جموں و کشمیر اور ہریانہ اسمبلی انتخابات: ووٹ شماری میں چند گھنٹے باقی، سیکورٹی کے سخت انتظامات

ووٹ شماری صبح 8 بجے شروع ہوگی اور سب سے پہلے پوسٹل بیلٹ کی گنتی ہوگی، اس کے نصف گھنٹے بعد ای وی ایم میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی شروع کی جائے گی، اس کے لیے سبھی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

ای وی ایم کی علامتی تصویر
ای وی ایم کی علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

جموں و کشمیر اور ہریانہ دونوں ہی اسمبلیوں کی 90-90 نشستوں پر گزشتہ دنوں ووٹنگ کا عمل انجام پا چکا ہے، اور اب سبھی کی نظریں ووٹ شماری پر ہیں۔ ووٹ شماری کل صبح 8 بجے شروع ہوگی، یعنی کچھ ہی گھنٹے باقی رہ گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قسمت آزمائی کرنے والے سبھی امیدواروں کی دھڑکنیں تیز ہیں۔ امیدوار ہی نہیں، بلکہ پارٹیوں کی سانسیں بھی رکی ہوئی ہیں، خصوصاً جموں و کشمیر کے نتائج کو لے کر۔ ایسا اس لیے کیونکہ وہاں 10 سال بعد انتخاب ہوئے ہیں اور اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا، یہ کسی کو بھی اندازہ نہیں ہے۔

8 اکتوبر کی صبح جب 8 بجے ووٹ شماری شروع ہوگی تو سب سے پہلے پوسٹل بیلٹ کی گنتی ہوگی۔ اس کے نصف گھنٹے بعد ای وی ایم میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔ اس طرح سے رجحانات سامنے آنے کا سلسلہ شروع ہوگا، اور پھر تقریباً 12 بجے سے نتائج بھی سامنے آنے لگیں گے۔ ووٹ شماری کے لیے سبھی ضروری تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ سیکورٹی کے سخت انتظامات بھی کیے گئے ہیں اور جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ ہریانہ میں ووٹ شماری کے مراکز پر ضروری احتیاط بھی کیے گئے ہیں تاکہ کسی طرح کی دھاندلی نہ ہو۔


ہریانہ کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ 93 ووٹ شماری مراکز بنائے گئے ہیں۔ گروگرام پٹودی اور بادشاہ پور میں دو دو ووٹ شماری مراکز قائم کیے گئے ہیں اور بقیہ 87 اسمبلی سیٹوں پر ایک ایک ووٹ شماری مراکز کا انتظام ہے۔ ووٹ شماری کی نگرانی کے لیے 90 کاؤنٹنگ آبزرور کی بھی تقرری کی گئی ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ووٹ شماری مراکز پر تقریباً 12 ہزار پولیس اہلکاروں کی تعیناتی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ووٹ شماری مراکز کے صدر دروازے سے لے کر پورے احاطہ میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے ہیں۔

بہرحال، 2019 کے اسمبلی انتخاب کے نتیجہ پر نظر ڈالی جائے تو بی جے پی کو 40 سیٹیں ملی تھیں اور کانگریس نے 31 سیٹیں حاصل کی تھیں۔ جے جے پی کو 10 اور آئی این ایل ڈی کو 1 سیٹ پر فتحیابی ملی تھی۔ 7 آزاد امیدوار بھی اس انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے۔ 90 سیٹوں والی اس اسمبلی میں حکومت سازی کے لیے 46 سیٹوں پر کامیابی ضروری تھی، اس لیے بی جے پی اور جے جے پی نے مل کر حکومت سازی کی تھی۔ کچھ ماہ پہلے ہی جے جے پی نے این ڈی اے سے رشتہ توڑ لیا تھا جس سے ہریانہ میں نئی حکومت بنی تھی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کل کے انتخابی نتائج کس کے حق میں آتے ہیں۔


جموں و کشمیر کی بات کی جائے تو 10 سال قبل، یعنی 2014 میں آخری مرتبہ اسمبلی انتخاب ہوا تھا۔ اس وقت جموں و کشمیر مرکز کے زیر انتظام خطہ نہیں، ایک ریاست کی حیثیت رکھتا تھا۔ تب جموں میں 37 اسمبلی سیٹیں، کشمیر میں 46 اسمبلی سیٹیں اور لداخ میں 4 اسمبلی سیٹیں تھیں۔ اس طرح مجموعی سیٹوں کی تعداد 87 تھی۔ اب لداخ ایک الگ مرکز کے زیر انتظام خطہ ہو گیا ہے، اور جمں و کشمیر میں مجموعی طور پر 90 اسمبلی سیٹیں ہو گئی ہیں۔ نئی حد بندی کے بعد نئے حالات پیدا ہونے کی وجہ سے سبھی کی نظر کل آنے والے نتیجہ پر مرکوز ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔