جموں وکشمیر دو علیحدہ خطوں میں تقسیم، لیفٹیننٹ گورنروں نے حلف اٹھایا

ملک کی واحد مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت باضابطہ طور پر دو حصوں میں منقسم ہوکر ’یونین ٹریٹری آف جموں و کشمیر‘ اور ’یونین ٹریٹری آف لداخ‘ میں تبدیل ہوگئی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: ملک کی واحد مسلم اکثریتی ریاست (جموں وکشمیر) جمعرات کو جموں وکشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت باضابطہ طور پر دو حصوں میں منقسم ہوکر 'یونین ٹریٹری آف جموں وکشمیر' اور 'یونین ٹریٹری آف لداخ' میں تبدیل ہوگئی۔ اس دوران جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر اور لداخ کے لیہہ میں منعقد ہونے والی دو الگ الگ تقاریب میں گریش چندر مرمو اور رادھا کرشنا ماتھر نے بالترتیب 'جموں وکشمیر' اور 'لداخ' نامی یونین ٹریٹریز کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ انہیں جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی خاتون چیف جسٹس جسٹس گیتا متل نے حلف دلایا۔

راج بھون سری نگر کے خوبصورت لانز میں منعقد ہونے والی تقریب حلف برداری میں چیف جسٹس جسٹس گیتا متل نے مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو کو عہدے کا حلف دلایا۔ قبل ازیں لداخ کے لیہہ میں منعقدہ ایک سادہ تقریب میں جسٹس گیتا متل نے مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر راھا کرشنا ماتھر کو عہدے کا حلف دلایا۔


حلف برداری کی دونوں تقاریب میں سول، پولیس اور فوج کے سینئر عہدیداروں نے شرکت کی۔ تاہم مرکزی حکومت کے کسی بھی وزیر نے تقاریب میں شرکت نہیں کی۔ اس کے علاوہ چنندہ میڈیا اداروں سے وابستہ صحافیوں کو ہی تقاریب کو کور کرنے کے لئے مدعو کیا گیا۔ حلف بردارری کے مقامات کے اندر و باہر اور اس کی طرف جانے والی سڑکوں پر سیکورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کئے گئے تھے۔

عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد لداخ کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر رادھا کرشنا ماتھر نے نامہ نگاروں کے ساتھ اپنی مختصر بات چیت کے دوران کہا کہ ہر ایک سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا: 'میں ابھی اپنی ترجیحات پر بات نہیں کرسکتا۔ ترقیاتی پروگرام پہلے سے موجود ہیں جن سے مستفید ہونے کی ضرورت ہے۔ آپ کو ہر ایک سے بات کرنی چاہیے۔ آپ کے یہاں دو کونسل ہیں، یہاں دانشور طبقہ ہے، ہمارے یہاں عام لوگ ہیں، ان کو بتانا چاہیے وہ کیا چاہتے ہیں۔ ہماری ترجیحات ان کے مطالبات کے عین مطابق ہوں گی'۔


لیفٹیننٹ گورنرس کی حلف برداری کی تقاریب کے موقعے پر جہاں وادی کشمیر میں جاری غیر اعلانیہ ہڑتال 88 ویں دن میں داخل ہوگئی وہیں لداخ کے مسلم اکثریتی ضلع کرگل میں جمعرات کو تیسرے دن بھی ہڑتال رہی۔ کرگل میں 31 اکتوبر کو 'یوم سیاہ' کے طور پر منایا گیا۔ کرگل میں مختلف جماعتوں کے مشترکہ پلیٹ فارم 'جوائنٹ ایکشن کمیٹی' کا الزام ہے کہ لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دیے جانے کے ساتھ ہی کرگل کے ساتھ نا انصافی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، وہ نا انصافیوں کو فوراً سے پیشتر ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

اگرچہ سالانہ دربار مو کے تحت جموں وکشمیر میں سبھی 'مو دفاتر' سری نگر میں بند ہوچکے ہیں، تاہم سیاسی مبصرین کے مطابق حلف برداری کی تقریب کو سری نگر میں اس لئے منعقد کیا گیا کیونکہ مرکزی حکومت بتانا چاہتی تھی کہ کشمیر اب مکمل طور پر ہندوستان کے ساتھ ضم ہوچکا ہے۔


جموں وکشمیر ہندوستان کے ساتھ الحاق کے 72 سال بعد دو حصوں میں تقسیم ہوکر دو یونین ٹریٹریز میں تبدیل ہوگیا ہے۔ ریاست کے آخری ڈوگرہ مہاراجہ، مہاراجہ ہری سنگھ نے 26 اکتوبر 1947 کو ہندوستان کے ساتھ الحاق کی دستاویز پر دستخط کئے تھے اور ہندوستان کی طرف سے اپنی فوجیں ایک روز بعد یعنی 27 اکتوبر کو سری نگر میں اتاری گئی تھیں۔

جموں وکشمیر ریاست کے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تبدیل ہوجانے کے ساتھ ہی یہاں 106 مرکزی قوانین اور آئین ہند کی 9 آئینی ترامیم نافذ العمل ہوگئے ہیں۔ ان میں تعلیم کا حق، بزرگ شہریوں کے فلاح و بہبود سے متعلق ایکٹ 2001، اقلیتوں کے لئے قومی کمیشن ایکٹ، خواتین، بچوں و معذور افراد کی فلاح سے متعلق ایکٹ، پنچایتی راج سے متعلق آئین ہند کی 73 ویں اور 74 ویں ترامیم قابل ذکر ہیں۔


جموں وکشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے مطابق مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر میں 107 رکنی قانون سازیہ ہوگی یعنی یہاں اسمبلی کے انتخابات ہوں گے۔ تاہم مرکز کے زیر انتظام لداخ میں قانون سازیہ نہیں ہوگی۔ قانون کے مطابق 31 اکتوبر سے جموں وکشمیر میں پولیس اور امن و قانون کی بھاگ ڈور مرکز کے ہاتھ میں ہوگی تاہم زمین سے متعلق کوئی بھی فیصلہ لینے کا حق منتخب حکومت کو ہوگا۔ جموں وکشمیر ہائی کورٹ دونوں مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا مشترکہ ہائی کورٹ ہوگا۔ 20 اضلاع پر مشتمل 'یونین ٹریٹری آف جموں وکشمیر' کی آبادی ایک کروڑ 22 لاکھ 58 ہزار 433 ہے جبکہ 'یونین ٹریٹری آف لداخ' جو کہ دو اضلاع پر مشتمل ہے، کی آبادی 2 لاکھ 90 ہزار 492 ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔