کشمیر کا بیرونی دنیا سے زمینی رابطہ ساتویں روز بھی منقطع

ٹریفک پولس کے ایک عہدیدار نے بتایا ’’مٹی کے تودوں کا ملبہ ہٹانے کے لئے بڑے پیمانے کا آپریشن جاری ہے، ملبہ ہٹنے کے بعد ہی درماندہ گاڑیوں کو اپنی منزلوں کی طرف جانے کی اجازت دی جائے گی۔‘‘

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سرینگر: سرینگر جموں قومی شاہراہ کے مسلسل بند رہنے کی وجہ سے وادی کشمیر کا بیرون دنیا سے زمینی رابطہ اتوار کو مسلسل ساتویں روز بھی منقطع رہا۔ 270 کلو میٹر طویل اس شاہراہ پر گذشتہ ایک ہفتے کے دوران بھاری برف باری ہوئی اور بارشوں کی وجہ سے مٹی کے تودے اور پتھر پھسلنے کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری ہے۔

وادی کشمیر کی لائف لائن کہلائی جانے والی اس شاہراہ کے لگاتار بند رہنے کی وجہ سے جہاں جموں اور کشمیر میں ہزاروں کی تعداد میں مسافر اور گاڑیاں درماند ہوکر رہ گئی ہیں، وہیں وادی میں غذائی اجناس خاص طور پر سبزیوں اور پھلوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ گذشتہ شام درماندہ گاڑیوں کو اپنی اپنی منزلوں کی طرف جانے کی اجازت دی گئی، تاہم مٹی کے تودے اور پتھر گر آنے کے تازہ واقعات پیش آنے کے بعد شاہراہ پر گاڑیوں کی آمد و رفت ایک بار پھر روک دی گئی۔

ٹریفک پولس کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ مٹی کے تودوں کا ملبہ ہٹانے کے لئے بڑے پیمانے کا آپریشن جاری ہے۔ انہوں نے بتایا 'ملبہ ہٹانے کا کام مکمل کیے جانے کے ساتھ ہی درماندہ گاڑیوں کو اپنی منزلوں کی طرف جانے کی اجازت دی جائے گی'۔

بتادیں کہ جموں میں کئی روز سے درماندہ کشمیر آنے والے مسافروں نے جمعہ کے روز احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں وادی پہنچانے کے لئے ہوائی سفر کا انتظام کریں۔ درماندہ مسافروں جن میں عمر رسیدہ افراد، بچے اور خواتین شامل تھیں، نے جموں کے جنرل بس اسٹینڈ میں احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کوکشمیر پہنچنے کے لئے ہوائی سفر کا انتظام کریں۔

ایک پولس آفیسر نے یو این آئی کو بتایا کہ شاہراہ گذشتہ کئی دنوں سے لگاتار بند رہنے کی وجہ سے جموں کے بس اڈے، ہوٹلوں اور دیگر مقامات پردو ہزار سے زیادہ کشمیر جانے والے مسافر درماندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درماندہ مسافر کشمیر پہنچانے کے لئے ہوائی سفر کے انتظامات کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہوٹل و ریستوران مالکان کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ مسافروں سے کسی قسم کی اضافی قیمتیں نہ وصولیں۔ انہوں نے کہا کہ ضابطہ شکنی کرنے والوں کے ساتھ سخت کارروائی کی جائے گی۔

پولس آفیسر نے کہا کہ ضلع انتظامیہ نے چندر بھاگا کمیونٹی ہال میں درماندہ مسافروں کے لئے قیام وطعام کا انتظام کر رکھا ہے۔ دریں اثنا درماندہ مسافروں نے دکانداروں اور ہوٹل مالکان پر گراں فروشی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہاں دکاندار اور ہوٹل مالکان ہماری مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھانے میں کوئی گریز نہیں کررہے ہیں۔ بیشتر درماندہ مسافروں نے بتایا کہ ان کے پاس جتنے پیسے تھے وہ خرچ ہوگئے ہیں۔

دریں اثنا خطہ لداخ کو وادی کے ساتھ جوڑنے والی قومی شاہراہ اور تاریخی مغل روڑ گذشتہ ایک ماہ سے بند ہے۔ قابل ذکر ہے صوبائی کمشنر بشیر خان نے وادی کے نو اضلاع میں برفانی تودے گر آنے کی تازہ وارننگ جاری کرتے ہوئے ضلع ترقیاتی کمشنروں سے کہا ہے کہ وہ کسی بھی مشکل صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے لنگوٹے کس کے رکھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔