جموں و کشمیر: آرٹیکل 35 اے ہٹنے کے بعد بدل جائے گا شہریت اور ملازمت کا قانون

آرٹیکل 35 اے کے تحت جموں و کشمیر ریاست کے لیے مستقل شہریت کے قانون اور شہریوں کے اختیارات طے ہوتے ہیں۔ اس آرٹیکل کے ہٹنے کے بعد شہریت اور ملازمت کے اصول و ضوابط بھی بدل جائیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کے مستقل رہائش سے متعلق آرٹیکل 35 اے کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا کو اس کی جانکاری دی۔ حالانکہ حکومت کو پھونک پھونک کر قدم اٹھانا ہوگا، کیونکہ اس قدم سے پاکستان کو ریاست میں جذبات مشتعل کرنے کا موقع مل جائے گا۔

ایسے میں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 35 اے ہٹنے کے بعد وہاں کیا کچھ بدل جائے گا۔ دراصل آرٹیکل 35 اے کے تحت جموں و کشمیر ریاست کے لیے مستقل شہریت کے اصول و ضوابط اور شہریوں کے اختیارات طے ہوتے ہیں۔ آرٹیکل 35 اے کے تحت ابھی تک جموں و کشمیر کے شہریوں کو درج ذیل اختیارات حاصل تھے...


  • 14 مئی 1954 سے پہلے جو کشمیر میں بس گئے تھے وہی مستقل باشندہ تھے۔
  • مستقل باشندوں کو ہی ریاست میں زمین خریدنے، سرکاری روزگار حاصل کرنے اور سرکاری منصوبوں سے فائدہ اٹھانے کا اختیار ملا۔
  • کسی دوسری ریاست کا باشندہ جموں و کشمیر میں جا کر مستقل باشندہ کی شکل میں نہ تو زمین خرید سکتا ہے، نہ ریاستی حکومت انھیں ملازمت دے سکتی ہے۔
  • اگر جموں و کشمیر کی کوئی خاتون ہندوستان کے کسی دیگر ریاست کے شخص سے شادی کر لے تو اس کے اختیارات ختم ہو جاتے ہیں، حالانکہ مردوں کے معاملے میں یہ قانون الگ ہے۔
  • آرٹیکل 35 اے کو لے کر ایک بڑی شکایت یہ بھی ہے کہ 1954 میں اسے بغیر پارلیمنٹ کی اجازت کے سیدھے صدر جمہوریہ کے حکم سے آئین میں جوڑ دیا گیا۔

یہ تو رہی آرٹیکل 35 اے کے تحت ریاست کے شہریوں کو ملنے والے اختیارات کی بات، اب ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ آرٹیکل 35 اے ہٹائے جانے کے بعد وہاں کیا کچھ بدل جائے گا...


  1. ملک کا کوئی بھی شہری اب ریاست میں زمین خرید پائے گا، سرکاری ملازمت کر پائے گا، اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلہ لے پائے گا۔
  2. خاتون اور مردوں کے درمیان اختیارات کو لے کر تفریق کا خاتمہ ہو جائے گا۔
  3. کوئی بھی شخص کشمیر میں جا کر بس سکتا ہے۔
  4. ویسٹ پاکستان کے مہاجروں کو ووٹنگ کا اختیار ملے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔