٹ نہیں دیا۔ اصل وجہ یہ ہے کہ بی جے پی نے ٹکٹ کی تقسیم میں کنبہ پروری کو زیادہ ترجیح دی۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی اپنے اصول و نظریات کو بھول چکی ہے، سَنگھ (آر ایس ایس) کے اقدار و نظریات کے برخلاف کام کر رہی ہے۔‘‘
استعفیٰ نامہ میں راجیو رنجن نے آگے لکھا ہے کہ ’’میں ان تمام بی جے پی کارکنان سے کہنا چاہ رہا ہوں جو سَنگھ کے نظریات سے متاثر ہیں، کہ میں نے مجبور ہو کر یہ استعفیٰ دیا ہے۔ ان تمام کارکنان کو سلام پیش کرتا ہوں۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’موجودہ حالات میں مجھے بھی پنڈت دین دیال اپادھیائے جی کی کتابوں میں لکھے اقدار و نظریات کو جاننے کے بعد یہ محسوس ہوا کہ بی جے پی غلط راستوں پر چل رہی ہے۔ بی جے پی کو آئینہ دکھانے کے لئے احتجاج سے بہتر مجھے کوئی راستہ نظر نہیں آیا۔‘‘
سابق آئی پی ایس آفیسر اپنی گزشتہ کی کارگزاریوں کا تذکرہ بھی استعفیٰ نامہ میں کرتے ہیں۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’میں ایک آئی پی ایس آفیسر رہا ہوں اور 23 سالوں تک بہت ہی غیر جانبدار اور بے خوف ہو کر اپنے فرائض انجام دیئے ہیں۔ 6 ضلعوں میں ایس پی رہنے کے دوران میں کئی بار اقدار و نظریات کو برقرار رکھتے ہوئے سخت فیصلے لیے تھے۔ اس سے اُس وقت کے اعلیٰ کمان خوش نہیں رہے ہوں گے، پھر بھی میں نے وہی کیا جو درست تھا۔‘‘
بی جے پی کو خیر باد کہنے کے ساتھ ساتھ راجیو رنجن نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ ابھی کسی دوسری سیاسی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کریں گے۔ اگر جھار کھنڈ اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کا کوئی کارکن بی جے پی چھوڑ کر آزاد امیدوار کے طور پر اسمبلی انتخاب لڑتا ہے، اور وہ مجھے انتخابی تشہیر کے لیے بلاتا ہے تو میں ضرور جاؤں گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔