کیرانہ جیت کے بعد ہیرو بن کر ابھرے جینت چودھری

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

آس محمد کیف

کیرانہ لوک سبھا سیٹ کے ضمنی انتخاب کی چناوی تشہیر کے آخری دن جینت نے شاملی کے ایک جلسہ عام میں اپنی بات کا آغاز کچھ اس طرح کیا، ’’یہ سرکار نکمی ہے۔ یہ سرکار بدلنی ہے اور اس چناؤ کے بعد یہ سرکار ہلنی ہے۔‘‘ اس دن جینت 10 ہزار سے زائد لوگوں کے مجمع سے خطاب کر رہے تھےاور اس جلسہ عام کا انتظام کانگریس کے سابق رکن اسمبلی پنکج ملک نے کیا تھا۔

ایک سمجھدار رہنما کے طور پر یہاں جینت نے ہاتھرس میں دلت نوجوان کی بارات میں رخنہ ڈالنے، باغپت میں دلتوں کو پیٹ کر ہجرت پر مجبور کرنے اور شبیر پور میں دلتوں کے مکان نذر آتش کرنے کے واقعات کا ذکر کیا اور ایک سماج کے دلوں پر لگے زخموں پر مرہم لگایا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ کیسی حکومت ہے کہ دو افراد کے بیچ ہئے جھگڑے کو دو طبقات کا بنا دیا جاتا ہے اور ایک بستی جلا دی جاتی ۔ اس حکومت کا ضلع مجسٹریٹ عدالت میں یہ بیان دیتا ہے کہ اگر دلت دولہا گھوڑی پر چڑھ کر گیا تو میں حفاظت نہیں دے سکتا۔‘‘ جاٹوں کے کسی بڑے رہنما کو دلتوں کی ہمدردی میں بیان دیتے ہوئے یہاں پہلی بار سنا گیا۔ اس جلسہ عام میں موجود پروین جاٹو کہتے ہیں ، ’’میں نے جینت چودھری کو پہلی مرتبہ سنا تھا۔ ان کی بات بالکل بھی بناوٹی نہیں لگی۔ ایسا محسوس ہوا کہ وہ دلتوں کے درد کو سمجھ رہے ہیں اور ہر بات دل سے کہہ رہے ہیں۔یہ ایک بے داغ رہنما ہے۔‘‘ کیرانہ ضمنی انتخاب میں دلتوں نے جینت چودھری کی جماعت آر ایل دی (راشٹریہ لوک دل) کے حق میں متحد ہو کر ووٹنگ کی ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
چودھری اجیت سنگھ اور تبسم حسن کے ساتھ جینت چودھری (دائیں)

کیرانہ ضمنی انتخاب میں جینت چودھری اپنی صاف گوئی کی وجہ سے لگوں کے دلوں میں اترتے چلے گئے اور یقیناً کیرانہ کی تاریخی جیت کے ہیرو بن کر ابھرے۔ جینت چودھری کو کیرانہ سے امیدوار بنانے کی مہم چل رہی تھی ۔ علاقہ کے مسلمان چاہتے تھے کہ جینت یہاں سے چناؤ لڑیں اور وہ ان کی جیت کو یقینی بنائیں۔ سال 2013 کے فسادکو فراموش کر کے جاٹ اور مسلمان دونوں ہی قریب آنا چاہتے ہیں لیکن کوئی موقع نہیں مل رہا تھا۔جینت کو چناؤ لڑاکر دونوں طبقات کے بیچ کی کھائی کو پاٹنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ تمام خبریں جینت تک بھی پہنچ رہی تھیں۔

لیکن ایک دانشمند رہنما کی طرح جینت نے کہانی کا رخ پلٹ دیا اور اپنی پہل پر آر ایل دی کے نشان پر حسن خاندان کی بہو تبسم حسن کو میدان میں لے آئے۔ جینت کے نزدیکی واجد علی کے مطابق جینت کے دل میں خیال آیا کہ جب مسلم طبقہ نفرت کی کھائی کو پاٹنے کے لئے جاٹ کے بیٹے کو امیدوار بنانے کی مانگ کر سکتا ہے تو کیوں نہ محبت کی پہل جاٹ طبقہ کرے اور ایک مسلم امیدوار کو کامیاب بناکر پارلیمنٹ میں بھیجے۔

جینت کہتے ہیں، ’’مجھ سے سوال کئے جاتے تھے کہ آپ خود کیوں نہیں لڑے! میں جواب دیتا تھا کہ میں ہی تو لڑ رہا ہوں۔ میں لوگوں سے کہتا تھا کہ بھلے ہی میں چناؤ ہار جاؤں لیکن کسانوں کو متحد کرنے اور بھائی چارے کے اپنے ایجنڈے کو نہیں چھوڑوں گا۔‘‘

ملک بھر میں کیرانہ انتخاب زیر بحث رہا اور جینت چودھری کی چہارسو تعریفیں کی گئیں کیوں کہ یہ پہلا موقع تھا جب دلت، مسلم اور جاٹ طبقہ نے متحد ہو کر ایک ہی امیدوار کے حق میں ووٹنگ کی۔ یہ بات حیران کن اس لئے ہے کیوں کہ مظفرنگر فساد کے سیاہ ماضی کے چلتے جاٹ اور مسلمان دور ہو گئے تھے اور دلت اور جاٹوں کا بھی ایک پلیٹ فارم پر آنا بہت مشکل تھا۔لیکن جینت کی کوششوں کے بعد یہ ممکن ہو گیا۔

گنگوہ کے عرفان علیم کے مطابق دلتوں اور مسلمانوں کے لئے تو یہ بات آسان تھی لیکن جاٹوں کا ساتھ آنا مشکل لگ رہا تھا۔ لیکن جینت چودھری نے گاؤں گاؤں کا دورہ کر کے خوب محنت کی اور انہیں زمینی حقیقت کا علم بھی تھا۔

آر ایل ڈی کی آئی ٹی سیل کا کام کاج دیکھ رہے سدھیر بھارتیہ کے مطابق جینت چودھری نے کل 152 گاؤں کا دورہ کیا۔ فساد کے سب سے زیادہ متاثرہ گاؤں لساڑھ، بہاوڑی اور لانک میں سب سے زیادہ میٹنگیں کی گئیں۔

چناوی تشہیر کے دوران جینت چودھری کی توانائی دیکھتے ہی بنتی تھی ۔ وہ ایس یو وی گاڑی میں ہوتے تو شیشے نیچے اترے رہتے تھے اور اے سی نہیں چلتا تھا۔ انہوں نے ٹریکٹر اور کھلی جیپ سے دورہ کیا اور کہیں کہیں تو وہ موٹر سائیکل سے بھی گئے۔ کئی مقامات پر تو ایسا بھی ہوا کہ خاموشی سے نظریں بچاکر کئی بزرگوں نے جینت کی جیب میں پیسے ڈال دئے اور کہا، ’’للّا ہمت نا ہاریو۔‘‘ جینت کہتے ’’بابا جی چودھری چرن سنگھ کا پوتا ہوں میں ہار نہیں مانوں گا۔‘‘ میٹنگوں کے بعد جینت جاٹوں کے گھروں میں چلے جاتے تھے۔ اس چناؤ میں انہوں نے ناراضگی دور کرنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔

کاندھلہ میں ایک اجلاس میں بی جے پی کو خلا میں دھکیلنے کی بات کہی تھی اور کیرانہ سے اس کی شروعات ہو چکی ہے۔ جیت کے بعد لکھنؤ میں ہوئی پریس کانفرنس کے دوران سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے جینت کی تعریف کی اور انہیں ایک سمجھدار رہنما قرار دیا۔

تبسم حسن جب کاغذات نامزدگی داخل کرنے پہنچی تو جینت چودھری پر بی جے پی کی طرف سے پہلا حملہ کیا گیا۔ ایک بی جے پی رہنما نے کہا کہ اگر تبسم حسن کیرانہ جیتتی ہیں تو جشن پاکستان میں منے گا۔ جینت سمجھ گئے کہ چناؤ کا کیا رنگ رہنے والا ہے۔ تبسم حسن کے صاحب زادے رکن اسمبلی ناہید حسن نے اس کا بھرپور جواب دیا اور کہا، ’’جشن پاکستان میں کیوں منے گا۔ چودھریوں کے گھر منے گا، چودھری اجیت سنگھ کے گھر منے گا۔‘‘

اس واقعہ کے بعد جینت نے پولیرازیشن کے ہر مدے پر بی جے پی کو جواب دیا۔ جینت نے نعرہ دیا کہ کیرانہ میں گنّا چلے گا۔ جینت تقریباً ہر تقریر میں کہتے، ’’کسان بالکو! بی جے پی تمہیں جناح میں الجھائے گی لیکن تم گنے پر اڑے رہنا۔‘‘

بعد میں گنے کا پیمنٹ اس چناؤ کا اہم مدا ثابت ہوا۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنجیو بالیان نے اعتراف کیا ہے کہ گنے کا پیمنٹ نہ ہونے سے کسان ناراض تھا۔

چناؤ کے دوران کسانوں کا دھیان گنے سے ہٹانے کے لئے ماحول کو فرقہ وارانہ بنانے کی بہت کوششیں کی گئیں ۔ بی جے پی نے 16 جاٹ ارکان اسمبلی، 8 وزراء اور 4 ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ مرکزی وزیر ستیہ پال سنگھ کو بھی تشہیر میں جھونکا ہوا تھا۔ ستیہ پال سنگھ نے چودھری اجیت سنگھ کو اسمبلی الیکشن میں ہرایا تھا اس طرح کیرانہ کی جیت سے جینت نے اپنے والد کی ہار کا بھی انتقام لیا۔

جینت کس قدر جاٹوں کے دلوں میں اتر گئے اس بات کا اندازہ اس واقعہ سے لگایا جا سکتا ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ تشہیر کے دوران ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے تھے ۔ اس دوران انہوں نے جینت اور اجیت کو در در بھیک مانگنے والا بتایا ۔ جلسہ کے دوران ہی جاٹ کھڑے ہو گئے اور اس کے بعد پوری طرح آر ایل ڈی کے حق میں آگئے۔

جینت نے تبسم حسن کے دیور کنور حسن کو چناؤ میں بیٹھا کر سب سے بڑا کام کیا۔ کنور حسن اپنی بھابھی کے خلاف ہی چناؤ لڑ رہے تھے اور 2013 میں انہیں 1 لاکھ 60 ہزار ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ جینت خود صبح 9 بجے کنور حسن کو منانے کے لئے پہنچے تھے ، جس کے بعد وہ مان بھی گئے۔ سہارنپور سے ناراض مسعود خاندان اور یشپال خاندان کو منانے کا کام بھی جینت نے بخوبی انجام دیا۔ پورے انتخاب کے دوران جینت نے جو محنت کی وہ آج رنگ لائی ہے اور بی جے پی کو سوچ کے ایسے سمندر میں اتار دیا ہے جہاں سے اسے 2019 کی ساری حکمت عملی بگڑتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔