جمعیۃ علماء ہند کا وائناڈ دورہ: قدرتی آفت کے متاثرین کو دیا سہارا، غیر مسلم خاندانوں کو بھی امداد

جمعیۃ کے صدر ارشد مدنی کی ہدایت پر وفد نے کیرالہ کے سیلاب متاثرہ وائناڈ کا چوتھی بار دورہ کیا۔ متاثرین کو امداد دی گئی، 51 خاندانوں کو ضروری اشیاء فراہم کی گئیں، غیر مسلم خاندانوں کو بھی مدد ملی

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ پریس ریلیز</p></div>

تصویر بشکریہ پریس ریلیز

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: قدرتی آفات نے کیرالہ کے وائناڈ ضلع کو شدید متاثر کیا ہے، جہاں حالیہ سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ 26 جولائی کو ہونے والی طوفانی بارش کے نتیجے میں شدید نقصان ہوا، جس میں 600 سے زیادہ افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے۔

جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے فوراً جمعیۃ علماء کے وفد کو وائناڈ بھیجا تاکہ متاثرین کی مدد کی جا سکے۔ وفد میں مولانا عبدالرحیم، مولانا محب اللہ خاں امین اور دیگر اراکین شامل تھے۔ وفد نے وائناڈ کے مختلف متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب سے تباہ شدہ مقامات پر امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔ وفد نے منڈاکٹی اور چورمالائی گاؤں کے متاثرین میں اشیائے ضروریہ تقسیم کیں، جن میں فرنیچر، گھریلو سامان اور دیگر ضروری اشیاء شامل تھیں۔

پریس بیان میں بتایا گیا کہ وفد نے 51 خاندانوں کو امداد فراہم کی، جن میں 11 غیر مسلم خاندان بھی شامل تھے۔ ہر خاندان کو تقریباً تیس ہزار روپے مالیت کا سامان فراہم کیا گیا۔ انفرادی طور پر حجامت کی دوکان چلانے والے ایک شخص کو سامان اور اوزار کے لئے 45 ہزار روپے فراہم کیے گئے، جبکہ کارپنٹری کا کام کرنے والے 3 افراد کو دوبارہ اپنے کام کا آغاز کرنے کے لیے 15 ہزار روپے فی کس مالی مدد دی گئی۔

بیان میں کہا گیا کہ متاثرین نے جمعیۃ علماء کی مدد پر دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔ کچھ متاثرین اتنے جذباتی ہو گئے کہ وہ زبان سے اپنی خوشی کا اظہار نہ کر سکے، لیکن ان کی آنکھوں سے خوشی چھلک پڑی۔ ایک غیر مسلم عورت نے کہا کہ ’’اوپر والا مدنی صاحب کو سلامت رکھے، انہوں نے ہمارے درد کو محسوس کیا۔‘‘ ایک خاندان کو دودھ کے کاروبار کے لئے ایک لاکھ بیس ہزار روپے کی دو گائیں بھی فراہم کی گئیں، جن کی مدد سے وہ اپنے کاروبار کو دوبارہ شروع کر سکے گا۔


مولانا ارشد مدنی نے وائناڈ میں ہونے والی تباہی کو انسانی سانحہ قرار دیا اور کہا کہ جمعیۃ علماء تمام متاثرین کی مدد کر رہی ہے، چاہے وہ کسی بھی مذہب کے ہوں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جمعیۃ علماء کا مقصد انسانیت کی خدمت ہے اور یہ کہ مذہب یا ذات کی بنیاد پر کسی کی مدد نہیں کی جاتی۔

وفد نے مقامی ڈی ایم سے درخواست کی کہ ایسے بچوں کی پرورش اور تعلیم کی مکمل ذمہ داری جمعیۃ علماء لے گی جن کے والدین سیلاب میں فوت ہو چکے ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء متاثرین کے لئے نئے آشیانے فراہم کرنے کی کوشش کرے گی اور ایسے علاقوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے جہاں نئے مکانات تعمیر کیے جا سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔