کشمیر: پولس حراست میں پرنسپل کی ہلاکت، عمر، محبوبہ، فیصل اور سجاد برہم

جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے اونتی پورہ کے نوجوان اسکول پرنسپل کی پولس حراست میں ہلاکت کے واقعہ کی فوری تحقیقات کرکے ملوثین کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے اونتی پورہ کے نوجوان اسکول پرنسپل کی پولس حراست میں ہلاکت کے واقعہ کی فوری تحقیقات کرکے ملوثین کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

پولس حراست میں اونتی پورہ سے تعلق رکھنے والے ایک پرائیویٹ اسکول پرنسپل کی موت واقع ہونے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ’’میں سمجھتا تھا کہ زیر حراست اموات اب ہمارے تاریک ماضی کا ہی حصہ ہیں، یہ معاملہ ( نوجوان کی زیر حراست موت) ناقابل قبول ہے اس کی شفاف اور فوری تحقیقات ہونی چاہیے اور اس نوجوان کے قتل میں ملوثین کو سزا ملنی چاہیے۔‘‘

انہوں نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ وادی میں شبانہ چھاپے، کریک ڈاؤن، بے تحاشہ گرفتاریاں، زیر حراست اموات اور جمہوری حقوق کی محرومی در اصل پی ڈی پی اور بی جے پی اتحاد اور مودی حکومت کی طاقت پر مبنی پالسیوں کا شاخسانہ ہے۔

پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ٹوئٹ کے ذریعے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ’’بے قصوروں کو گھروں سے پوچھ گچھ کے لئے اٹھایا جاتا ہے اور پھر انہیں جنازوں میں گھر واپس بھیج دیا جاتا ہے، مرکزی حکوت کی طاقت پر مبنی پالیساں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بندوق اٹھانے پر مجبور کر رہی ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ وطن پرستی کے جنون کے مظاہرے کے لئے کشمیر کو استعمال کرنا بند کیا جانا چاہیے کیونکہ کشمیریوں نے بے تحاشا زحمتیں برداشت کی ہیں۔

دریں اثنا پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون اور جموں کشمیر پیپلز مومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر شاہ فیصل نے بھی اونتی پورہ کے نوجوان کی زیر حراست موت کی مذمت کرتے ہوئے مرتکبین کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ سجاد لون نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ کشمیر میں انسانی جانوں کی کوئی قدر نہیں رہی ہے۔

ڈاکٹر شاہ فیصل نے ٹوئٹ کے ذریعے پسماندگان کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ زیر حراست اموات سے کشمیر میں امن کی فضا مزید مسموم ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ پلوامہ کے اونتی پورہ کے ایک نوجوان کی منگل کی صبح پولس حراست میں موت واقع ہوئی۔ پولس نے کہا کہ اس سلسلے میں مجسٹریل تحقیقات ہو رہی ہیں اور پولس نے بھی الگ سطح پر تحقیقات کرنے کے احکامات صادر کیے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔