بی جے پی کی حرکتوں سے اب جنتا دل یو بھی پریشان
جنتا دل یو کے جنرل سکریٹری کے سی تیاگی نے بی جے پی لیڈروں کو متنبہ کیا ہے کہ بہار کا نظامِ قانون بگڑا تو اس کا این ڈی اے پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
پٹنہ: بھاگلپور کے بعد اورنگ آباد میں پیدا فرقہ وارانہ تشدد سے ریاستی حکومت اپوزیشن کے نشانے پر ہے۔ اورنگ آباد میں حالات لگاتار بگڑ رہے ہیں اور بھاگلپور فساد معاملہ کے ملزم اور مرکزی وزیر اشونی چوبے کے بیٹے ارجت شاشوت چوبے کی اب تک گرفتاری نہ ہونے کے سبب نتیش کمار کے ’سُشاسن‘ پر سوال کھڑا ہو گیا ہے۔ ایسے ماحول میں برسراقتدار پارٹی جنتا دل یو کے قومی جنرل سکریٹری کے سی تیاگی نے صوبے کے نظامِ قانون سے متعلق ایک بڑا بیان دیا ہے جس کے ذریعہ انھوں نے اشاروں میں بی جے پی کو متنبہ بھی کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ بی جے پی سمیت ساتھی پارٹیاں کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے ریاست میں این ڈی اے کا ایجنڈا متاثر ہو۔ انھوں نے کہا کہ اگر صوبہ میں نظامِ قانون بگڑتا ہے تو این ڈی اے کے ساتھ اتحاد پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ کے سی تیاگی کے اس بیان پر بی جے پی حیران ہے اور انھوں نے اسے اتاؤلے پن میں دیا گیا بیان قرار دیا ہے۔
بی جے پی نے کے سی تیاگی کے بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے اُتاؤلاپن قرار دیا ہے۔ پارٹی کے ریاستی ترجمان سنجے ٹائیگر نے کہا کہ ’’ارجت معاملے میں قانون اپنا کام کر رہا ہے۔ قانون اپنا راستہ خود طے کرے گا۔ اس میں کسی کے بیان کا کوئی مطلب نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کے دوران آگے کہا کہ ’’کسی کے بیان سے قانونی عمل متاثر ہونے والا نہیں ہے۔ لوگوں کو صبر سے کام لینا چاہیے۔ بہت زیادہ اتاؤلاپن ٹھیک نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے کے سی تیاگی کے بیان کو چھوٹی موٹی بات قرار دیتے ہوئے اس سے این ڈی اے اتحاد پر کسی طرح کا فرق نہ پڑنے کی بات کہی۔
دوسری طرف کے سی تیاگی کے اس بیان کو ریاست کی اپوزیشن پارٹی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے عوام کو بے وقوف بنانے والا اور محض جملہ بازی بتایا ہے۔ پارٹی کے ترجمان اور ممبر اسمبلی بھائی ویریندر کا کہنا ہے کہ ’’کے سی تیاگی ہوں یا ریاست کے وزیر اعلیٰ، سبھی صرف عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے جملہ بازی کر رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اورنگ آباد میں حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں، سینکڑوں مسلمانوں کی دکانوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا ہے۔ فسادیوں پر کارروائی کرنے کی جگہ وزیر اعلیٰ اور ان کی پارٹی کے لیڈر جملہ بازی کر رہے ہیں۔ لیکن عوام اب ان کے جال میں پھنسنے والی نہیں ہے۔ اب ان کا پردہ فاش ہو چکا ہے۔‘‘ بھائی ویریندر نے مرکزی وزیر اشونی چوبے اور گری راج سنگھ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’کئی بار یہ ثابت ہو چکا ہے کہ این ڈی اے میں شامل لوگ اور بی جے پی کے وزراء بہار میں آ کر ایک خاص طبقہ کے خلاف فساد پیدا کرنے کا کام کرتے ہیں۔‘‘
آر جے ڈی ترجمان نے مزید کہا کہ نتیش کمار نے قصداً فرقہ وارانہ فساد پھیلانے والی پارٹی کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ یہ لوگ بہار کے پرامن ماحول کو برباد کرنا چاہتے ہیں۔ ارجت شاشوت سے متعلق انھوں نے کہا کہ ’’جو فساد کرنے والے ہیں اس کی اب تک گرفتاری نہیں ہوئی ہے کیونکہ وہ مرکزی وزیر کا بیٹا ہے۔ نتیش کمار کا عوام سے فرقہ وارانہ خیر سگالی بنائے رکھنے کی اپیل محض دِکھاوا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’نتیش کمار اورنگ آباد میں فسادیوں کی گرفتاری کروانے کی جگہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کیوں بیٹھے ہیں۔ آج یہ ثابت ہو چکا ہے کہ نتیش کمار فسادیوں کی گود میں جا کر بیٹھ گئے ہیں۔ کے سی تیاگی ہوں یا وزیر اعلیٰ نتیش کمار، یہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی گود میں کھیل رہے ہیں اور عوام کو جملہ سنا رہے ہیں۔‘‘
دوسری طرف آر جے ڈی کے قومی نائب صدر شیوانند تیواری نے کہا ہے کہ ’’کے سی تیاگی کا بیان دراصل ان کا اعتراف ہے کہ ان کے اتحاد ی ساتھی ہیں ان کی وجہ سے بہار میں نظامِ قانون کے سامنے چیلنج پیدا ہو گیا ہے اور اتحاد کے پارٹنر ہی نتیش کمار کے نظامِ قانون کو چیلنج دے رہے ہیں۔‘‘ شیوانند تیواری نے ’قومی آواز‘ سے بات کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’’نتیش کمار بی جے پی کے ساتھ گئے ہی کیوں تھے؟ وہ جانتے تھے کہ یہ بی جے پی اٹل بہاری واجپئی والی نہیں بلکہ نریندر مودی اور امت شاہ والی ہے۔ 2014 کے بعد سے ملک میں جس طرح کا ماحول بنا وہ سب کے سامنے ہے، پھر نتیش کمار سب کچھ جان کر کیوں گئے۔ یہ تو تھوک کر چاٹنے والی بات ہے۔‘‘ اگر این ڈی اے سے اتحاد ٹوٹا تو کیا آر جے ڈی پھر سے نتیش کمار کے ساتھ جائے گی یا انتخاب کا راستہ اختیار کرے گی؟ اس سوال پر شیوانند تیواری نے کہا کہ ’’انتخاب ہی واحد متبادل ہوگا۔ نتیش کمار جس طرح سے اِدھر سے اُدھر جانے کا ڈرامہ کرتے رہے ہیں، اس سے حکومت کی اخلاقی قوت ختم ہو چکی ہے۔ اگر نتیش کمار حکومت نہیں چلا پا رہے ہیں تو وہ پھر سے عوام کے درمیان جا کر مینڈیٹ حاصل کریں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Mar 2018, 7:39 PM