جامعہ تشدد: شرجیل امام سمیت 11 ملزمان کو مقدمہ سے پہلے سزا سنائی گئی! پی چدمبرم کا بیان

چدمبرم نے کہا ’’دہلی کی عدالت نے مشاہدہ کیا ہے کہ جامعہ میں تشدد کے واقعات سے متعلق ایک کیس میں شرجیل امام اور 10 دیگر کو قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا۔ کیا ملزم کے خلاف ابتدائی ثبوت تھے؟ ہرگز نہیں‘‘

<div class="paragraphs"><p>شرجیل امام، فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

شرجیل امام، فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے فسادات کے ایک معاملے میں 11 لوگوں کو بری کرنے اور انہیں ’بلی کا بکرا‘ قرار دئے جانے کے بعد سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا ہے کہ ان لوگوں کو مقدمہ چلائے جانے سے پہلے ہی قید کی سزا دے دی گئی! چدمبرم نے اتوار کو ٹوئٹز کی ایک سیریز میں کہا ’’دہلی کی ایک ٹرائل عدالت نے مشاہدہ کیا ہے کہ 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تشدد کے واقعات سے متعلق ایک کیس میں شرجیل امام اور 10 دیگر کو قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا۔ کیا ملزم کے خلاف ابتدائی ثبوت تھے؟ ہرگز نہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ کچھ ملزمان تقریباً 3 سال سے جیل میں قید ہیں۔ بعض کو کئی مہینوں بعد ضمانت مل سکی۔ یہ مقدمے سے پہلے کی حراست ہے۔ نااہل پولیس شہریوں کو مقدمے سے پہلے جیل میں رکھنے کی ذمہ دار ہے۔ ان کے خلاف کیا کارروائی ہوگی؟ ملزمان نے جو مہینے یا سال جیل میں گزارے ہیں وہ کون واپس کرے گا؟‘‘


انہوں نے کہا، فوجداری انصاف کا نظام جو مقدمے سے پہلے قید کا ارتکاب کرتا ہے، ہندوستان کے آئین، خاص طور پر آرٹیکل 19 اور 21 کی توہین ہے۔ سپریم کورٹ کو قانون کے اس روز بروز غلط استعمال کو روکنا چاہیے اور اسے جتنا جلد روکا جائے اتنا بہتر ہوگا۔

خیال رہے کہ دہلی کی ایک عدالت نے ہفتہ کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم اور کارکن شرجیل امام، شریک ملزم آصف اقبال تنہا اور دیگر کو دسمبر 2019 میں جامعہ میں تشدد کے واقعات سے متعلق ایک کیس میں یہ کہتے ہوئے بری کر دیا کہ پولیس اصل مجرموں کو پکڑنے میں ناکام رہی ہے ​​لیکن یقینی طور پر مذکورہ ملزمان کو قربانی کا بکرا بنانے میں کامیاب رہی!

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے معاملے پر مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ ساکیت کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ارول ورما نے یہ حکم سنایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔