جموں و کشمیر اسمبلی انتخاب: 10 سال کا انتظار ختم، پہلے مرحلہ میں 24 اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ کل، 219 امیدوار میدان میں

پہلے مرحلہ میں جن 24 اسمبلی سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے ان میں 8 جموں اور 16 کشمیر کی ہیں، اس مرحلہ میں التجا مفتی، غلام احمد میر، ایم وائی تاریگامی، شگون پریہار وغیرہ کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>کشمیر میں انتخابات کی فائل تصویر</p></div>

کشمیر میں انتخابات کی فائل تصویر

user

قومی آوازبیورو

جموں و کشمیر کی عوام کے لیے کل یعنی 18 ستمبر کو 10 سالہ انتظار اس وقت ختم ہو جائے گا جب مرکز کے زیر انتظام اس خطہ میں نئی حکومت کی تشکیل کے لیے وہ اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ جی ہاں، جموں و کشمیر میں 10 سال بعد اسمبلی انتخاب کے لیے عوام ووٹ ڈالیں گے۔ 2014 میں جب آخری بار ایک ریاست کے طور پر یہاں انتخاب ہوا تھا تو اسمبلی نشستوں کی مجموعی تعداد 87 تھی اور پانچ مراحل میں انتخاب کرائے گئے تھے۔ آرٹیکل 370 ہٹنے، مرکز کے زیر انتظام خطہ بننے اور نئی حد بندی کے بعد اب نشستوں کی تعداد 90 ہو گئی ہے۔ علاوہ ازیں انتخاب پانچ مراحل کی جگہ تین مراحل میں کرائے جا رہے ہیں۔

18 ستمبر کو پہلے مرحلہ کے تحت جموں و کشمیر کی 24 اسمبلی نشستوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ان 24 نشستوں میں سے 8 جموں اور 16 کشمیر کی اسمبلی نشستیں ہیں۔ ان سیٹوں کے لیے انتخابی تشہیر 16 ستمبر کو ہی ختم ہو گیا تھا اور اب ووٹنگ شروع ہونے میں چند گھنٹے ہی باقی رہ گئے ہیں۔ بدھ کی صبح جب پہلے مرحلہ کے تحت ووٹ ڈالے جائیں گے تو کئی مشہور ہستیوں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں قید ہو جائے گا۔ مثلاً محبوبہ مفتی کی بیٹی، کانگریس کے دو سابق ریاستی صدور سمیت بی جے پی اور نیشنل کانفرنس کی سرکردہ خاتون امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ بھی ہو جائے گا۔ ظاہر ہے، یہاں بات ہو رہی ہے التجا مفتی، غلام احمد میر، ایم وائی تاریگامی، وحیدالرحمن پارا، وقار رسول وانی، شگون پریہار، سکینہ مسعود اِٹو وغیرہ کی جو انتخابی میدان میں بہت امیدوں کے ساتھ اتر رہے ہیں۔


پہلے مرحلہ کے انتخاب میں مجموعی طور پر 219 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل دفتر نے بتایا کہ سبھی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ اس مرحلہ کے لیے 279 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا، لیکن بعد میں کچھ امیدواروں نے اپنا نام واپس لے لیا تھا۔ آخر میں 219 امیدوار انتخابی میدان میں بچے ہیں۔

موصولہ اطلاع کے مطابق ووٹنگ کو لے کر سبھی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ انتخاب کے لیے بوتھ سطح تک سیکورٹی کی تیاریاں کی گئی ہیں۔ رام بن اور بانیہال اسمبلی حلقوں میں ہونے والی ووٹنگ کے لیے سیکورٹی انتظامات پر ایس ایس پی کلبیر سنگھ نے کہا کہ ’’ہمارے پاس 5 حساس بوتھ اور 347 عام بوتھ ہیں۔ سبھی بوتھوں پر سیکورٹی کے مضبوط انتظامات ہیں۔ ویب کاسٹنگ ہوگی اور جی پی ایس ٹریکنگ کا بھی انتظام ہے۔ علاوہ ازیں موبائل پٹرولنگ بھی کی جائے گی۔‘‘


الیکشن کمیشن کے ذریعہ پہلے ہی یہ جانکاری دی جا چکی ہے کہ پہلے مرحلہ میں 23 لاکھ سے زائد ووٹرس اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ اس میں تقریباً 11.8 لاکھ مرد اور 11.5 لاکھ خاتون ووٹرس ہیں۔ نوجوان ووٹرس کی بات کریں تو ان کی تعداد 5.66 لاکھ ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ پہلے مرحلہ میں کشمیری پنڈت طبقہ کے 6 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ اس نجے سنجے شراف اننت ناگ سیٹ سے لوک جن شکتی پارٹی کی طرف سے انتخابی میدان میں ہیں۔ شنگس-اننت ناگ اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے ویر شراف قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ ’اپنی پارٹی‘ سے تعلق رکھنے والے ایم کے یوگی اور آزاد امیدوار دلیپ پنڈت بھی انتخابی میدان میں ہیں۔ روزی رینا (ریپبلک پارٹی آف انڈیا) اور ارون رینا (نیشنلسٹ کانگریس پارٹی) بالترتیب راجپورہ اور پلوامہ سیٹ سے اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔