جھارکھنڈ: سریو کی بغاوت سے اپوزیشن کو مل گیا بی جے پی کے خلاف ’انتخابی ہتھیار‘
جھارکھنڈ کی اہم اپوزیشن پارٹی جے ایم ایم کے کارگزار صدر ہیمنت سورین نے بی جے پی لیڈر سریو رائے کی بغاوت کو ’بدعنوانی بنام ایمانداری کی لڑائی‘ کا نام دے کر اپنی پالیسی ظاہر کر دی ہے۔
جھارکھنڈ بی جے پی کے قدآور لیڈر سریو رائے کی بغاوت کو اپوزیشن اب اپنا سب سے بڑا ’انتخابی ہتھیار‘ بنانے میں مصروف ہے۔ بدعنوانی کو لے کر رائے کے بیانوں کو اپوزیشن نے نہ صرف جمشید پور میں بلکہ پوری ریاست میں رگھوور سرکار کے خلاف پہنچانے کی پالیسی تیار کی ہے۔
جھارکھنڈ کی اہم اپوزیشن پارٹی جے ایم ایم یعنی جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے کارگزار صدر ہیمنت سورین نے سریو رائے کی بغاوت کو ’بدعنوانی بنام ایمانداری کی لڑائی‘ کا نام دے کر اس پالیسی کے اشارے بھی دے دیئے ہیں۔ بی جے پی کے ریاستی لیڈر بھی اس قدم سے مشکل میں ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ رائے کی شبیہ ایک ایماندار لیڈر کی رہی ہے۔ ایسے میں سریو رائے کی بغاوت کے بہانے ہیمنت سورین کو حکومت پر حملہ کرنے کا ایک اور موقع مل گیا ہے اور ہیمنت اس موقع کو کسی طرح چھوڑنا نہیں چاہتے۔ سورین نے سبھی مخالف پارٹیوں سے جمشید پور (مشرق) سیٹ پر سریو رائے کو حمایت دینے کی اپیل کی ہے۔
غور طلب ہے کہ سریو رائے وزیر اعلیٰ رگھوور داس کے خلاف جمشید پور (مشرق) سے بطور آزاد امیدوار انتخابی میدان میں اتر گئے ہیں۔ سریو رائے کہتے بھی ہیں کہ ’’پارٹی کے کچھ لیڈر انھیں بدعنوانی کے خلاف بولنےدینا نہیں چاہتے۔‘‘
جے ایم ایم کے ذرائع کی مانیں تو رائے کے اس بیان کو ہیمنت سورین انتخابی ہتھیار کی شکل میں استعمال کرنے میں لگے ہیں۔ سورین صرف وزیر اعلیٰ رگھوور کے خلاف ان کی سیٹ پر ہی نہیں، بلکہ اس نئے بیان اور پرانے بیانات کی بنیاد پر پوری ریاست میں بدعنوانی کو الیکشن کا ایشو بنانے میں مصروف ہو گئے ہیں۔
سوشل میڈیا میں بھی سریو رائے کو لے کر بی جے پی کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔ ایسے میں بی جے پی لیڈر بھی پریشان ہیں۔ اسے لے کر سوشل میڈیا میں بھی کہا جا رہا ہے کہ ’’وزیر اعظم اس انتخابی تشہیر میں آ کر بدعنوانی کے خلاف کیا بولیں گے، یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔‘‘ اس ایشو کو لے کر حالانکہ بی جے پی کا کوئی لیڈر منھ نہیں کھول رہا ہے۔
ہیمنت سورین کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی کو اب بدعنوانی کا ساتھ چاہیے۔ سریو رائے ایک ایماندار لیڈر ہیں اور انھوں نے بدعنوانی کی علامت بن چکے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ رگھوور داس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن کو سریو رائے کی اس لڑائی میں ساتھ دینا چاہیے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔