جھانسی حادثہ: 10 بچوں کی موت پر حکومت پر تنقید، قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

جھانسی کے میڈیکل کالج میں آتشزدگی کے باعث 10 بچوں کی ہلاکت پر اکھلیش یادو نے یوپی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ مایاوتی نے سخت قانونی کارروائی اور متاثرہ خاندانوں کی مدد کا مطالبہ کیا

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے جھانسی میڈیکل کالج میں آتشزدگی کے نتیجے میں 10 بچوں کی موت اور متعدد کے زخمی ہونے کے افسوسناک واقعے پر سیاسی لیڈران کی شدید ردعمل سامنے آئی ہے۔ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے حکومت کی لاپروائی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے سخت الفاظ میں تنقید کی، جبکہ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھا کہ جھانسی میڈیکل کالج میں آتشزدگی کے باعث بچوں کی موت اور زخمی ہونے کی خبر انتہائی افسوسناک اور تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حادثہ میڈیکل مینجمنٹ اور انتظامیہ کی لاپروائی یا آکسیجن کنسنٹریٹر کے ناقص معیار کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے ذمہ دار افراد پر فوری قانونی کارروائی اور متاثرہ خاندانوں کو 1-1 کروڑ روپے کی امدادی رقم دینے کا مطالبہ کیا۔


اکھلیش یادو نے وزیر صحت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریاست میں صحت کا نظام بدترین حالت میں ہے اور وزیر صحت اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو انتخابی مہم چھوڑ کر صحت کے شعبے کی بدحالی پر توجہ دینی چاہیے۔

دوسری جانب، بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے بھی اس واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جھانسی میڈیکل کالج میں بچوں کی موت نے عوام کو صدمے اور غصے میں مبتلا کر دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت قصورواروں کو سخت قانونی سزا دے اور متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرے۔

یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے متاثرہ خاندانوں کے لیے فوری مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مرنے والے بچوں کے والدین کو 5-5 لاکھ روپے اور شدید زخمیوں کو 50-50 ہزار روپے کی مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پولیس اور انتظامیہ واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ حادثے کی وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔