وادی کشمیر میں موسم بہار کے تہوار ’نوروز‘ کی تقریبات، شجرکاری مہم کا آغاز

’نوروز‘ کے تہوار کے ساتھ ہی وادی میں چھوٹے بڑے پارکوں میں پھول پودے اور میوہ باغات میں مختلف اقسام کے میوہ درخت لگانے کا باضابطہ آغاز ہوگیا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: دنیا کے مختلف حصوں کی طرح وادی کشمیر میں بھی جمعرات کو موسم بہار کی آمد پر منائے جانے والے تہوار 'نوروز' کی تقریبات شروع ہوگئیں۔ موسم بہار کی آمد کے جشن کے طور پر منائے جانے والے اس قدیم ترین تہوار کو ایران کے ساتھ ساتھ افغانستان، کشمیر، کردستان، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان، مغربی چین، عراق، ترکی سمیت درجنوں ملکوں و ریاستوں میں منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار وادی میں انتہائی جوش و خروش کے ساتھ منایاجاتاہے۔

'نوروز' کے تہوار کے ساتھ ہی وادی میں چھوٹے بڑے پارکوں میں پھول پودے اور میوہ باغات میں مختلف اقسام کے میوہ درخت لگانے کا باضابطہ آغاز ہوگیا ہے۔ جمعرات کو وادی کے بیشتر دیہی علاقوں میں لوگوں کو اپنے میوہ باغات میں درخت لگانے جبکہ گرمائی دارالحکومت سری نگر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں شہریوں کو اپنے مکانوں کے صحنوں میں قائم کیے گئے پارکوں میں پھول پودے لگانے میں مصروف دیکھا گیا۔ اس دوران پھول پودوں اور میوہ درختوں کی منڈیوں میں گاہکوں کا خاصا رش دیکھا گیا۔

ایرانی کلینڈر کے مطابق 'نوروز' سال نو اور بہار کا ایک ساتھ استقبال کرنے کا دن ہے اور وادی میں اسے موسم بہار کے استقبال اور اس دن رونما ہونے والے تاریخی واقعات کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں اگرچہ 'نوروز' کی خوشیاں تیرہ دنوں تک منائی جاتی ہیں، جس کے دوران وہاں کے بیشتر سرکاری، نجی و دیگر اداروں میں عام تعطیل ہوتی ہے، تاہم وادی کے شیعہ آبادی والے علاقوں میں اس تہوار کی خوشیاں قریب ایک ہفتے تک منائی جاتی ہیں اور 'نوروز' کے دن یعنی 21 مارچ کو کشمیر میں سرکاری طور پر تعطیل ہوتی ہے۔ امسال 'نوروز' اور 13 رجب (روز ولادت حضرت علی) ایک ہی دن آنے سے اس دن کی اہمیت دوبالا ہوگئیں۔

محققین اور مورخین کے مطابق وادی کشمیر میں 'نوروز' کا تہوار گذشتہ کئی صدیوں سے منایا جارہا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ایرانی تہذیب اور تمدن کے کشمیر پر گہرے اثرات سے ہی نوروز کا تہوار یہاں انتہائی جوش وخروش کے ساتھ منایا جاتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ایران اور کشمیر کے درمیان پائی جارہی نزدیکیوں اور یکسان مماثلتوں کے پیش نظر وادی کو 'ایران صغیر' یا 'چھوٹا ایران' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی

نوروز کے موقع پر وادی میں 'کشمیری ندرو' کا پکوان خاص طور پر تیار کیا جاتا تھا۔ محققین اور مورخین کے مطابق ایران اور کشمیر کا رشتہ بلند پایہ ولی کامل حضرت میر سید علی ہمدانی کی چودہویں صدی میں ہمدان ایران سے کشمیر تشریف آوری سے جڑا ہے، جنہوں نے تبلیغ اسلام کے ساتھ ساتھ اہلیان وادی کو دستکاریاں بھی سکھائی تھیں جن سے لوگ روزگار کمانے کے قابل بن گئے تھے۔

میر سید علی ہمدانی (رح) کی تشریف آوری کے ساتھ ہی ایران سے اولیاء کرام کی کشمیر آمد کا ایک سلسلہ چل پڑا جنہو ں نے یہاں تبلیغ دین کے فرائض انجام دیئے اور لوگوں کو دستکاریاں سکھائیں۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ایران میں منائے جانے والے تہوار یہاں بھی منائے جانے لگے جن میں نوروز آج بھی روایتی جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے۔

ایران اور کشمیر کے درمیان موسمی مماثلت بھی پائی جاتی ہے۔ کشمیر کی طرح ایران کا سال بھی چار موسموں پر محیط ہوتا ہے اور موسم بہار کا پہلا دن نوروز کہلاتا ہے جو ایرانی کلینڈر کا پہلا دن بھی ہوتا ہے۔

نوروز کے موقع پر کشمیرکے شیعہ آبادی والے علاقوں میں لوگ اپنے دوست اور اقارب کے گھر جاکر نوروز کی مبارکباد پیش کرتے ہیں جبکہ بچوں میں نقدی کے علاوہ اخروٹ بھی تقسیم کیے جاتے ہیں۔ عید کے تہوار کی طرح گھروں میں باضابطہ دعوتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

سرینگر: میئر جنید عظیم متو شجرکاری مہم کا آغاز کرتے ہوئے
سرینگر: میئر جنید عظیم متو شجرکاری مہم کا آغاز کرتے ہوئے

وادی میں موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی شجر کاری مہم کا باضابطہ آغاز بھی ہوگیا ہے۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جنہوں نے جمعرات کو وادی کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، کو شجرکاری کے حوالے سے معلوم ہوا کہ اہلیان وادی سیب، ناشپاتی، چیری کے ساتھ ساتھ اب سنترے، کیوی اور نیمبوکے درخت لگانے میں خاصی دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اپنے مکانات کے صحنوں میں قائم کیے گئے پارکوں میں پھولوں کی نئی اقسام کے پودے لگانے میں دلچسپی دکھا رہے ہیں۔

سرینگر: میئر جنید عظیم متو شجرکاری مہم کا آغاز کرتے ہوئے
سرینگر: میئر جنید عظیم متو شجرکاری مہم کا آغاز کرتے ہوئے

پھولوں سے دلچسپی رکھنے والے بعض لوگوں نے اپنے مکانوں کے صحنوں میں باغ گل لالہ کے چھوٹے چھوٹے باغ تعمیر کیے ہیں۔ شہر میں قائم پھول پودوں اور میوہ درختوں کی ایک منڈی کے مالک نے یو این آئی کو بتایا کہ پھول پودے اور میوہ درخت لگانے کے شوق میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

دریں اثنا ریاستی گورنر ستیہ پال ملک، ان کے مشیروں، سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے نوروز کے موقع پر ریاستی عوام کو مبارکباد پیش کی ہے۔

گورنر موصوف نے اپنے مبارکبادی کے پیغام میں کہا ہے کہ اِس تہوار کو ریاست کی ثقافتی اور مذہبی گوناگو نیت میں ایک کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بڑھ چڑھ کر شجرکاری مہم میں حصہ لیں تاکہ ماحولیاتی توازن کو تحفظ حاصل ہوسکے۔ گورنرنے امید ظاہر کی ہے کہ نوروز کا تہوار ہماری ریاست کے لئے امن، ترقی اور خوشحالی کا باعث بنے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔