قیدیوں میں کورونا انفیکشن سے دہشت، جمعیۃ علماء ہند پہنچی سپریم کورٹ
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ اگر خدانخواستہ جیلوں میں کورونا وائرس پھیلا تو حالات دھماکہ خیز ہو جائیں گے۔ اس لیے وقت رہتے اہم اقدام کیے جانے چاہئیں۔
ممبئی کی مشہور آرتھر روڈ جیل اور بائیکلہ جیل میں قید ملزمین اور جیل اسٹاف کی کورونا پازیٹیو کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں مداخلت کار کی پٹیشن داخل کرکے سپریم کورٹ سے گذارش کی ہے کہ وہ ریاستی حکومتوں کو حکم جاری کرے کہ وہ جیل سے قیدیوں کو عارضی ضمانت پر رہا کرے تاکہ انہیں کورونا وائرس کے خطرے سے بچایا جاسکے۔
داخل پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ریاستی حکومتوں نے ملزمین کو رہا نہیں کیا جس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے کہ پہلے ممبئی کی آرتھرروڈ جیل کے قیدی کورونا کا شکار ہوئے اور اب خواتین قیدیوں کے لئے مختص بائیکلہ جیل میں بھی قیدی کورونا کا شکار ہوچکے ہیں۔ اسی طرح اِندور جیل سے بھی کورونا کا شکار ہوئے قیدیوں کی رپورٹ موصول ہوئی ہے۔پٹیشن میں مزید درج کیاگیا ہے کہ بیرون ممالک بشمول انڈونیشا،ساؤتھ افریقہ،ارجنٹینا وغیرہ ممالک نے پچاس ہزار سے زائد قیدیوں کو عارضی ضمانت پر رہا کیا اس کے برعکس ہندوستان نے محض چند ہزار قیدیوں کو ہی جیل سے رہا کیا ہے حالانکہ ہندوستانی جیلیں دوسرے ممالک کی جیلوں کی بہ نسبت قدرے گنجان ہیں۔
سپریم کور ٹ میں پٹیشن داخل کرنے کے تعلق سے جمعتہ علماء مہاراشٹرقانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ آرتھر جیل میں مقید ملزمین کے اہل خانہ نے ان سے ملزمین کی عارضی رہائی کی کوشش کرنے کی گزارش کی جس کے بعد ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول کے توسط سے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ آرتھر روڈ جیل میں مقید قیدیوں اور اسٹاف جن کی کل تعداد 115 ہے، کی کورونا پازیٹو رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد ملزمین کے اہل خانہ میں بے چینی بڑھ گئی اور انہوں نے جمعیۃعلماء ہند سے گزارش کی کہ وہ اس تعلق سے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرے کیونکہ سپریم کورٹ کا حکم ہونے کے باوجود جیل انتظامیہ انہیں رہا نہیں کررہی ہے۔
پٹیشن میں درج کیا گیا ہے کہ 800 ملزمین کی گنجائش والی آرتھر روڈ جیل میں فی الحال 2600 ملزمین مقید ہیں لہٰذا شوشل ڈسٹنسنگ کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا ۔ اس لئے ملزمین کو ضمانت پر رہا کردینا چاہئے لیکن جیل انتظامیہ ایسا نہیں کرکے ملزمین کی جان خطرے میں ڈال رہی ہے۔
جمعیۃعلماء ہندکے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے سپریم کورٹ میں داخل پٹیشن کے حوالہ سے کہا کہ جمعیۃعلماء ہندکی یہ تاریخ رہی ہے کہ اس نے ہمیشہ مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانی بنیادپر بلاتفریق مذہب وملت سب کے لئے کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے تحفظ کیلئے ملک کی جیلوں میں برسوں سے سزاکاٹ رہے قیدیوں کی رہائی کے تعلق سے جو اہم پٹیشن سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے اس میں بھی تمام قیدیوں کی خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہورہائی کی درخواست کی گئی ہے، مگر افسوس کا مقام تویہ ہے کہ ملک کے بے لگام الکٹرانک میڈیا نے اس مہلک وباکوبھی مذہبی رنگ دینے سے دریغ نہیں کیا مسلسل یہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ یہ وبا مسلمانوں نے پھیلائی ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اس جھوٹ اور دروغ گوئی پر ہمارے شدید اعتراض، احتجاج اور سپریم کورٹ میں جانے کے باوجود الکٹرانک میڈیا کے خلاف جھوٹی تشہیراور مخصوص مذہب کے ماننے والوں کے خلاف رچی گئی خطرناک سازش کو لے کر سرکارکی طرف سے کسی طرح کی قانونی کارروائی کا نہ ہونا یہ بتاتاہے کہ اکثر الیکٹرانک میڈیا جو کچھ بھی مسلمانوں کے خلاف کررہا ہے اس کے لئے اسے اقتدارمیں موجود بااثر شخصیات کی خاموش اور کھلی حمایت حاصل ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے یہ بھی کہا کہ تمام تراحتیاط اورکوشش کے باوجود ملک بھرمیں کورونا متاثرین کی تعدادمیں روزبروز اضافہ ہورہا ہے، ہم نے اس کے پیش نظر ہی یہ پٹیشن عدالت میں داخل کی ہے۔ دوسرے سپریم کورٹ کی واضح ہدایت پر بھی قاعدہ سے عمل نہیں ہوا ملک کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ممبئی کی آتھرروڈجیل اوربائیکلہ جیل میں اس طرح کے قیدی کوروناپازیٹیوپائے گئے ہیں، یہ ایک بڑے خطرے کا اشارہ ہے۔ اگر جیلوں میں اس وباکی روک تھام کے موثراقدامات نہ کئے گئے اور سیدھادوسری جیلوں میں یہ وبا پھیلی تو قیدیوں کی اکثریت اس کا شکارہوسکتی ہے اور تب حالات انتہائی دھماکہ خیز ہوجائیں گے۔
مولانا مدنی نے آخرمیں کہا کہ اس پٹیشن میں مستقل رہائی کے لئے نہیں بلکہ عارضی طورپر قیدیوں کو رہاکرنے کی گزارش کی گئی ہے تاکہ یہ قیدی اپنے گھرجاکر اس وباسے تحفظ کی تدبیر کرسکیں۔جمیۃعلماء ہند قانونی امدادکمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ مارچ ماہ میں سپریم کورٹ نے از خود فیصلہ لیتے ہوئے ملک کی مختلف جیلوں میں مقید ملزمین کی رہائی کے تعلق سے انتظامات کئے جانے کا حکم دیا تھا لیکن مہاراشٹر میں ابتک صرف 576 ملزمین کی رہائی عمل میں آئی جبکہ ہائی پاور کمیٹی نے 11000ملزمین کی رہائی کی سفارش کی تھی یہ ہی حال ملک کے دیگر صوبوں کا بھی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔