حراستی کیمپوں کا معاملہ: آسام فارن ٹربیونل کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی جمعیۃ علماء ہند
جمعیۃ علماء ہند نے اعلان کیا ہے کہ وہ آسام میں فارن ٹربیونل کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی، جس میں سے 12 افراد کو یکطرفہ حکم کے تحت غیر ملکی قرار دے کر حراستی کیمپ بھیج دیا گیا ہے
نئی دہلی/گواہاٹی: جمعیۃ علماء ہند نے اعلان کیا ہے کہ وہ آسام میں فارن ٹربیونل کے حالیہ فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی، جس میں 28 مسلمانوں، جن میں خواتین بھی شامل ہیں، کو غیر ملکی قرار دے کر جبراً حراستی کیمپوں میں بھیج دیا گیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے جاری کردہ پریس بیان کے مطابق، مولانا ارشد مدنی نے اس فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانونی عمل میں واضح بے قاعدگیاں موجود ہیں، خاص طور پر 12 افراد کے کیسز میں جنہیں یکطرفہ حکم کے تحت غیر ملکی قرار دیا گیا۔
آسام کے بارپیٹا ضلع سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے کیسز میں فارن ٹربیونل نے کئی سماعتوں کے بعد انہیں غیر ملکی قرار دے دیا، حالانکہ ان میں سے اکثر ان پڑھ اور غریب ہیں اور عدالت کے قانونی معاملات سے بے خبر ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جن 12 افراد کو یکطرفہ حکم کے تحت غیر ملکی قرار دیا گیا، ان میں سے کچھ کو اس دوران کوئی نوٹس بھی نہیں پہنچایا گیا۔ مزید برآں، 16 کیسز میں قانونی کارروائی ہوئی لیکن وکلاء نے مؤکلوں کو مؤثر دفاع فراہم نہیں کیا۔
مولانا ارشد مدنی نے اس صورت حال کو آسام میں قانون کے دوہرے معیار کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، اس کے تحت غیر مسلم افراد کو سی اے اے کے تحت شہریت دی جا سکتی ہے لیکن مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے یاد دلایا کہ جمعیۃ علماء ہند نے این آر سی کے دوران بھی اہم کردار ادا کیا تھا اور سپریم کورٹ میں کامیابی حاصل کی تھی، جس سے لاکھوں خواتین کی شہریت محفوظ رہی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ فیصلے کو بھی جمعیۃ علماء ہند انصاف کے لیے آخری حد تک لڑے گی، کیونکہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے۔
جمعیۃ علماء آسام کے وکلاء کی ٹیم نے کیس کا جائزہ لے لیا ہے اور اب اس فیصلے کو گواہاٹی ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے اس بات پر زور دیا کہ جمعیۃ علماء ہند اس معاملے کو انسانیت کی بنیاد پر لڑے گی اور انصاف کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔