’ایسا لگتا ہے جموں و کشمیر میں کسی راجہ کی حکمرانی ہے‘
ایکسائز پالیسی عوام دوست پالیسی نہیں ہے۔ یونین ٹریٹری انتظامیہ سے اپیل ہے کہ اس پالیسی کو فی الفور واپس لیا جائے۔
چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری جموں کے صدر ارون گپتا نے 'نئی ایکسائز پالیسی' کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ جموں و کشمیر میں کسی راجہ کی حکمرانی ہے۔ انہوں نے کہا ہےکہ یونین ٹریٹری انتظامیہ متعلقین کو اعتماد میں لئے بغیر 'عوام دشمن' پالیسیاں لوگوں پر تھوپ رہی ہیں۔
ارون گپتا نے ہفتہ کو یہاں ایک نیوز کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا: 'آج کی حکومت عوام دوست نہیں ہے۔ ہم تو یہ سوچتے تھے کہ دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے ہٹنے کے بعد جموں کے قوم پرست لوگوں کو حکومت کی طرف سے ریلیف ملے گا اور انہیں پریشان نہیں کیا جائے گا، لیکن حکومت کی طرف سے مسائل کا ایک پٹارہ کھول کے رکھا گیا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ جموں و کشمیر میں کسی راجہ کی حکمرانی ہے'۔
انہوں نے کہا: 'ہر ایک حکومت متعلقین کے ساتھ بات چیت کے بعد ہی پالیسیاں بناتی ہیں، لیکن آج کی حکومت اپنی پالیسیاں لوگوں پر تھوپنے میں لگی ہے۔ کسی کو بھی اعتماد میں نہیں لیا جا رہا ہے'۔ چیمبر کے صدر نے کہا کہ ہم پچھلے ایک مہینے سے لگاتار مطالبہ کر رہے ہیں کہ شراب تاجروں کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا: 'میں ایکسائز پالیسی کو دیکھ کر حیران ہوں۔ یہ عوام دوست پالیسی نہیں ہے۔ میری یونین ٹریٹری انتظامیہ سے اپیل ہے کہ اس پالیسی کو فی الفور واپس لیا جائے۔ ہم شراب کے حق میں نہیں ہیں لیکن اگر حکومت نے انہیں لائسنس دیے ہیں تو کم از کم انہیں کام کرنے دیا جائے'۔
بتا دیں کہ جموں میں شراب کے تاجر 'دی ڈرافٹ ایکسائز پالیسی' کے خلاف بر سر احتجاج ہیں۔ اس پالیسی میں شراب دکانوں کی منظوری کے لئے ای نیلامی عمل کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ تاہم شراب کے تاجروں کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی اس تجارت سے وابستہ مقامی تاجروں کے روزگار کے خلاف ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔