کشمیر میں پابندیاں جاری، معمولات زندگی بدستور متاثر
جموں وکشمیر میں گزشتہ پانچ اگست کو آئین کے آرٹیکل 370اور 35 اے کو ہٹائے جانے کے منظر نامہ میں نافذ پابندیوں اور ہڑتال کی وجہ سے منگل کو بھی وادی میں معمولات زندگی متاثر رہے۔
سری نگر: جموں وکشمیر میں گزشتہ پانچ اگست کو آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ہٹائے جانے کے منظر نامہ میں نافذ پابندیوں اور ہڑتال کی وجہ سے منگل کو بھی وادی میں معمولات زندگی متاثر رہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق وادی میں مسلسل 16ویں دن براڈبینڈ اور موبائل سروس بند رہی۔ شہر کے پرانے علاقوں اور شہر خاص میں کاروباری اور دیگر سرگرمیوں پر اثر پڑا ہے، حالانکہ رات میں کہیں سے کسی طرح کے بڑے واقعہ کی رپورٹ نہیں ہے۔
انتظامیہ نے کسی بھی طرح کی مخالفت یا مظاہرہ کو روکنے کے لئے حریت کانفرنس کے صدر میرواعظ عمرفاروق مولوی کے گڑھ تاریخی جامع مسجد کے تمام داخل ہونے کے دروازوں کو بند رکھا ہے اور وہاں سلامتی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ شہر میں احتیاط کے طور پر بڑی تعداد میں نیم فوجی دستوں اور پولیس کو تعینات کیا گیا ہے۔
مقامی باشندوں نے الزام لگایا کہ انہیں ضروری چیزوں جیسے دودھ، بچوں کا کھانہ، سبزیاں اور دواؤں کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پابندی اور ہڑتال کی وجہ سے شہر کے باہر سے دودھ اور سبزیاں فروخت کرنے والے ان مقامات پر نہیں آرہے ہیں۔
غلام نبی آزاد کو پھر سری نگر سے واپس لوٹایا گیا
آرٹیکل 370 کو غیر موثر کئے جانے کے بعد کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد کو دو مرتبہ جموں و کشمیر سے لوٹایا جا چکا ہے۔ 20 اگست کو دوپہر 2 بج کر 55 منٹ پر جموں ایئرپورٹ پر انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ اس کے بعد آزاد کو واپس دہلی لوٹنا پڑا۔ اس سے پہلے 8 اگست کو بھی غلام نبی آزاد کو ایئرپورٹ سے ہی واپس بھیج دیا گیا تھا اور انہیں شہر میں گھسنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Aug 2019, 6:10 PM