سرینگر: اسکول پرنسپل کی حراستی ہلاکت کے خلاف احتجاجی ریلی
وادی کشمیر میں آئے روز ہلاکتوں، کرفیو، کریک ڈاؤں، گرفتاریوں، فورسز کی مبینہ زیادتیوں خصوصاً اونتی پورہ کے پرنسپل رضوان پنڈت کی حراستی ہلاکت کے خلاف نیشنل کانفرنس کی ایک احتجاجی ریلی برآمد ہوئی۔
سری نگر: وادی کشمیر میں آئے روز ہلاکتوں، کرفیو، کریک ڈاؤں، گرفتاریوں، فورسز کی مبینہ زیادتیوں خصوصاً اونتی پورہ کے جواں سال پرنسپل رضوان پنڈت کی حراستی ہلاکت کے خلاف نیشنل کانفرنس کی ایک احتجاجی ریلی جمعرات کو پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس سے برآمد ہوئی اور لال چوک کی طرف مارچ کرنے لگی لیکن پولیس کی بھاری جمعیت نے ریلی کے شرکاء کو شیر کشمیر پارک کے قریب روک کرآگے جانے کی اجازت نہیں دی۔
ریلی کی قیادت پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر کر رہے تھے جبکہ اُن کے ہمراہ صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈران مبارک گل، شمیمہ فردوس، پیر آفاق احمد، عرفان احمد شاہ ، صبیہ قادری، احسان پردیسی اور کئی عہدیداران بلاک صدور صاحبان، یوتھ اور خواتین ونگ کے عہدیداران کے علاوہ کارکنوں کی ایک بڑی جمعیت نے شرکت کی۔
جلوس میں گورنر انتظامیہ اور مرکزی حکومت کی مبینہ عوام کش اور کشمیر دشمن پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ ریلی کے شرکا نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر ’حراستی ہلاکتیں ....ناقابل قبول، انسانی حقوق کی پامالیاں ....قبول نہیں قبول نہیں، بے تحاشہ گرفتاریاں ....بند کرو بند کرو، حراستی ہلاکت کے ملوثین کو گرفتار کرو گرفتار کرو' اور مختلف قسم کی احتجاجی نعرے درج تھے۔
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ پی ڈی پی بھاجپا کی کشمیر دشمن حکومت زمین بوس ہونے کے بعد اگرچہ عوام نے گورنر راج سے اُمیدیں باندھیں تھیں لیکن گورنر رول میں کوئی تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی، زمینی سطح پر ظلم و ستم اور قتل و غارت گری کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ مرکزی سرکار اور ریاستی گورنر انتظامیہ نے عوام کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے۔
علی محمد ساگر نے کہا کہ موجودہ دور میں حراستی ہلاکت کا کوئی جواز نہیں۔ رضوان کی حراستی ہلاکت جمہوری اور آئینی نظام کی تنزلی کی ایک اور کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حراستی ہلاکت کے خلاف ابھی تک ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوا ہے، ہلاکت سری نگر میں ہوئی لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا کر کیس کو پلوامہ منتقل کیا گیا جو سمجھ سے بالاتر ہے ، حد تو یہ ہے کہ اس معاملے میں ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی کی معطلی عمل میں لائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بے جا گرفتاریوں اور بلاوجہ پکڑ دھکڑ سے نوجوان پود عدم تحفظ کی شکار ہے، ہر دن کسی نہ کسی پر پی ایس اے کا اطلاق عمل میں لایا جاتا ہے، جنوبی کشمیر میں دہشت کا ماحول ہے جبکہ یا وادی کشمیر کو ایک اذیت خانہ میں تبدیل کرکے رکھ دیا گیا ہے ۔ایسا محسوس ہورہا ہے کہ کشمیر میں جنگل راج قائم ہے، لاقانونیت اور غیر یقینیت عروج پر ہے۔
علی محمد ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس عوام کے خلاف مظالم پر خاموش نہیں بیٹھے گی۔ انہوں نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ مشروط الحاق کیا ہے اور نئی دلی کو اس الحاق کا احترام کرکے کشمیریوں کے ساتھ روا رکھے گئے ناروا سلوک بند کرنا چاہئے۔
علی محمد ساگر نے کہاکہ کیا مہاراجہ نے اسی روز کے لئے بھارت کے ساتھ الحاق کیا تھا کہ یہاں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں عمل میں لائی جائیں، ہمارے بچوں کو اسیرزندان بنایا جائے ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔