تبلیغی جماعت سے متعلق میڈیا ٹرائل کے خلاف جمعیۃ علماء ہند پہنچی سپریم کورٹ
جانبدارانہ میڈیا رپورٹنگ کے خلاف داخل عرضی میں جمعیۃ علماء ہند نے کہا ہے کہ ”کورونا وائرس کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ عدالت عظمیٰ کو چاہیے کہ اس کے خلاف کارروائی کرے۔“
ہندوستان میں کورونا وائرس کی دہشت کے درمیان نظام الدین میں ہوئی تبلیغی جماعت کی میٹنگ کو اب بھی کئی لوگ تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور میڈیا میں بھی جماعت کو سماج دشمن ظاہر کرنے کی لگاتار کوششیں ہو رہی ہیں۔ اس درمیان جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی جانب سے ایڈووکیٹ اعجاز مقبول نے تبلیغی جماعت کے تعلق سے میڈیا ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔
جانبدارانہ میڈیا رپورٹنگ کے خلاف داخل عرضی میں جمعیۃ علماء ہند نے کہا ہے کہ "کورونا وائرس کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ عدالت کو چاہیے کہ اس پر روک لگائی جائے۔" ساتھ ہی یہ بھی لکھا گیا ہے کہ "دہلی میں فروری کے مہینے میں ہولناک فسادات ہوئے۔ اس کی وجہ سے دہلی اور ملک میں ماحول کشیدہ پہلے ہی تھا۔ اسی دوران کورونا وائرس پھیلنے لگا۔ 30 مارچ کو دہلی کے نظام الدین علاقے میں مذہبی تنظیم تبلیغی جماعت کے مرکز کو پولس نے گھیر لیا۔ وہاں دنیا بھر سے آئے جماعت کے لوگ ایک مذہبی انعقاد کے سلسلے میں جمع تھے۔ اس میں سے کئی لوگ کورونا پازیٹو پائے گئے۔ بدقسمتی سے تلنگانہ میں نظام الدین مرکز سے لوٹے 6 لوگوں کی موت ہو گئی۔ میڈیا نے اس افسوسناک واقعہ کی ذمہ داری کے ساتھ رپورٹنگ نہیں کی۔ کورونا جہاد، دہشت گردی، کورونا بم جیسے جملوں کا بار بار استعمال کیا گیا۔"
عرضی میں میڈیا کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ "میڈیا کے ایک طبقہ نے اس واقعہ کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا ہتھیار بنا لیا۔ کئی نیوز اینکر نے پورے واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی۔ صحیح اور غلط ہر جانکاری کو اس طرح پیش کیا جانے لگا جیسے ہندوستان میں مسلمان کورونا کی بیماری پھیلانے کی کوئی مہم چلا رہے ہوں۔"
اپنی عرضی میں جمعیۃ علماء ہند نے سوشل میڈیا پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ "سوشل میڈیا ایسے (تبلیغی جماعت کے خلاف) جھوٹے ویڈیو اور میسیج سے بھر گیا ہے۔ یہاں صرف ایک طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ صوفیوں کے ایک پروگرام میں چھینکنے جیسی رسم کو بیماری پھیلانے کی تیاری کے طور پر دکھایا جا رہا ہے۔ کہیں مسلمانوں کو برتن چاٹ کر ان میں وائرس پھیلاتے ہوئے دکھایا جا رہا ہے۔" گجرات میں تو باقاعدہ اس طرح کے پرنٹ میسیج لوگوں تک پہنچائے گئے ہیں جس میں لکھا ہوا ہے کہ مسلمانوں کو اپنے علاقے سے دور رکھیں، وہ کورونا پھیلانے کی مہم میں لگے ہوئے ہیں۔
سپریم کورٹ میں داخل عرضی میں واضح لفظوں میں لکھا گیا ہے کہ ایک افسوسناک واقعہ کو سامنے رکھ کر ملک کے ایک بڑے طبقہ کو سماج سے الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس کے معاشی بائیکاٹ کی باتیں بھی کہی جا رہی ہیں۔ اس عمل سے نہ صرف سماج میں نفرت پھیلے گی بلکہ کورونا کے خلاف مشترکہ جنگ بھی کمزور پڑے گا۔ اس لیے سپریم کورٹ اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے فوراً کارروائی کرے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ سے اس طرح کی جانبدارانہ میڈیا رپورٹنگ پر روک لگانے کا حکم صادر کرنے کی بھی گزارش کی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔