جموں و کشمیر: گاندربل میں دہشت گردانہ حملے کے بعد دہشت کا ماحول، وادی کو الوداع کہہ رہے خوفزدہ مہاجر مزدور
ایک مہاجر مزدور نے بتایا کہ پولیس نے ہمیں باہر نکلنے سے منع کیا ہے، ہم لوگ کل سے رکے ہوئے ہیں، بازار جانے اور کھانے پینے کو لے کر کئی مسائل ہیں، اس لیے ہم نے گھر واپسی کا منصوبہ بنایا ہے۔
جموں و کشمیر کے گاندربل میں اتوار کی شام ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد وہاں مہاجر مزدوروں میں خوف کا ماحول ہے۔ وہ جلد از جلد اپنے گھر واپس لوٹ جانا چاہتے ہیں۔ گاندربل میں موجود مہاجر مزدور اس وقت خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں اور خوفزدہ ہیں۔ دہشت گردانہ حملہ کے بعد سے بہار اور ملک کی دیگر ریاستوں کے مزدوروں نے وادی کو الوداع کہنا بھی شروع کر دیا ہے۔
دراصل بارہمولہ کے رفیع آباد علاقہ میں باہری ریاستوں کے سینکڑوں مزدور رہتے ہیں جو لیبر اور راج مستری کے طور پر کام کرتے ہیں۔ کل دیر شام جب دہشت گردانہ حملہ ہوا، تو اس کے بعد سے ہی یہ سبھی مزدور خوف کے عالم میں ہے۔ ان کے گھر والے بھی لگاتار فون کر رہے ہیں اور اب وہ وادی چھوڑ کر گھر جانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ طویل مدت سے یہاں کام کر رہے تھے اور امن و امان کے ساتھ اپنی روزی کماتے تھے، لیکن اس حملے نے انھیں دہشت زدہ کر دیا ہے۔
ایک مہاجر مزدور کا کہنا ہے کہ ’’ہم یہاں پر کام کرنے کے لیے آئے تھے، جو بہت اچھے سے ہو رہا تھا۔ لیکن جب سے ہم لوگوں نے سنا ہے کہ ہمارے بھائیوں کو دہشت گردوں نے مار دیا، تب سے ہم لوگ خوفزدہ ہیں۔ گھر میں بھی سبھی کو دہشت گردانہ حملہ کی خبر مل گئی ہے اور وہ پریشان ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے ہمیں باہر نکلنے سے منع کیا ہے، ہم لوگ کل سے ایک ہی جگہ رکے ہیں۔ بازار جانے، کھانے پینے اور نہانے کا بھی مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس لیے ہم نے بیگ پیک کر جانے کا منصوبہ بنا لیا ہے، لیکن راستے میں کیا ہوگا پتہ نہیں۔
ایک دیگر مہاجر مزدور نے بتایا کہ کشمیر کے حالات بہت خراب ہیں۔ گھر سے باہر نکلنے سے منع کیا جاتا ہے، کھانے پینے کی چیزیں بھی وقت پر نہیں ملتی ہیں۔ دہشت گردانہ حملہ کے بعد سے گھر والے پریشان ہو رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم لوگ گھر واپسی کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔