بحران کا شکار رہی ایئرلائن جیٹ ایئرویز کا وجود ختم، سپریم کورٹ نے پراپرٹیز فروخت کرنے کا دیا حکم
سپریم کورٹ نے جیٹ ایئرویز کو پھر سے ٹریک پر لانے کے لئے کنسورٹیم کی مجوزہ ریزولیوشن پلان کو منسوخ کر دیا اور کہا کہ کنسورٹیم مقرر کردہ مدت میں پہلی قسط بھی ادا نہیں کر سکی۔
بحران کا شکار رہی ایئرلائن جیٹ ایئرویز کا آپریشن پہلے سے ہی بند ہے، اور اب سپریم کورٹ نے اس کی پراپرٹیز کو فروخت کرنے کا بھی حکم جاری کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے 7 نومبر 2024 کو پریشانیوں میں گھری ایئرلائن کو ’لِکویٹیڈ‘ کرنے یعنی اس کی پراپرٹیز کو فروخت کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اس بارے میں نیشنل کمپنی لا اپیل ٹریبونل (این سی ایل اے ٹی) کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔
این سی ایل اے ٹی نے جیٹ ایئرویز کا مالکانہ حق منظور شدہ ریزولیوشن پلان کے تحت جالان-کالراک کنسورٹیم (جے کے سی) کو دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔ حالانکہ اس فیصلے کے خلاف ایس بی آئی اور باقی کریڈیٹرس نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ سپریم کورٹ نے جیٹ ایئرویز کو پھر سے ٹریک پر لانے کے لئے کنسورٹیم کے مجوزہ ریزولیوشن پلان کو منسوخ کر دیا اور کہا کہ کنسورٹیم مقرر کردہ مدت میں پہلی قسط بھی ادا نہیں کر سکی۔
سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو 16 اکتوبر کو ہی محفوظ کر لیا تھا اور اسے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں تین ججوں کی بنچ نے سنایا۔ جالان کالراک نے 150 کروڑ روپے کی جو بینک گارنٹی کی تھی، اسے بھی ضبط کر لیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بحران کی وجہ سے سال 2019 میں جیٹ ایئرویز کو بند کر دیا گیا تھا۔ سب سے بڑے قرض دہندہ ایس بی آئی نے این سی ایل ٹی ممبئی میں دیوالیہ کارروائی شروع کی تھی۔ اس کے بعد کمپنی کے ریزولیوشن کا عمل شروع کیا گیا تھا۔ سال 2021 میں جالان کالراک نے اس کے لئے بولی لگائی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔