جاوید علی نے ایس پی امیدوار کے طور پر راجیہ سبھا کا پرچہ نامزدگی داخل کیا
سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے راجیہ سبھا کی 11 سیٹوں کے لئے جاری نوٹیفکیشن کے بعد جاوید علی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ جاوید علی نے بدھ کو یہاں سنٹرل ہال پہنچ کر اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا
لکھنؤ: سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے راجیہ سبھا کی 11 سیٹوں کے لئے جاری نوٹیفکیشن کے بعد جاوید علی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ جاوید علی نے بدھ کو یہاں سنٹرل ہال پہنچ کر اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔
جاوید علی اس سے پہلے راجیہ سبھا میں ایس پی کی بلند آواز مانے جاتے رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں وہ سال 2014 سے سال 2020 تک ایس پی کے رکن رہے ہیں۔ ان کے نامزدگی کے وقت ایس پی کے سینئر لیڈر و راجیہ سبھا رکن رام گوپال یادو موجود تھے۔
ان سے پہلے کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل نے بھی آج ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کی موجودگی میں پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ سابق راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ نے ایس پی حمایت یافتہ امیدوار کے طور پر اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔ اس موقع پرسبل نے کہا’ میں 16مئی کو کانگریس سے استعفی دے چکا ہوں۔ آج آزاد امیدوار کی حیثیت سے میں راجیہ سبھا کے لئے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔ سماج وادی پارٹی اس میں میرا تعاون کررہی ہے۔ اکھلیش یادو کا شکریہ ساتھ ہی انہوں نے اپوزیشن کو متحد کرتے ہوئے سال 2024 تک مرکزی حکومت کی ناکامیوں کو عوام کے سامنے لانے کے عزم کا اظہار کیا۔
قابل ذکر ہے کہ اس وقت راجیہ سبھا میں ایس پی کے پانچ اراکین ہیں۔ ان میں رام گوپال کے علاوہ جیہ بچن، وشمبھر پرساد نشاد، چودھری سکھرام سنگھ اور ریوتی رمن سنگھ شامل ہیں۔راجیہ سبھا کی اترپردیش سے 11 سیٹوں پر الیکشن کے لئے کل ہی نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ آئند یکم جون کو دستاویزات کی جانچ ہوگی اور تین جون تک پرچے واپس لئے جاسکیں گے۔ اس کے بعد 10 جون کو صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک ووٹنگ ہوگی اور شام 5 بجے سے ووٹ شماری کا آغاز ہوگا۔
یوپی سے راجیہ سبھا کے لئے 31 اراکین منتخب کئے جاتے ہیں۔ ان میں سے 11 اراکین کامیعاد کار آئندہ 4 جولائی کو ختم ہورہا ہے۔ اتر پردیش میں اسمبلی کی موجودہ تعداد کے مطابق بی جے پی اتحاد کے 273، ایس پی اتحاد کے 125، جن ستا دل (لوک تانترک) اور کانگریس کے دو۔دو جبکہ بی ایس پی کا ایک ایم ایل اے ہے۔
اس اعتبار سے الیکشن والی 11 سیٹوں میں سے بی جے پی کو 7 اور ایس پی کو 3 سیٹیں ملنا طے ہے۔ جبکہ ایک سیٹ پر تصویر ابھی صاف نہیں ہے۔ مانا جاتا ہے کہ جن ستا دل کے دو اراکین اسمبلی کی حمایت بی جے پی کو مل سکتی ہے۔ وہیں کانگریس اور بی ایس پی کا کسی بھی پارٹی سے اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے یہ دونوں پارٹیاں الیکشن سے دور رہ سکتی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔