جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات: پہلے مرحلے کی ووٹنگ کا آغاز، 24 سیٹوں کے لیے 219 امیدوار میدان میں
جموں و کشمیر میں آج صبح 7 بجے سے اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ ووٹنگ شام 6 بجے تک جاری رہے گی، جس دوران لاکھوں ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے
جموں و کشمیر میں آج صبح 7 بجے سے اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ یہ انتخابات 10 سال بعد ہو رہے ہیں اور دفعہ 370 کے خاتمے اور ریاست کی تقسیم کے بعد پہلا موقع ہے کہ ریاست میں ووٹرز وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں۔ ووٹنگ شام 6 بجے تک جاری رہے گی، جس دوران لاکھوں ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
آج کے انتخابات کا پہلا مرحلہ 24 حلقوں پر مشتمل ہے، جس میں تقریباً 23 لاکھ ووٹرز اپنا حق استعمال کریں گے۔ ان حلقوں میں پامپور، ترال، پلوامہ، شوپیاں، کولگام، اور اننت ناگ شامل ہیں۔ سیکورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ سیکورٹی فورسز نے حساس علاقوں میں خاص طور پر سخت اقدامات کیے ہیں، تاکہ انتخابات بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے مکمل ہو سکیں۔
ان انتخابات میں مختلف سیاسی جماعتیں بھرپور مقابلہ کر رہی ہیں۔ نیشنل کانفرنس (این سی) اور کانگریس کے درمیان انتخابی اتحاد ہوا ہے، جبکہ بی جے پی نے اپنی مہم میں ریاست کی ترقی اور دفعہ 370 کے خاتمے کو مرکزی نکتہ بنایا ہے۔ پی ڈی پی اور دیگر علاقائی جماعتیں بھی انتخابی میدان میں موجود ہیں۔
جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات قومی اور بین الاقوامی سطح پر بھی خصوصی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں، کیونکہ ان کے نتائج کا اثر نہ صرف ریاست بلکہ ملک کی سیاست پر بھی ہوگا۔
الیکشن کمیشن نے انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ بنانے کے لیے سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کو یقینی بنایا ہے۔ حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور جدید سیکورٹی ٹیکنالوجی کے استعمال سے انتخابات کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ ریاستی سیکورٹی ایجنسیز نے عوام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ بے خوف ہو کر اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں۔
ووٹنگ کے ابتدائی مراحل میں اب تک کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے اور الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹنگ کا عمل پرامن طریقے سے جاری ہے۔
یہ انتخابات جموں و کشمیر کے سیاسی مستقبل کا تعین کریں گے اور ریاست کی سیاست میں نئی سمت متعین کریں گے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق، ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی اور نتائج کے بعد ریاست کو ایک بار پھر سے اپنا وزیر اعلیٰ ملنے کی امید ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔