جموں و کشمیر: 10 ماہ بعد شاہ فیصل، سرتاج مدنی اور پیر زادہ منصور کی نظربندی ختم

سرکاری ذرائع کے مطابق شاہ فیصل، سرتاج مدنی اور پیرزادہ منصور پر عائد پی ایس اے ہٹا لیا گیا ہے۔ اب کسی بھی وقت انھیں سب جیل ایم ایل اے ہوسٹل سری نگر سے ان کے گھر بھیج دیا جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر حکومت نے بدھ کے روز جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کے چیئرمین و سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے دو لیڈران سرتاج مدنی اور پیرزادہ منصور کی نظربندی قریب 10 ماہ بعد ختم کردی۔ تاہم پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، نیشنل کانفرنس لیڈران علی محمد ساگر اور ہلال لون کو فی الحال کوئی راحت نہیں ملی ہے۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت کے سال گزشتہ کے پانچ اگست کے آئینی دفعات 370 و 35 اے کی تنسیخ اور سابق ریاست جموں وکشمیر کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے پیش نظر علاحدگی پسندوں کے علاوہ علاقائی جماعتوں کے درجنوں لیڈران کو بھی پی ایس اے کے تحت نظربند رکھا گیا تھا جن میں سے بیشتر لیڈران کو رہا یا اپنے گھروں میں نظربند رکھا گیا ہے۔ جموں وکشمیر میں پی ایس اے نامی قانون کے تحت کسی بھی شخص کو عدالت میں پیشی کے بغیر کم از کم تین ماہ تک قید کیا جاسکتا ہے اور اس کے بعد نظربندی میں توسیع بھی کی جاسکتی ہے۔


سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شاہ فیصل، سرتاج مدنی اور پیرزادہ منصور پر عائد پی ایس اے ہٹا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اب کسی بھی وقت سب جیل ایم ایل اے ہوسٹل سری نگر، جہاں انہیں بند رکھا گیا تھا، سے اپنے گھروں کو منتقل کیا جائے گا۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، جنہیں رواں برس 24 مارچ کو طویل نظربندی سے رہا کیا گیا، نے شاہ فیصل سمیت تین لیڈران کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے باقی لیڈران کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'یہ جان کر خوش ہوا کہ شاہ فیصل، پیر منصور اور سرتاج مدنی کو بے سبب کی پی ایس اے نظربندی سے رہا کیا گیا ہے۔ اس بات کا دکھ ہے کہ محبوبہ مفتی، ساگر صاحب اور ہلال لون بدستور بند رکھے گئے ہیں۔ اب ان کو بھی رہا کیا جائے'۔


جموں و کشمیر کے محکمہ داخلہ نے رواں برس مئی کے اوائل میں محبوبہ مفتی، شاہ فیصل، نعیم اختر، علی محمد ساگر اور سرتاج مدنی پر عائد پی ایس اے میں توسیع کی تھی۔ شاہ فیصل کو 14 اگست 2019ء کو نئی دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ امریکہ کے لئے جہاز پکڑنے کی تیاری میں تھے۔ انہیں نئی دہلی سے سری نگر واپس بھیجا گیا تھا جہاں انہیں نظربند کیا گیا۔ شاہ فیصل کا تب کہنا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے امریکہ جانا چاہتے ہیں۔ تاہم حکومت ہند نے انہیں یہ کہتے ہوئے روکا تھا کہ شاہ فیصل سٹوڈنٹ ویزا پر نہیں بلکہ ٹورسٹ ویزا پر امریکہ جارہے تھے۔

کشمیری قوم کے لئے نیلسن منڈیلا بننے کی تمنا رکھنے والے شاہ فیصل نے گذشتہ برس مارچ میں اپنی سیاسی جماعت 'جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ' کو 'ہوا بدلے گی' نعرے کے تحت لانچ کی تھی۔ پارٹی کی لانچنگ تقریب میں متعدد نوجوان سماجی کارکنوں و طلبا لیڈران بشمول جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبا یونین کی سابق نائب صدر شہلا رشید نے شاہ فیصل کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔