کشمیر: 3 پولس اہلکاروں کے قتل سے دہشت، خوفزدہ 8 اہلکاروں کا استعفی
تین پولس اہلکاروں کے اغوا اور قتل کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد وادی میں پولس اہلکاروں کی جانب سے استعفوں کا سلسلہ شروع ہو گیا اور اب تک 8 اہلکار مستعفی ہو چکے ہیں۔
شہید کلونت سنگھ کی آخری رسومات کے وقت بے حال ہوئی ماں
جموں و کشمیر پولس نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شہید ایس پی او کلونت سنگھ کی ماں اور اس کی بیٹی کی تصویر شیئر کی ہے۔ اس تصویر میں کلونت کی معصوم بیٹی اپنی روتی ہوئی دادی کو دیکھ رہی ہے۔ اس معصوم بچی کے چہرے پر بھی غم و اندوہ کے آثار صاف نظر آ رہے ہیں۔ جموں و کشمیر پولس کے مطابق یہ تصویر اس وقت کی ہے جب شہید کلونت سنگھ کی آخری رسومات ادا کی جا رہی تھی۔
ہلاک پولس اہلکار کلدیپ سنگھ کے اہل خانہ غمزدہ
ملی ٹینٹوں کے ذریعہ پولس کے تین اہلکاروں کو ہلاک کیے جانے کے بعد جموں و کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں۔ پولس محکمہ میں بھی ایک دہشت کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس درمیان ایس پی او کلدیپ سنگھ کے اہل خانہ نے اس کی موت پر افسوس ظاہر کی اور ان کے چہرے پر مایوسی کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ کل انھیں اغوا کر لیا گیا تھا اور آج صبح ان کی لاش برآمد ہوئی۔
تین پولس اہلکاروں کی موت افسوسناک: ستیہ پال ملک
جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے شوپیان میں 3 پولس اہلکاروں کی موت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے پاکستان کی اس حرکت کی پرزور مذمت کی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان لگاتار اس طرح کی حرکتیں کر رہا ہے اور ہم انھیں منھ توڑ جواب بھی دے رہے ہیں۔
جموں و کشمیر پولس عوام کے لیے کام کر رہی ہے: دلباغ سنگھ
جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولس دلباغ سنگھ نے اس طرح کی خبروں کو غلط ٹھہرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پولس کی کارروائی سے عوام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’پولس عوام کے لیے کام کر رہی ہے انھیں تکلیف پہنچانے کے لیے نہیں۔ اس تعلق سے کوئی غلط فہمی نہیں پھیلائی جانی چاہیے۔ اگر کوئی واقعہ سامنے آتا ہے تو اسے دیکھا جائے گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہمارے پاس جو ایس پی او ہیں اور جو جوان ہیں، انھوں نے بہت ذمہ داری کے ساتھ کام کیا ہے اور وہ ہماری فوج کا انتہائی اہم حصہ ہیں۔‘‘
استعفوں کی خبریں پروپیگنڈہ پر مبنی: وزارت داخلہ
وزارت داخلہ کے آفیشیل ٹوئٹر ہنڈل سے ٹوئٹ کیا گیا، ’’میڈیا میں اس طرح کی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ کچھ جموں و کشمیر پولس کے خصوصی پولس اہلکاروں نے استعفے دے دئے ہیں۔ جموں و کشمیر پولس نے تصدیق کی ہے کہ یہ خبریں جھوٹ ہیں۔ یہ خبریں شرارتی عناصری نے پھیلائی ہیں جو پروپیگنڈہ پر مبنی ہیں۔‘‘
جموں و کشمیر میں موجودہ حالات بے حد خراب ہو چکے ہیں۔ ملی ٹینٹوں کی جانب سے پولس اہلکاروں کو لگاتار دھمکیاں دی جا رہی ہیں، انہیں اغوا کیا جا رہا ہے اور قتل کی واردات انجام دی جا رہی ہے۔ ایسے حالات میں اب جموں و کشمیر کے محکمہ پولس میں دہشت پھیل گئی ہے اور اہلکاروں کی جانب سے یکے بعد دیگرے استعفی دینے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
حالانکہ وزارت داخلہ نے استعفی کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ایسی خبریں اسپانسرڈ ہیں۔
واضح رہے کچھ پولس اہلکاروں کو ملی ٹینٹوں نے اغوا کر لیا تھا جن میں سے تین کی لاشیں جمعہ کی صبح برآمد ہوئیں۔ جیسے ہی یہ خبر منظر عام پر آئی ایک پولس اہلکار نے فوراً استعفی دے دیا۔ پولس کانسٹیبل محمد ارشاد بابا جوکہ شوپیاں میں تعینات تھے انہوں نے استعفی پیش کیا دیا۔ اس کے بعد سے استعفوں کا ایسا سلسلہ چل نکلا کہ اب تک 8 پولس اہلکارو اپنے استعفی سونپ چکے ہیں۔
ارشاد نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں وہ استعفی دینے کا اعلان کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ملی ٹینٹوں کے خوف سے ہی پولس اہلکاروں کو استعفی دینے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ جنوبی کشمیر کے شوپیاں، کولگام اور کاپراں سے پولس اہلکاروں کے استعفی کی اطلاع موصول ہو چکی ہے۔
تین پولس اہلکاروں کے قتل کے بعد محبوبہ مفتی نے کہا، ’’تین مزید پولس اہلکاروں کی جان ملی ٹینوں کی گولیوں سے چلی گئیں۔ پولس اہلکاروں اور ان کے خاندان کے افراد کے اغوا اور قتل کے بڑھتے واقعات سے صاف ہے کہ مرکز کی ہٹدھرمی کی پالیسی پوری طرح ناکام ہو چکی ہے۔
آئی جی پی کشمیر ایس پی پانی نے کہا، ’’یہ بزدلانہ کرتوت ہے۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جانچ چل رہی ہے، متاثرین کو انصاف دیا جائے گا۔‘‘
قبل ازیں، شقپیاں جمعرات کو 4 پولس اہلکاروں کو ان کے گھروں سے اغوا کر لیا گیا جن میں سے تین کی لاشیں جمعہ کی صبح کو برآمد ہو گئیں۔ ملی ٹینوں نے ایک پولس اہلکار فیاض احمد بٹ کو گھر واپس جانے دیا۔
واضح رہے کہ حزب المجاہدین کے کمانڈر ریاض نائیکو نے چار روز قبل ایک آڈیو کلپ جاری کر کے مقامی پولس اہلکاروں کو دھمکی دی تھی۔ آڈیو کلپ میں نائیکو نے کہا کہ ’’ہندوستان کی حکومت ایک سازش کے تحت لوگوں کو خصوصی پولس اہلکار (ایس پی او) بنا رہی ہے۔ کئی محکمات میں اسامیاں موجود ہیں لیکن لوگوں کو صرف محکمہ پولس میں بھرتی کیا جا رہا ہے۔ ایس پی او ملی ٹینٹوں کی اطلاع پولس کو نہ دیں اور پولس کی نوکری فورا چھوڑ دیں ورنہ انجام برا ہوگا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔